ٹانک:قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ انضمام کے بجائے فاٹا میں ریفرنڈم کرکے الگ صوبہ بنایا جائے،فاٹا انضمام کے حوالے سے دھرنے کی کوئی حیثیت نہیں ہے،عام انتخابات میں عوام یہودی ایجنٹوں کو مسترد کردیں، دینی مدارس کو دہشتگردی کے اڈے کہنا سراسر ظلم ہے،اعتماد میں لیے بغیر فاٹا کا انضمام نہیں ہونے دیں گے،ماضی میں فاٹا کو جان بوجھ کر پسماندہ رکھا گیا۔
پیغام امن وفضلاء کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے قائد جمعیت کا کہنا تھا کہ قبائل کی قسمت کا فیصلہ قبائل ہی پر چھوڑا جائے، انضمام کے بجائے فاٹا میں ریفرنڈم کرکے الگ صوبہ بنایا جائے، متاثرین کی واپسی کے بعد مشاورت سے فیصلہ کیا جائے۔ماضی میں فاٹا کو جان بوجھ کر پسماندہ رکھا گیا۔فاٹا انضمام کے حوالے سے دھرنے کی کوئی حیثیت نہیں ہے، عام انتخابات میں عوام یہودی ایجنٹوں کو مسترد کردیں۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ آج لوگ سوال اٹھاتے ہے کہ الیکشن میں حصہ جمعیت علماء بھی لیتی ہے اور اے این پی پی ٹی آئی پیپلز پار ٹی اور دیگر پارٹیاں لیتی ہے یہ بھی ووٹ لیتے ہے جمعیت علماء بھی ووٹ لیتی ہےتو جمعیت علماء اسلام اور دیگر پارٹیوں میں فرق کیاہے؟
جواب: آج سے چودہ سو سال پہلے جنگ ہوا کرتی تھی ایک طرف حضور صہ کی فوج دوسری طرف کفار کی فوج ۔ دونوں کے ساتھ تلوار ہوا کرتی تھی۔ دونوں کے ساتھ گھوڑے ہوا کرتی تھی۔ دونوں کے پاس جنگی آلات ہوا کرتے تھے۔ وسائل ہوا کرتےتھے۔ اس کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ دونوں میں فرق نہیں تھا۔ بلکہ ایک کفر کا نمائندہ تھا دوسرا اسلام کا نمائندہ ہوا کرتا تھا۔ ایک اللہ کے نظام کی جنگ لڑرہا تھا دوسرا کفر کے نظام لے لئے لڑ رہا تھا۔
آج جنگی وسائل بدل چکے ہے نمائندے بدل چکے ہیں۔ ووٹ جنگ کا ایک آلا ہے وہ بھی ووٹ لیتے ہیں ہم بھی ووٹ کیتے ہیں۔ ہم ووٹ اسلامی نظام کے لئے لیتے ہیں ہم اسلام کے نمائندہ ہے ۔ وہ ووٹ لے کے امریکہ کی خوشنودی کے لئے لڑتے ہیں ہم اسلام کے لئے۔
انہوں نے کہا کہ دینی مدارس کو دہشتگردی کے اڈے کہنا سراسر ظلم ہے بلوچستان تو قبائل سے بھی زیادہ پسماندہ ہے، وہاں تو کوئی ایف سی آر نہیں ہے،ہر فورم پر قبائل کے حقوق پر بات کرنے کے لیے تیار ہیں۔ وزیراعظم نے رواج ایکٹ کی ناکامی کا اعتراف کیا ہے، قبائل کو قربانی کا بکرا بنایاجارہا ہے، اعتماد میں لیے بغیر فاٹا کا انضمام نہیں ہونے دیں گے۔
کانفرنس میں کثیر تعداد میں قبائلی مشران نے شرکت کی اور قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کی مکمل حمایت کا اعلان کیا اس موقع پر فاٹا کے امیر مفتی عبدالشکور اور صوبہ خیبر پختون خواہ کے امیر مولانا گل نصیب خان نے بھی خطاب کیا ۔
حکومت ایک بار پھر اینٹی ٹیررزم ایکٹ 1997 میں ترمیم کرنے جا رہی ہے جس سے دفاعی اداروں کو بے پناہ اختیارات ملیں گے جو ان کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے ہٹ کر ہیں۔ پہلے نیب کے اختیارات پر اعتراض تھا اور ان میں کمی کی گئی تھی، لیکن اب دفاعی ادارے کو کسی کو شک کی بنیاد پر 90 دن تک حراست میں رکھنے کا اختیار دیا جا رہا ہے جو سراسر غیر جمہوری عمل ہے،ملک میں سول مارشل لاء کی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ، جو جمہوریت اور “ووٹ کو عزت دو” کی بات کرتے ہیں، آج اپنے ہی ہاتھوں جمہوریت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔حکومت کو یاد رکھنا چاہیے کہ 26ویں ترمیم میں کچھ شقیں واپس لینے پر آمادگی ظاہر کی گئی تھی، لیکن یہ نیا ایکٹ اسی ترمیم کی روح کے خلاف ہے۔ یہ آئین اور پارلیمنٹ کی توہین ہے کہ ایک دن آپ ایک فیصلہ کریں اور اگلے دن اسے نظر انداز کر دیں۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان
فیصلے اجلاس مرکزی مجلس شوری جے یو آئی پاکستان
میں اداروں کا احترام کرتا ہوں لیکن میری نظرمیں بھی ان کی پالیسیاں سیدھی نظرآئیں، میں نے بھی چالیس سال صحراؤں میں گذارے ہیں، آنکھیں بند کر کے بات نہیں کر رہا بلکہ مشاہدات کے ساتھ بات کرتا ہوں،اگر ہم یہ بات نہیں کریں گے تو قوم کے ساتھ خیانت ہوگی،آپ اپنا قبلہ درست کریں ہم آپ کو سر کا تاج بنا لیں گے۔قوم کی قدر کریں، آپ کے کرنل اور میرے عام کارکن کے پاس ایک ہی شناخت ہے، دونوں کے لئے ایک ہی آئین ہے۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کا ڈی آئی خان میں ورکرز کنونشن سے خطاب
43ویں سالانہ ختم نبوت کانفرنس چناب نگر سے قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب مدظلہ کا خطاب
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا چھبیسویں آئینی ترمیم پر قومی اسمبلی میں تاریخی خطاب