کوئٹہ :
(بلوچستان ہائی کورٹ بارایسوسی ایشن کے عہدیداروں سے خطاب)
قائد جمعیت مولانا فضل الرحمٰن نے کہاہے پاکستان میں جو حالات چل رہے ہیں اس صورتحال میں 2018کے الیکشن پر بھی تشویش ہے جمہوری اداروں اور پارلیمنٹ کو مستحکم کرنے کی ضرورت ہے اس وقت پارلیمنٹ اور سیاست دانوں کامزاق اڑایا جارہا ہے تصادم کی فضا کا ملک ہر گز متحمل نہیں ہوسکتا ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نےبلوچستان ہائی کورٹ بارایسوسی ایشن کے عہدیداروں سے خطاب کرتے ہوئےکیا ۔اس موقع پر سینیٹ کے ڈپٹی چیئر مین اور جمعیت علماء اسلام کے مرکزی سیکرٹری جنرل مولانا عبدالغفوری حیدری ،صوبائی جنر ل سیکرٹری ملک سکندر ایڈوکیٹ اور پارٹی کے دیگر عہدیدار بھی موجود تھے ۔انہوں نے کہاکہ ترقی کے مینار محبتوں پر کھڑے ہوتے ہیں نہ کہ نفرتوں کی بنیاد پر ہے۔
کوئی بھی ملک کسی دوسرے ملک کو فتح نہیں کرسکتا فتح کرنے کی کوششوں میں لگے رہے تو یہ ملک ٖغلامی کی سازشوں کا باغیچہ بن کر رہ جائے گا پاکستان جن حا لات سے گذر رہا ہے ان کو دیکھ کر آنکھیں بند کرنا حماقت ہوگی امریکہ اکسویں صدی میں خطے کی تقسیم کی طرف جارہا ہے جغرافیائی تقسیم سیاسی بنیاد پر نہیں بلکہ خون کی لکیر کھنچی جائے گی پاکستان کے اندرونی بحران کم ہیں زیادہ تر بیرونی قوتوں کے پیدا کردی ہیں اسلئے اس خطے میں ایک مشکل کے بعد دوسری مشکل پیدا کی جارہی ہے ان کا کہنا تھا کہ سی پیک کی تکمیل کے بعد پاکستان بڑے تجارتی مرکز میں بدل جائے گا اس لئے سازشوں اور خطرات کا مقابلہ باہمی اتحاد سے کرنا ہوگا ان کاکہنا تھا کہ اس وقت بلوچستان ، سندھ اور خیبر پختون خواہ میں محرومی کے سائے ہیں ۔
جمعیت علماءاسلام پاکستان کا اعلیٰ سطح وفد کابل پہنچ گیا
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا موجودہ ملکی صورتحال پر سلیم صافی کے ساتھ جرگہ پروگرام میں گفتگو
سوسائٹیز رجسٹریشن ترمیمی بل ایکٹ بن چکا، گزٹ نوٹیفکیشن جاری کیا جائے، کیا آئی ایم ایف کی ہدایات پر ہماری قانون سازی ہوگی؟ اب مدارس کو کس چیز کی سزا دی جا رہی ہے، اتفاق رائے ہو چکا تو پھر اعتراضات کیوں، یہ راز آج کھلا کہ ہماری قانون سازی کسی اور کی مرضی کے مطابق ہو گی، کہہ دیا جائے ہم آزاد نہیں ہیں، غلام ہیں۔ مولانا فضل الرحمان
اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ کا جامعہ عثمانیہ اسلام آباد میں اجلاس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس
مدارس کے حوالے سے جو ایکٹ پاس ہو چکا ہے اس کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے، ہم نے طے کر لیا ہے کہ معاملات یکسو نہیں کیے گئے تو احتجاج کریں گے، اسلام جانا پڑا تو جائیں گے۔علما سے کوئی اختلاف نہیں، ہماری شکایت صرف ایوان صدر اور صدر مملکت سے ہے۔