کوئٹہ :
قائد جمعیت مولانا فضل الرحمٰن نے کہاکہ آج کا دن پوری دنیا کیلئے پیغام ہے کہ کشمیر پر پاکستان کا موقف پوری قوم کی آواز ہے جس میں اقلیتیں بھی شامل ہیں ستائیس اکتوبر کو کشمیر میں بھارت نے فوجیں داخل کیں جس کے بعد آج تک کشمیری عوام سراپا احتجاج ہیںستر سالوں پر محیط تحریک آزادی کشمیر ان لہروں کی ماند ہے جو ایک نہ ایک دن ضرور ساحل سے ٹکرائی گی ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے بوائز سکائوٹس کے سبزہ دار پرمدر ٹریسا سوسائٹی کے زیر اہتمام کشمیر بنے گا پاکستان کے موضوع سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔اس موقع پر سینیٹ کے ڈپٹی چیئرمین اور جمعیت علماء اسلام کے مرکزی سیکرٹری جنرل مولانا عبدالغفوری حیدری،صوبائی جنرل سیکرٹری ملک سکندرایڈوکیٹ ،رکن قومی اسمبلی اور مسلم لیگ کے رہنماء خلیل جارج اور جمعیت کے دیگر ارکان بھی موجود تھے ۔
ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک نے شملہ معاہدے کے ذریعے کشمیر کے مسئلے کے پرامن حل پر اتفاق کیا تھا لیکن مودی سرکار کی حکومت آنے کے بعد کشمیری عوام پر مظالم کا سلسلہ بڑھ گیا ہے لیکن اب مودی سرکار کی جانب سے کشمیر کے مسئلے پر مذکرات کار کا تعین اس بات کی دلیل ہے کہ مودی سرکار نے بھی کشمیر کو متازعہ تسلیم کرکے مذکرات کی حامی بھری ہے ان کا کہنا تھا کہ ہندوستان کشمیر کامسئلے اسی بنیاد پر حل کرے جو وہ اقوام متحدہ میں لیکر گیا تھا کشمیر کا مسئلہ بھارت اور پاکستان کے دوفریقین کے مابین ہے لیکن اسے کشمیری عوام کی انگوں کے مطابق حل کرنا ہوگا انڈیامسئلہ کشمیر کو مزید پیچیدہ بنانے کیلئے مسلم اکثریت والے علاقے کشمیر میں دیفگر اقلیتوں کی آبادی کاری کرہا ہے جس سے امن مذید متاثر ہوگا تقریب سے خطاب کرتے ہوئے رکن قومی اسمبلی اور کشمیر کمیٹی کے ممبر خلیل جارج نے کہا کہ ستائیس اکتوبر سے آک رک کشمری عوام اپنے حق کیلئے لڑ رہے ہیں اور قابض بھارتی فوج نے ان پر مظالم کے پہاڑ توڑ رکھے ہیں بھارت مظلوم کشمیریوں کے خلاف خطرباک ہتھیاروں کا استعمال کررہا ہے ملک کی تمام اقلتیں بھارت مظالم کے خلاف اپنے کشمیری بھائیوںں کا شانہ بشانہ کھڑی ہیں تقریب سے سکھ براردی کے نمائندے سردار جسبیر سنگھ ہندو بداری کے ئمائندے پنڈت ڈاکٹراوم پرکاش نے بھی خطاب کیا ۔ اور انہوں نے قائد جمعیت کی کاوشوں کو سراہا اور ان کو برپور خراج تحسین پیش کیا.
حکومت ایک بار پھر اینٹی ٹیررزم ایکٹ 1997 میں ترمیم کرنے جا رہی ہے جس سے دفاعی اداروں کو بے پناہ اختیارات ملیں گے جو ان کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے ہٹ کر ہیں۔ پہلے نیب کے اختیارات پر اعتراض تھا اور ان میں کمی کی گئی تھی، لیکن اب دفاعی ادارے کو کسی کو شک کی بنیاد پر 90 دن تک حراست میں رکھنے کا اختیار دیا جا رہا ہے جو سراسر غیر جمہوری عمل ہے،ملک میں سول مارشل لاء کی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ، جو جمہوریت اور “ووٹ کو عزت دو” کی بات کرتے ہیں، آج اپنے ہی ہاتھوں جمہوریت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔حکومت کو یاد رکھنا چاہیے کہ 26ویں ترمیم میں کچھ شقیں واپس لینے پر آمادگی ظاہر کی گئی تھی، لیکن یہ نیا ایکٹ اسی ترمیم کی روح کے خلاف ہے۔ یہ آئین اور پارلیمنٹ کی توہین ہے کہ ایک دن آپ ایک فیصلہ کریں اور اگلے دن اسے نظر انداز کر دیں۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان
فیصلے اجلاس مرکزی مجلس شوری جے یو آئی پاکستان
میں اداروں کا احترام کرتا ہوں لیکن میری نظرمیں بھی ان کی پالیسیاں سیدھی نظرآئیں، میں نے بھی چالیس سال صحراؤں میں گذارے ہیں، آنکھیں بند کر کے بات نہیں کر رہا بلکہ مشاہدات کے ساتھ بات کرتا ہوں،اگر ہم یہ بات نہیں کریں گے تو قوم کے ساتھ خیانت ہوگی،آپ اپنا قبلہ درست کریں ہم آپ کو سر کا تاج بنا لیں گے۔قوم کی قدر کریں، آپ کے کرنل اور میرے عام کارکن کے پاس ایک ہی شناخت ہے، دونوں کے لئے ایک ہی آئین ہے۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کا ڈی آئی خان میں ورکرز کنونشن سے خطاب
43ویں سالانہ ختم نبوت کانفرنس چناب نگر سے قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب مدظلہ کا خطاب
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا چھبیسویں آئینی ترمیم پر قومی اسمبلی میں تاریخی خطاب