کوئٹہ :
قائد جمعیت مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ بھارت اور امریکہ ملکر پاکستان کے حالات خرا ب کرنے کی سازشیں کررہے ہیں تاکہ سی پیک منصوبے کو سبوتاژ کیا جاسکے ‘عقیدہ ختم نبوت کیخلاف ہونیوالے ہر سازش کا مقابلہ کیا،پاکستان میں مذہبی انتہاء پسندی کی کوئی گنجائش نہیں ہے اگر دینی مدارس کا تعاون حاصل نہ ہوتا تو دہشتگردی کا خاتمہ ممکن نہیں تھا ،نئی جماعتیں اور غیر ملکی این جی اوز ملک میں فحاشی اور عریانی کے کلچر کو فروغ دے رہی ہے‘پاکستان کو کسی صورت سیکولر اسٹیٹ بنانے کی اجازت نہیں دینگے ،مدارس دینیہ نے ہمیشہ دین متین کے تحفظ و آبیاری کیلئے جدوجدکی ہے ‘مولانا مفتی محمود نے ہمیشہ اسلام کی سربلندی اور مغربی تہذیب کیخلاف جدوجہد کی اور ہمیشہ پسے ہوئے اور غریب طبقات کیلئے آواز بلند کی‘ بلوچستان کی پسماندگی کے خاتمے کیلئے قومی اسمبلی کی نشستون میں اضافہ کیا جائے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز جمعیت علماء اسلام (بلوچستان) کے زیر اہتمام ایوب اسٹیڈیم فٹ بال گراؤنڈ میں بیاد مفتی محمود کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا. کانفرنس سے جمعیت کے مرکزی جنرل سیکرٹری وڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولانا عبدالغفور حیدری‘ وفاق المدارس کے سربراہ مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق سکندر‘جمعیت علماء اسلام خیبر پختونخوا کے صوبائی امیر مولانا گل نصیب خان‘بلوچستان کے صوبائی امیر مولانا فیض محمد‘صوبائی جنرل سیکرٹری ملک سکندر خان ایڈووکیٹ‘سندھ کے صوبائی جنرل سیکرٹری علامہ راشد محمود سومرو‘مرکزی جوائنٹ سیکرٹری سید فضل آغا‘مرکزی سرپرست اعلیٰ مولانا عصمت اللہ‘مرکزی ڈپٹی جنرل سیکرٹری مولانا محمد حنیف‘ قاری محمد عثمان ، عبدالجلیل جان سیکرٹری اطلاعات خیبر پختونخوا،وفاقی وزیر مولانا امیر زمان‘ضلعی امیر کوئٹہ مولانا ولی محمد ترابی‘صوبائی سیکرٹری اطلاعات حاجی عبدالباری اچکزئی اور دیگر نے بھی خطاب کیا‘ مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ اہل بلوچستان کو دل کی گہرائیوں سے سلام پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے اپنے قائد مفکر اسلام قافلہ حریت مولانا مفتی محمود کے نام پر ایک عظیم الشان اور تاریخی کانفرنس کا انعقاد کیا۔ انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے عوام نے ہمیشہ جمعیت کے ساتھ شانہ بشانہ ہوکر جدوجہد کی اور وہ مبارکباد کے مستحق ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے عوام نے ہمیشہ حق و سچ کا ساتھ دیا ہے اور باطل قوتوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے ‘مفتی محمود نے اسلام اوراسلامی نظریات ہمیں امانت میں سونپے‘ جسے آگے بڑھانا ہم سب کا فرض ہے اور اس ملک میں فکری انقلاب کو برپاء کر دم لینگے۔ انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے عوام نے جس طرح ساتھ دیا آج اس اجتماع کے توسط سے ہمارے ساتھ وعدہ کریں کہ قیامت تک ساتھ رہیں گے اور اس ملک کواسلام کا گہوارہ بنائینگے۔ انہوں نے کہاکہ مجھے یقین ہے کہ یہ قافلہ سچائی کا راستہ اپناتے ہوئے کامیابی کی طرف رواں دواں ہے انشاء اللہ ہمارا قافلہ بھی ایک دن ضرور فکری انقلاب میں شامل ہوگا‘مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ جمعیت علماء اسلام نے خیبر پختونخوا میں اپنے سو سال پورے ہونے پر یوم تاسیس منایا جس میں دنیا بھر سمیت ملک کے طول و عرض سے پچاس لاکھ سے زائد عوام نے شرکت کی اور انسانیت کے سمندر نے یہ ثابت کردیا کہ برصغیر کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک کامیاب اور تاریخی کانفرنس منعقد ہوئی بلکہ ملک کے بعض قوتوں پر بھی یہ واضح کیا کہ عوام کی اصل ترجمان اور آواز جمعیت علماء اسلام ہے۔ انہوں نے کہاکہ مفتی محمود نے اپنا نظریہ ملک کے کونے کونے اور عام عوام تک پہنچایا آج ہمارا فرض بنتا ہے کہ ان کے اس ویژن کو آگے لے جائیں اور عوام کو اعتدال کا راستہ اختیار کرنے کی ترغیب دیں‘جمعیت علماء اسلام کے قائد نے کہا کہ جب تک ہم اعتدال کا راستہ نہیں اپنائینگے تب تک انسانی حقوق بھی محفوظ نہیں بنا سکتے بہت سی قوتیں انسانیت کا پرچار کررہی ہے لیکن جب تک ہم اسلام کو نہیں اپنائینگے اس وقت انسانیت کا دفاع نہیں کرسکتے انسانیت کا دفاع کرنے کیلئے ہمارے قائد مفتی محمود نے پوری دنیا پر یہ واضح کیا کہ ہم انسانیت کی بقاء چاہتے ہیں اور انسانیت کی بقاء کیلئے جدوجہد کررہے ہیں‘ ہم نے کبھی بھی اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کیا اور نہ ہی اداروں کو کمزور کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہاکہ مدارس دینیہ نے ہمیشہ مملکت پاکستان کا دفاع اور تحفظ کیا ہے اور مدارس کے طلباء ہمیشہ ملک کی دفاع کیلئے اپنا کردار ادا کرتے رہے ہیں لیکن مدارس کیخلاف بے بنیاد پروپیگنڈا جوعالم کفر کے ایماء پر کیا جارہا ہے کسی صورت قابل قبول نہیں ۔انہوں نے کہاکہ ہم جمہوریت آئین اور پاکستان کا استحکام چاہتے ہیں جو لوگ اس سلسلے میں سازشیں کررہے ہیں ان کا ڈٹ کر مقابلہ کررہے ہیں امریکہ پاکستان کو دھمکی دینے کی بجائے افغانستان میں رسواء ہونے کے بعدبا عزت طریقے سے نکل جائیں ورنہ افغانستان کی طرح پاکستان میں بھی رسوا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ امریکہ نے ہمیشہ پاکستان کیخلاف سازش کی اور ایک بار پھر انڈیا کے ساتھ ملکر پاک چائنہ اقتصادی راہداری کو ناکام بنانے کی سازشوں میں مصروف ہیں لیکن جمعیت سے وابستہ کارکن میدان میں آجائیں اور ان سازشوں کو بھی ناکام بنائیں۔ انہوں نے کہاکہ مفتی محمود نے مغربی تہذیب کو پوری دنیا کے سامنے بے نقاب کیا آج ایک بار پھر ملک پر وہ وقت آیاہے جہاں بعض جماعتیں مغربی تہذیب مسلط کرنے اور ملک میں عریانی اور فحاشی کے کلچر کو عام کرنے کی کوششیں کی جارہی ہے لیکن ہم اپنے قائد مفتی محمود کے نظریہ پر قائم رہتے ہوئے مغربی تہذیب کیخلاف جدوجہد جاری رکھیں گے اور اسلامی جمہوریہ پاکستان میں اسلام کی سربلندی کیلئے جدوجہد جاری رہے گی ۔انہوں نے کہاکہ مفتی محمود نے پاکستان کے علماء کرام اور مذہبی طبقوں کو سیاست کا شعور دیا جس کی وجہ سے آج ملک کے طول و عرض میں مذہبی حلقے مساجد و ممبر کے علاوہ بھی سیاست کے میدان میں اپنا بھرپور کردار ادا کررہے ہیں پاکستان میں جمعیت علماء اسلام ایک سیاسی اور مذہبی جماعت ہے چاہئے ہماری پارلیمنٹ میں نمائندگی کم ہے لیکن اللہ تعالیٰ کی مدد سے ہم نے ہمیشہ عوام کی بھرپور ترجمانی کی ہے اور جب بھی آئین میں اسلامی دفعات کیخلا ف یا پھر عقیدہ ختم نبوت کیخلاف سازش ہوئی تو ہم نے اس کا ڈٹ کر مقابلہ کیا انہوں نے جمعیت علماء اسلام کے کارکنوں پر زور دیا کہ وہ2018کے الیکشن کیلئے اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کریں اور اتحاد و یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے آئندہ الیکشن میں حصہ لیں‘کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولانا عبدالغفور حیدری نے کہاکہ لاکھوں کارکنان نے سرزمین بلوچستان پر اکٹھا ہوکر اپنے قائد مفکر اسلام مولانا مفتی محمود کے دینی ملی آئینی و انسانی خدمات پر خراج عقیدت پیش کیا اور لاکھوں کا یہ عظیم اجتماع اس بات کا ثبوت ہے کہ کارکنان جمعیت کے نظریات پر متحد ہے انہوں نے کہاکہ بلوچستان سے پسماندگی کے خاتمے کیلئے قومی اسمبلی کی نشستوں میں اضافہ کیا جائے اور ہر ضلع پر ایک قومی اسمبلی کی نشست ہو تاکہ منتخب نمائندہ اپنے علاقے کے مسائل حکمرانوں تک پہنچاسکیں انہوں نے کہاکہ بلوچستان کی پسماندگی کی اصل وجہ قومی اسمبلی میں ہماری نمائندگی نہ ہونے کے برابر ہے بلوچستان کی نمائندگی صرف ملتان ڈویژن کی نشستوں سے بھی کم ہے
حکومت ایک بار پھر اینٹی ٹیررزم ایکٹ 1997 میں ترمیم کرنے جا رہی ہے جس سے دفاعی اداروں کو بے پناہ اختیارات ملیں گے جو ان کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے ہٹ کر ہیں۔ پہلے نیب کے اختیارات پر اعتراض تھا اور ان میں کمی کی گئی تھی، لیکن اب دفاعی ادارے کو کسی کو شک کی بنیاد پر 90 دن تک حراست میں رکھنے کا اختیار دیا جا رہا ہے جو سراسر غیر جمہوری عمل ہے،ملک میں سول مارشل لاء کی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ، جو جمہوریت اور “ووٹ کو عزت دو” کی بات کرتے ہیں، آج اپنے ہی ہاتھوں جمہوریت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔حکومت کو یاد رکھنا چاہیے کہ 26ویں ترمیم میں کچھ شقیں واپس لینے پر آمادگی ظاہر کی گئی تھی، لیکن یہ نیا ایکٹ اسی ترمیم کی روح کے خلاف ہے۔ یہ آئین اور پارلیمنٹ کی توہین ہے کہ ایک دن آپ ایک فیصلہ کریں اور اگلے دن اسے نظر انداز کر دیں۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان
فیصلے اجلاس مرکزی مجلس شوری جے یو آئی پاکستان
میں اداروں کا احترام کرتا ہوں لیکن میری نظرمیں بھی ان کی پالیسیاں سیدھی نظرآئیں، میں نے بھی چالیس سال صحراؤں میں گذارے ہیں، آنکھیں بند کر کے بات نہیں کر رہا بلکہ مشاہدات کے ساتھ بات کرتا ہوں،اگر ہم یہ بات نہیں کریں گے تو قوم کے ساتھ خیانت ہوگی،آپ اپنا قبلہ درست کریں ہم آپ کو سر کا تاج بنا لیں گے۔قوم کی قدر کریں، آپ کے کرنل اور میرے عام کارکن کے پاس ایک ہی شناخت ہے، دونوں کے لئے ایک ہی آئین ہے۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کا ڈی آئی خان میں ورکرز کنونشن سے خطاب
43ویں سالانہ ختم نبوت کانفرنس چناب نگر سے قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب مدظلہ کا خطاب
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا چھبیسویں آئینی ترمیم پر قومی اسمبلی میں تاریخی خطاب