چناب نگر( ختم نبوت کانفرنس)
ختم نبوت کا دشمن اس طاق میں بیٹھا کہ وہ کس طرح اسلامی شعائر اور ہمارے عقائد پر حملہ آور ہو مسیلمہ کذاب سے لیکر مرزا قادیانی تک ہر زمانے میں نبوت پر ڈاکہ زنی کرنے کی کوشش کی گئی۔ میں مجاہدین ختم نبوت کو سلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے تحفظ ناموس رسالت کا فریضہ سرانجام دیتے ہوئے جھوٹے مدعیان نبوت کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملایا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے زیر اہتمام دو روزہ کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔
قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ قوانین ختم نبوت قانون توہین رسالت کے خلاف سازشیں قادیانی و استعماری ایجنڈا ہے۔ قادیانیت کے متعلق غیر مسلم اقلیت کے قوانین ختم کرنے والوں کی سازشوں کا مردانہ وار مقابلہ کیا ہے اور کیا جائے گا۔ ہمیں اتحاد و یگانگت سے غداران ختم نبوت اور اسلام دشمن عناصر کا جرأت مندی سے مقابلہ کرنا ہوگا۔ 1974 میں ہمارے پارلیمانی لیڈروں نے دلائل کے ساتھ قادیانیوں کو چاروں شانے چت کیا اور اب بھی 7بی اور7سی کو سابقہ حالت پر بحال کرانا جمعیت علماء اسلام کی جدوجہد کا نتیجہ ہے۔
قائد جمعیت مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ختم نبوت کے معاملہ پر کسی بھی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا تمام دینی سیاسی جماعتیں کسی بھی صورت اسے قبول نہیں کریں گی ۔
اسمبلی میں آنیوالے بل اور اس کے پیچھے چھپے لوگوں کی حقیقت تک جائیں گے تقسیم کیے جانیوالے اور پاس کرانے کے وقت سامنے آنیوالے بلوں میں فرق تھا
ختم نبوت پر ضرب کاری لگانے والے کسی بھی رعائت کے مستحق نہیں ہیں ختم نبوت کے معاملے پر تمام دینی ، سیاسی جماعتیں متفق ہیں ۔
کانفرنس کے اختتام پر قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان نے اختتامی دعا کرائی جس کے بعد دوروزہ کانفرنس کا اختتام ہوا
چناب نگر سے واپسی پر انہوں نےجامعہ دارالعلوم مدنیہ میں نماز عصر ادا کی اور ممبر صوبائی اسمبلی مولانا الیاس چنیوٹی اور دیگر علماء کرام کے ہمراہ استاد العماء اور پنجاب کے مرکزی رہنما جمعیت اسلام حضرت مولانا عبدالوارث کی وفات پر گہرے رنج وغم کا اظہار کیا اور ان کی دینی سیاسی اور سماجی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا اور ان کے ایصال ثواب کے لیے فاتحہ خوانی بھی کی۔
حکومت ایک بار پھر اینٹی ٹیررزم ایکٹ 1997 میں ترمیم کرنے جا رہی ہے جس سے دفاعی اداروں کو بے پناہ اختیارات ملیں گے جو ان کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے ہٹ کر ہیں۔ پہلے نیب کے اختیارات پر اعتراض تھا اور ان میں کمی کی گئی تھی، لیکن اب دفاعی ادارے کو کسی کو شک کی بنیاد پر 90 دن تک حراست میں رکھنے کا اختیار دیا جا رہا ہے جو سراسر غیر جمہوری عمل ہے،ملک میں سول مارشل لاء کی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ، جو جمہوریت اور “ووٹ کو عزت دو” کی بات کرتے ہیں، آج اپنے ہی ہاتھوں جمہوریت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔حکومت کو یاد رکھنا چاہیے کہ 26ویں ترمیم میں کچھ شقیں واپس لینے پر آمادگی ظاہر کی گئی تھی، لیکن یہ نیا ایکٹ اسی ترمیم کی روح کے خلاف ہے۔ یہ آئین اور پارلیمنٹ کی توہین ہے کہ ایک دن آپ ایک فیصلہ کریں اور اگلے دن اسے نظر انداز کر دیں۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان
فیصلے اجلاس مرکزی مجلس شوری جے یو آئی پاکستان
میں اداروں کا احترام کرتا ہوں لیکن میری نظرمیں بھی ان کی پالیسیاں سیدھی نظرآئیں، میں نے بھی چالیس سال صحراؤں میں گذارے ہیں، آنکھیں بند کر کے بات نہیں کر رہا بلکہ مشاہدات کے ساتھ بات کرتا ہوں،اگر ہم یہ بات نہیں کریں گے تو قوم کے ساتھ خیانت ہوگی،آپ اپنا قبلہ درست کریں ہم آپ کو سر کا تاج بنا لیں گے۔قوم کی قدر کریں، آپ کے کرنل اور میرے عام کارکن کے پاس ایک ہی شناخت ہے، دونوں کے لئے ایک ہی آئین ہے۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کا ڈی آئی خان میں ورکرز کنونشن سے خطاب
43ویں سالانہ ختم نبوت کانفرنس چناب نگر سے قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب مدظلہ کا خطاب
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا چھبیسویں آئینی ترمیم پر قومی اسمبلی میں تاریخی خطاب