ڈیر ہ اسماعیل خان:
قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ جب منتخب جمہور ی حکومت کو غیر مستحکم کیا جائیگا تو ملک کے اندر موجود ہر شعبے کا متاثر ہو نا لا زمی امر ہے ہر سیا ستدان اپنے گریبا ن میں جھا نکے کہ کیا وہ جمہور یت کے استحکام کے لئے کام کر رہا ہے وہ جامعۃ المعارف الشرعیہ میں سا بق ایم پی اے عبدالحلیم قصور یہ کی قیادت میں ملنے والے وفد سے گفتگو کر رہے تھے اس موقع پر ڈسٹرکٹ کونسل اپوزیشن لیڈر مولانا عبید الرحمان بھی مو جو د تھے ۔
قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ڈی آئی خان کی بنجر آرا ضیا ت کو سرا ب کر نے کیلئے چشمہ لفٹ کینال کی تعمیر کا منصو بہ انتہائی اہم ہے اس سے ملک زرعی اجنا س میں خود کفیل ہوگا اور خیبر پختونخوا ہ اپنے حصے کا پا نی استعمال کر نے کے قا بل ہو جائیگا انہوں نے کہا کہ میر ی کوشش ہے کہ وزیر اعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی اس منصو بے کا افتتا ح خود کر یں انہوں نے کہا کہ امریکہ اور بھارت کو سی پیک کا منصو بہ ہضم نہیں ہو رہا اور وہ اس کے خلاف سازشیں کر رہے ہیں لیکن وہ اپنے مذموم مقاصد میں کبھی کامیاب نہیں ہو سکیں گے سی پیک پاکستانی معیشت کے لئے شہ رگ کی حیثیت اختیار کر گیا ہے انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں جمعیت علماءاسلام کے ہو تے ہو ئے ختم نبوت ﷺ قانون تو دور کی بات ہے کوئی ایک اسلامی شق کو بھی ختم نہیں کر سکتا ہم نے مدارس کے خلاف ہو نے والی تمام سازشو ں کو بھی ناکام بنا یا ۔
حکومت ایک بار پھر اینٹی ٹیررزم ایکٹ 1997 میں ترمیم کرنے جا رہی ہے جس سے دفاعی اداروں کو بے پناہ اختیارات ملیں گے جو ان کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے ہٹ کر ہیں۔ پہلے نیب کے اختیارات پر اعتراض تھا اور ان میں کمی کی گئی تھی، لیکن اب دفاعی ادارے کو کسی کو شک کی بنیاد پر 90 دن تک حراست میں رکھنے کا اختیار دیا جا رہا ہے جو سراسر غیر جمہوری عمل ہے،ملک میں سول مارشل لاء کی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ، جو جمہوریت اور “ووٹ کو عزت دو” کی بات کرتے ہیں، آج اپنے ہی ہاتھوں جمہوریت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔حکومت کو یاد رکھنا چاہیے کہ 26ویں ترمیم میں کچھ شقیں واپس لینے پر آمادگی ظاہر کی گئی تھی، لیکن یہ نیا ایکٹ اسی ترمیم کی روح کے خلاف ہے۔ یہ آئین اور پارلیمنٹ کی توہین ہے کہ ایک دن آپ ایک فیصلہ کریں اور اگلے دن اسے نظر انداز کر دیں۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان
فیصلے اجلاس مرکزی مجلس شوری جے یو آئی پاکستان
میں اداروں کا احترام کرتا ہوں لیکن میری نظرمیں بھی ان کی پالیسیاں سیدھی نظرآئیں، میں نے بھی چالیس سال صحراؤں میں گذارے ہیں، آنکھیں بند کر کے بات نہیں کر رہا بلکہ مشاہدات کے ساتھ بات کرتا ہوں،اگر ہم یہ بات نہیں کریں گے تو قوم کے ساتھ خیانت ہوگی،آپ اپنا قبلہ درست کریں ہم آپ کو سر کا تاج بنا لیں گے۔قوم کی قدر کریں، آپ کے کرنل اور میرے عام کارکن کے پاس ایک ہی شناخت ہے، دونوں کے لئے ایک ہی آئین ہے۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کا ڈی آئی خان میں ورکرز کنونشن سے خطاب
43ویں سالانہ ختم نبوت کانفرنس چناب نگر سے قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب مدظلہ کا خطاب
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا چھبیسویں آئینی ترمیم پر قومی اسمبلی میں تاریخی خطاب