آنیوالے الیکشن میں جمعیت علماء اسلام بلوچستان بھر میں اکثریتی قوت بن کر ابھرے گی 26 اکتوبر کو مفتی محمودؒ کانفرنس سنگ میل ثابت ہوگی۔مولانا عبدالغفور حیدری

جمعیت علماء اسلام کے مرکزی سیکرٹری جنرل و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا ہے کہ اداروں کے ما بین ٹکراؤ جمہوریت اور ملک کے لئے نیک شگون نہیں ملک کے تمام اداروں کو اپنی متعین کر دہ حدود میں رہ کر کام کر نا ہو گا تاکہ معاملات کو بہتری کی جانب لے جایا جا سکے 2018 کے انتخابات میں جمعیت علماء اسلام ان شاءاللہ اکثریت سے کامیاب ہوکر ایوان میں آئے گی 26 اکتوبر کو کوئٹہ میں ہونیوالی مفتی محمود ؒکانفرنس میں قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کوئٹہ میںتشریف لائیں گے اور کانفرنس سے خطاب کرینگے
ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ پریس کلب میں چیئرمین پشتون نیشنل کمیٹی انجینئر دلبر خان ناصر کی اپنی ساتھیوں سمیت جمعیت میں شمولیت کے موقع پر کیا اس موقع پر صوبائی جنرل سیکرٹری ملک سکندرخان ایڈووکیٹ، یحییٰ خا ن ناصر، ضلعی امیرمولانا ولی محمد ترابی، مولوی کمال الدین، مولوی اشرف جان، حافظ خلیل احمد، سید جانان آغا سمیت دیگر بھی موجود تھے ۔
مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا ہے کہ 26 اکتوبر کو کوئٹہ کی تاریخ میں سب سے بڑا اجتماع جمعیت علماءاسلام بلوچستان کے زیر اہتمام منعقد ہو گا جس میں ملک بھر سے جماعت کے ورکرزاور رہنماء شرکت کرینگے، کانفرنس میں قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان خصوصی طور پر شرکت کرینگے انہوں نے کہا ہے کہ آج صوبے میں اکثریت رکھنے والی جماعت اقتدار سے باہر جبکہ لٹیرے حکمران ہے یہ ملک اور قوم کی بد نصیبی ہے حالانکہ سب سے بڑی افرادی قوت جمعیت علماء اسلام کے پاس موجود ہے جن کے پیچھے عوام ہے لیکن 2013 کے انتخاب میں جن قو توں نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ ان لو گوں کو اقتدار میں لانا ہے۔
بلدیاتی انتخابات میں صوبہ بھر سے سب سے زیادہ جمعیت علماء اسلام کے کونسلر منتخب ہو کر ایوان میں آئے اور یہ اس بات کی غمازی ہے کہ جمعیت علماء اسلام کے پاس سب سے زیادہ افراد قوت اور ووٹ بینک ہے لیکن ہمیں میدان عمل میں آنے نہیں دیا گیا آنیوالے الیکشن میں جمعیت علماء اسلام بلوچستان بھر میں اکثریتی قوت بن کر آئے گی انہوں نے کہا ہے کہ ہماری کوشش ہے کہ نوجوان نسل کو روزگار کی فراہمی کے ساتھ ساتھ ملک بھرمیں امن وامان کے قیام اور ملکی معیشت کو مضبوط بنا نے میں اپنا بھر پور کر دار ادا کریں کیونکہ نوجوان نسل ہی ہمارا قیمتی سرمایہ ہے ہم نے قیام پاکستان کے نظریئے پر عمل پیرا ہو کر نوجوان نسل ملک اور قوم کو ان کے بنیادی حقوق کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے کچھ جماعتیں جو کہ نوجوانوں کو قیام پاکستان کے بنیادی نقاط سے انحراف کی جانب لے جا رہے ہیں اس لئے ہم نے نوجوانوں کو قیام پاکستان کے اصل نقاط پر روشناس کرانے کے لئے نوجوانوں کا کنونشن رکھا ہے کیونکہ فلاحی ریاست کا قیام ہے کہ وہ ظلم وجبر کا خاتمہ کر کے انصاف کی فراہمی کو یقینی بنائیں اور نوجوانون نسل کو روزگار کی فراہمی کیلئے اقدامات اٹھائے جماعت کے پاس اپنا وژن ہے اس لئے ہم فلاحی ریاست کے قیام انصاف کی فراہمی ،ر وزگار کی فراہمی کے ساتھ ساتھ ملکی معیشت کو مضبوط بنا نے کے لئے اقدامات اٹھائیں گے او رریاست جو کہ مزدوروں کو ان کی زندگی کی گاڑی کو رواں دواں رکھنے کے لئے وظائف دیں جب تک اس کی معاشی حالت بہتر نہیں ہو جاتی انہوں نے کہا ہے کہ اس وقت بھی پاکستان میں35 فیصد لوگ غربت کی لکھیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں یہ غربت مٹانے کے دعوے کرنے والوں کے لئے واضح ثبوت ہے انہوں نے کہا ہے کہ ہماری کوشش ہے کہ غربت کے خاتمے کے لئے اقدامات اٹھائے جائے سرمایہ دار، جاگیر دار ، صنعت کار طبقے نے اس ملک کی معیشت کو اپنی گرفت میں لے رکھا ہے یہی اشرافیہ کی مٹھی میں ملک کی معیشت ہے جس کی وجہ سے غربت ختم نہیں ہو رہی امیر کا بچہ اچھے سکولوں جبکہ غریب کا بچہ ان سکولوں میں تعلیم حاصل کر تاہے جہاں پر سہولیات کا فقدان ہے اور غریب کے بچے مدارس میں تعلیم حاصل کر تے ہیں جہاں پر انہیں ابتدائی طبی امداد، کتابیں، کپڑے اور دیگر سہولیات میسر ہے لیکن حکمران ان مدارس کو بند کرنے پر تلے ہوئے ہیں اور غربت کو ختم کرنے میں ناکام رہے ہیں انہوں نے کہاہے کہ تعلیمی نظام کو طبقات میں تقسیم کر کے غریب اور امیر کے بچوں کے لئے الگ الگ تعلیم کا جواز پیدا کیا ہے اسی لئے غریب کے بچے اعلیٰ عہدوں پر نہیں پہنچ سکتے انہوں نے کہا ہے کہ2018 کے انتخابات میں جمعیت علماء اسلام بلوچستان سمیت ملک بھرمیں اکثریت کے ساتھ آگے آئے گی اور ملک بھر سمیت بلوچستان سے بھی غربت کا خاتمہ کر کے نوجوانوں کو روزگار دے کر ملکی معیشت کو مضبوط بنائے گی جب تک معاشرے میں انصاف کی فراہمی نہیں ہو گی عدالتوں میں انصاف میسر نہیں ہو گا اس وقت تک امن وامان کی بحالی اور حالا ت کی بہتری ممکن نہیں ہماری کوشش ہو گی کہ انصاف کی فراہمی کو یقینی بنا کر امن قائم کر کے معیشت کو مضبوط بنا کر بھائی چارگی کی فضاء کو پروان چڑھایا جائے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا ہے کہ اداروں کے ما بین محاذ آرائی تشویشناک ہے اس لئے تمام اداروں کو اپنی اپنی متعین کر دہ حدود میں رہتے ہوئے کام کریں اگر اپنی اپنی حدود سے تجاوز کیا گیا تو اس سے ملک اور قوم کو نقصان ہو گا اس سے جمہوری عمل اور ملکی استحکام کو بھی نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے اس لئے ٹکراؤ کی پالیسی کو ختم کر نا چا ہئے متحدہ مجلس عمل کی بحالی کی حوالے سے سوا ل کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ میری سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی تھی جس نے تمام دینی جماعتوں سے رابطے کر کے اجلاس میں منعقد کرایا جس میں اسٹیئرنگ کمیٹی تشکیل دی گئی جو ایک ماہ میں اپنی رپورٹ آنیوالے اجلاس میں پیش کرے گی اور ہماری کوشش ہے کہ دینی جماعتوں کے مشترکہ پلیٹ فارم کو بحال کرانے میں کامیاب ہو جائینگے سیکورٹی حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا ہے کہ مجھ سمیت میرے قائد پر تین بار خودکش حملے ہو چکے ہیں میرے ار دگرد26 لاشیں پڑی ہوئی تھی اور اللہ تعالیٰ نے مجھے زندہ رکھا وہ ہم سے ملک اور ریاست سمیت عوام کی فلاح وبہبود کا کام لینا چا ہتا ہے ہم قومی یکجہتی اور ریاست کے ساتھ ہے اس طرح کے حملوں سے ڈر کر اپنے اصولی موقف اور نظریات پر کوئی سمجھوتہ نہیں کر سکتے بلکہ ریاست کے مخالف عناصر کے خلاف کھڑے ہو کر ریاست کا ساتھ دینگے یہی ہمارا اصولی موقف ہے ۔