پشاور :
قائدجمعیت مولانا فضل الرحمان نے جمعیت علماء اسلام فاٹا کے زیراہتمام فاٹا یوتھ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد والے فیصلہ فاٹا پر مسلط کرنا چاہتے ہیں، قبائلی جرگے میں پانچ ہزار لوگوں نے شرکت کی تھی، جرگے میں طے کر لیا گیا تھا کہ قبائل کے مستقبل کا فیصلہ قبائل کے عوام کریں گے، جناح کنونشن سینٹر میں نواز شریف سمیت سب نے قبائل کے اعلامیہ کی حمایت کی تھی، ہم نے قبائل کے لئے حق مانگا تو ہمیں سزا دی گئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ جمعیت علماء اسلام کو قبائل سے وفاداری کے سبب سزا دی گئی،
سیاسی جماعتوں نے قبائلیوں سے اجتماعی غلط بیانی اور اجتماعی غداری کی ہے،تم کون ہوتے ہو جو قبائل کے فیصلے کرتے ہو
قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان مدظلہ نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام نےقبائل کی پگڑی کو سنبھالا، تنہا قبائلیوں کی جنگ لڑ کر بھی سب پر فائز ہوں انہوں نے کہا کہ ہم نے قبائل کے لیے حق مانگا اور ہمیں اس کی سزا دی گئی، حکومت نے اپنا موقف تبدیل کیا اور انضمام کے بجائے رواج ایکٹ لے آئے۔انہوں نے کہا کہ رواج ایکٹ فاٹا انضمام کا ایک چربہ ہے، اب حکومت کہہ رہی ہے کہ یہ ایکٹ بھی غلط ہے، قبائلیوں کے رسم و رواج کو نہ چھیڑو، اصلاح کی ضرورت ہے تو قبائل کے مشورے سے کرو۔انہوں نے مزید کہا کہ سردست ہم نہ کسی کو رد کرنا چاہتے ہیں اور نہ قبول کرنا چاہتے ہیں ، آپ ان پر اپنی رائے مسلط کرنا چاہتے ہیں کچھ تو قبائل کا احترام کرلیں، قبائلیوں کی خواہش کے مطابق ان کے مستقبل کا فیصلہ کیا جائے۔قائد جمعیت کا مزید کہنا ہے کہ ہم نے اپنا فرض سمجھتے ہوئے میدان میں آکر قبائل کے شملے کو سنبھالا، آج جمعیت علماء اسلام تنہا نظر آرہی ہے، مجھے فخر ہے کہ میں تنہا قبائل کی جنگ لڑرہا ہوں۔
قائدجمعیت مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ قبائلیوں کے نام پر نوشہرہ،چارسدہ اور صوابی سے پارٹی ورکر اسلام آباد گئے مجھے شرم آتی ہے ان لوگوں کو پشتونوں کا رہنما کہتے ہوئے،نوجوانواں کو بزرگوں سے لڑانا مغربی ایجنڈا ہے، ہم نے کہا تھا کہ انضمام کرو یا نہ کرو لیکن قبائل سے تو پوچھ لو،مجھے جواب ملا کہ قبائل کون ہوتے ہیں کہ ان سے پوچھا جائے،میں پوچھتا ہوں کہ تم کون ہو قبائل کے مستقبل کا فیصلہ کرنے والے، نمائندہ جرگے نے طے کیا کہ قبائل کے مستقبل کا فیصلہ وہاں کے عوام کریں گے۔انہوں نے کہا کہ قبائل پسماندہ نہیں ہیں، انہیں پسماندگی کی طرف دھکیلا گیا،پسماندہ علاقے کو ترقی دی جائے، اس کے لیے کوئی رکاوٹیں نہیں ہیں۔ایف سی آر نے حکومت کو فاٹا میں ترقیاتی کاموں سے نہیں روکا ،فاٹا کو 10 سالوں کے لئے 90 ارب دیکر خاموش کرانا چاہتے ہیں ،
قائد جمعیت مولانافضل الرحمان نے کہا کہ قبائل کی یہ رائے بھی ہے کہ علیحدہ صوبہ بنایا جائے،اگر حق دینا ہے تو مستقبل صوبہ دے دیں، الگ صوبہ بن گیاتو سالانہ 120 ارب روپے ملیں گے، اس طرح گورنر اور وزیراعلیٰ بھی فاٹا کے ہی ہوں گے۔
اس موقع پرفاٹا سے تعلق رکھنے والے لاکھوں نوجوانوں اور قبائلی عمائدین نے شرکت کی اور قائد جمعیت مولانا فضل الرحمٰن کے مؤقف کی تائید کرتے ہوئے ہر فورم پر ساتھ دینے کا اعلان کیا
کانفرنس سے جمعیت علماءاسلام کے مرکزی رہنما وفاقی وزیر الحاج اکرم خان درانی،وزیر پوسٹل مولانا امیرزمان،فاٹا کے امیر مفتی عبدالشکور،جنرل سیکرٹری فاٹا مفتی اعجاز شنواری،سیکرٹری اطلاعات فاٹا احمد سعید،صوبائی امیر خیبرپختونخوا مولانا گل نصیب خان،ترجمان خیبرپختونخوا عبدالجلیل جان ودیگر مرکزی وصوبائی رہنماؤں سمیت قبائلی مشران نے خطاب کیا۔
حکومت ایک بار پھر اینٹی ٹیررزم ایکٹ 1997 میں ترمیم کرنے جا رہی ہے جس سے دفاعی اداروں کو بے پناہ اختیارات ملیں گے جو ان کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے ہٹ کر ہیں۔ پہلے نیب کے اختیارات پر اعتراض تھا اور ان میں کمی کی گئی تھی، لیکن اب دفاعی ادارے کو کسی کو شک کی بنیاد پر 90 دن تک حراست میں رکھنے کا اختیار دیا جا رہا ہے جو سراسر غیر جمہوری عمل ہے،ملک میں سول مارشل لاء کی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ، جو جمہوریت اور “ووٹ کو عزت دو” کی بات کرتے ہیں، آج اپنے ہی ہاتھوں جمہوریت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔حکومت کو یاد رکھنا چاہیے کہ 26ویں ترمیم میں کچھ شقیں واپس لینے پر آمادگی ظاہر کی گئی تھی، لیکن یہ نیا ایکٹ اسی ترمیم کی روح کے خلاف ہے۔ یہ آئین اور پارلیمنٹ کی توہین ہے کہ ایک دن آپ ایک فیصلہ کریں اور اگلے دن اسے نظر انداز کر دیں۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان
فیصلے اجلاس مرکزی مجلس شوری جے یو آئی پاکستان
میں اداروں کا احترام کرتا ہوں لیکن میری نظرمیں بھی ان کی پالیسیاں سیدھی نظرآئیں، میں نے بھی چالیس سال صحراؤں میں گذارے ہیں، آنکھیں بند کر کے بات نہیں کر رہا بلکہ مشاہدات کے ساتھ بات کرتا ہوں،اگر ہم یہ بات نہیں کریں گے تو قوم کے ساتھ خیانت ہوگی،آپ اپنا قبلہ درست کریں ہم آپ کو سر کا تاج بنا لیں گے۔قوم کی قدر کریں، آپ کے کرنل اور میرے عام کارکن کے پاس ایک ہی شناخت ہے، دونوں کے لئے ایک ہی آئین ہے۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کا ڈی آئی خان میں ورکرز کنونشن سے خطاب
43ویں سالانہ ختم نبوت کانفرنس چناب نگر سے قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب مدظلہ کا خطاب
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا چھبیسویں آئینی ترمیم پر قومی اسمبلی میں تاریخی خطاب