سیاسی اتحاد کیلئے مذہبی جماعتیں سرگرم ، سٹیرنگ کمیٹی قائم9 نومبر کو منصورہ میں پھر ملنے کا فیصلہ
اسلام آباد
قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان دامت برکاتہم کی سربراہی میں ایم ایم اے میں شامل مذہبی جماعتوں کا سربراہی اجلاس ہوا
اجلاس میں جمعیت علماءاسلام کے مرکزی سیکرٹری جنرل ،ڈپٹی چیئرمین سینٹ مولاناعبدالغفورحیدری مدظلہ،وفاقی وزیرہاؤسنگ اکرم خان درانی ،مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل مولاناامجدخان،محمداسلم غوری ،مرکزی ناظم اطلاعات حافظ حسین احمد،صوبائی امیرخیبرپختونخوامولاناگل نصیب خان اورصوبائی امیرپنجاب مولاناقاری عتیق الرحمن ، سینیٹرسراج الحق ، لیاقت بلوچ ،مولاناسمیع الحق ،پیراعجاز ہاشمی ،شاہ اویس نورانی،پروفیسر ساجدمیر،وفاقی وزیر حافظ عبدالکریم ،علامہ ساجدعلی نقوی اجلاس میں شریک ہوئے
اجلاس کے اختتام پر مشترکہ پریس کانفرنس کی گئی
اس موقع پر قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سیاسی اقتدار کی سربلندی کے لئے دینی جماعتوں کا مشترکہ کوششوں پر اتفاق رائے ہوگیا ہے
اتحاد سے متعلق سٹیرینگ کمیٹی بھی بنا لی گئی ہے،اسٹیئرنگ کمیٹی تمام اتحادیوں کے ساتھ رابطہ جاری رکھے گی 9 نومبر کو منصورہ میں دوسرا اجلاس طلب کرلیا ہے
اسٹیئرنگ کمیٹی میں الحاج اکرم درانی ،لیاقت بلوچ،اویس شاہ نورانی،مولانا یوسف شاہ،مولانا رمضان توقیر،رانا شفیق پسروری شامل ہیں جبکہ رابطہ سیکرٹری مولانا امجد خان ہوں گے۔
اجلاس میں مولانا ابو تراب کے اغواء پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور ان کو جلد از جلدبازیاب کرانے کا مطالبہ بھی کیا گیا
اجلاس کے اختتام پر ایک پرتکلف عشائیہ کا بھی اہتمام کیا گیا تھا
جمعیت علماءاسلام پاکستان کا اعلیٰ سطح وفد کابل پہنچ گیا
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا موجودہ ملکی صورتحال پر سلیم صافی کے ساتھ جرگہ پروگرام میں گفتگو
سوسائٹیز رجسٹریشن ترمیمی بل ایکٹ بن چکا، گزٹ نوٹیفکیشن جاری کیا جائے، کیا آئی ایم ایف کی ہدایات پر ہماری قانون سازی ہوگی؟ اب مدارس کو کس چیز کی سزا دی جا رہی ہے، اتفاق رائے ہو چکا تو پھر اعتراضات کیوں، یہ راز آج کھلا کہ ہماری قانون سازی کسی اور کی مرضی کے مطابق ہو گی، کہہ دیا جائے ہم آزاد نہیں ہیں، غلام ہیں۔ مولانا فضل الرحمان
اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ کا جامعہ عثمانیہ اسلام آباد میں اجلاس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس
مدارس کے حوالے سے جو ایکٹ پاس ہو چکا ہے اس کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے، ہم نے طے کر لیا ہے کہ معاملات یکسو نہیں کیے گئے تو احتجاج کریں گے، اسلام جانا پڑا تو جائیں گے۔علما سے کوئی اختلاف نہیں، ہماری شکایت صرف ایوان صدر اور صدر مملکت سے ہے۔