نوشہرہ :
قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان مدظلہ نے کہا ہے کہ پاکستان کو ایک بار پھر سیاسی بحران کی طرف دھکیلا جارہاہے میں کسی فرد یا حکمران کی جنگ نہیں لڑ رہا ، ہرآدمی فاٹا کاماما، چاچا بن رہا ہے اور سنا ہے آج کچھ لوگ فاٹا کے مسئلے پردھرنا دینے اسلام آباد گئے ہیں مگرریلی میں فاٹا کے لوگ تو شامل ہی نہیں ہیں۔چور دروازے سے ختم نبوت کے قلعے میں نقب لگانے کی کوشش کی گئی جسے ہم نے 24 گھنٹوں میں ناکام بنا دیا۔انہوں نے کہا کہ چین سے ہماری 70 سالہ دوستی اقتصادی دوستی میں تبدیل ہورہی ہے اور سی پیک کی شکل میں پاکستان کے سامنے نیا مستقبل ہے لیکن پاکستان کو ایک بار پھر سیاسی بحران کی طرف دھکیلا جارہا ہے۔،ہم آزاد قوم ہیں کسی کی غلامی کرنے کو تیار نہیں ہماری تمام توانائیاں دفاعی اخراجات پر خرچ ہورہی ہیں ،
ان خیالات کا اظہار انہوں نے نوشہرہ میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا، قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ اسلامی پاکستان کو سیکولر ریاست بنانے کی کوشش کی جارہی ہے اور ہمیں پوری طرح اندازہ ہے کہ حقوق نسواں کے نام پرکس ایجنڈے پرکام ہو رہا ہے اور کون نرم لفظ کا سہارا لے کر ختم نبوت کے قانون میں تحریف کرنا چاہتا ہے.
قائد جمعیت نے کہا کہ ہمیں پاکستان کی اسلامی اور مذہبی حیثیت کا بھی تحفظ کرنا ہے اور دینی مدارس والوں نے ثابت کیا وہ پاکستان کے ساتھ ہیں اور پاکستان کے آئین و قانون میں رہ کرجہدوجد کے قائل ہیں ، یہی علماء تھے جن کی یکجہتی نے اسلحہ اٹھانے والوں کو متاثر کیا اور وہ باز آئے ہم نےثابت کرکےدکھایاکہ ہم پاکستان کیساتھ کھڑے ہیں کسی ادارے کو توفیق نہیں کہ پاکستان کے مذہبی طبقے کا شکریہ ادا کرے
قائد جمعیت نے کہا کہ کچھ لوگ بحران پیدا کرنے کے ماہر ہوتے ہیں جب کہ جمعیت علمائے اسلام کا ماضی گواہ ہے کہ جمعیت کسی بھی بحران کو چند گھنٹوں میں حل کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہے
انہوں نے کہا کہ کہ ہرآدمی فاٹا کا چاچا ماما بنا ہوا ہے پاکستان کو ایک بار پھر سیاسی بحران کی طرف دھکیلا جارہا ہے فاٹا کے معاملے پرسوچ سمجھ کر آگے بڑھنا چاہیے اور اس مسئلے کے حل کے لیے مشاورت بہترین راستہ ہے لیکن کچھ لوگ اسلام آباد میں دھرنا دینے گئے ہیں جن کا مفاد فاٹا سے نہیں بلکہ اپنے زاتی مفاد سے جڑا ہوا ہے،فاٹا کے مستقبل کو ٹھیک کرنا ہے تو شائستگی کے ساتھ آگے بڑھو اور اس مسئلے کو مشاورت کے ساتھ طے کرو، اگر جمعیت علماء اسلام نے دھرنے کا اعلان کیا تو اسلام آباد میں جگہ نہیں رہے گی پاکستان کو بحران کی طرف جاتا دیکھ رہا ہوں، کسی فرد یا حکمران کی جنگ نہیں لڑ رہا۔کہتے تھےہم صوبے میں کارخانے اور 300 ڈیم بنائیں گے لیکن یہاں الٹے بند کردئیے ہیں۔
جلسہ سے وفاقی وزیر اکرم خان درانی ، مولانا محمد امجد خان ،مولانا گل نصیب خان ودیگر قائدین نے بھی خطاب کیا جلسہ میں عوام کی کثیر تعداد نے شرکت کی اور جمعیت علماء اسلام کی قیادت پر اعتماد کا بھرپور جوش و جزبے سے مظاہرہ کیا گیا اس موقع پر بڑی تعداد میں لوگ جمعیت علماء اسلام میں شامل ہوئے .
حکومت ایک بار پھر اینٹی ٹیررزم ایکٹ 1997 میں ترمیم کرنے جا رہی ہے جس سے دفاعی اداروں کو بے پناہ اختیارات ملیں گے جو ان کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے ہٹ کر ہیں۔ پہلے نیب کے اختیارات پر اعتراض تھا اور ان میں کمی کی گئی تھی، لیکن اب دفاعی ادارے کو کسی کو شک کی بنیاد پر 90 دن تک حراست میں رکھنے کا اختیار دیا جا رہا ہے جو سراسر غیر جمہوری عمل ہے،ملک میں سول مارشل لاء کی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ، جو جمہوریت اور “ووٹ کو عزت دو” کی بات کرتے ہیں، آج اپنے ہی ہاتھوں جمہوریت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔حکومت کو یاد رکھنا چاہیے کہ 26ویں ترمیم میں کچھ شقیں واپس لینے پر آمادگی ظاہر کی گئی تھی، لیکن یہ نیا ایکٹ اسی ترمیم کی روح کے خلاف ہے۔ یہ آئین اور پارلیمنٹ کی توہین ہے کہ ایک دن آپ ایک فیصلہ کریں اور اگلے دن اسے نظر انداز کر دیں۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان
فیصلے اجلاس مرکزی مجلس شوری جے یو آئی پاکستان
میں اداروں کا احترام کرتا ہوں لیکن میری نظرمیں بھی ان کی پالیسیاں سیدھی نظرآئیں، میں نے بھی چالیس سال صحراؤں میں گذارے ہیں، آنکھیں بند کر کے بات نہیں کر رہا بلکہ مشاہدات کے ساتھ بات کرتا ہوں،اگر ہم یہ بات نہیں کریں گے تو قوم کے ساتھ خیانت ہوگی،آپ اپنا قبلہ درست کریں ہم آپ کو سر کا تاج بنا لیں گے۔قوم کی قدر کریں، آپ کے کرنل اور میرے عام کارکن کے پاس ایک ہی شناخت ہے، دونوں کے لئے ایک ہی آئین ہے۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کا ڈی آئی خان میں ورکرز کنونشن سے خطاب
43ویں سالانہ ختم نبوت کانفرنس چناب نگر سے قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب مدظلہ کا خطاب
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا چھبیسویں آئینی ترمیم پر قومی اسمبلی میں تاریخی خطاب