سوات میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ دشمن کمزور اور بزدل ہے، اسی لیے وہ چور دروازے سے حملہ کرتا ہے،پارلیمنٹ میں دیکھا کیسے چور دروازے سے انہوں نے ختم نبوت کے قانون پر نقب لگانے کی کوشش کی، چور جب چوری کرتا ہے تو محسوس نہیں ہونے دیتا کہ چوری کر رہا ہوں۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ کوئی مائی کا لال ختم نبوت کے قانون کو نہیں چھیڑسکتا، جو کوئی ختم نبوت کو چھیڑے گا وہ اپنی موت کو دعوت دے گا، میں آج بھی کہتا ہوں اس قسم کے عزائم سے دستبردار ہو جاؤ، جب بھی کوئی آزمائش آتی ہےجمعیت علماء اسلام ہی میدان میں اترتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں چور دروازے سے ختم نبوت حلف نامے میں ترمیم کی کوشش کی گئی تاہم جمعیت علماء اسلام نے اس کوشش کو ناکام بنایا جب کہ کسی کو اس سازش کا علم نہیں تھا۔
قائد جمعیت نے کہا کہ 3 سال قبل کہا تھا چوری پکڑی گئی ہے، سازشیوں کو منہ کی کھانی پڑی .
دہشت گردی کو نظریاتی شکست جمعیت علماء اسلام نے دی ہے، امریکی صدر نے واضح کردیا ہے سی پیک متنازعہ علاقے سے گزرہا ہے، امریکا اور بھارت کی زبان ایک ہوگئی ہے، پاکستان کے روشن مستقبل پر کلھاڑا مارنے کی کوشش کی جارہی ہے جب کہ ہمیں افغانستان سے لڑوایا جارہا ہے۔
قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ آپ پاناما کو کرپشن کا مسئلہ سمجھتے ہیں تاہم میں اسے پاکستان کے خلاف سازش دیکھتاہوں، فاٹا مسئلہ اتنا سنگین نہیں جتنا بنادیا گیا، کچھ لوگ مفت میں مامے چاچے بن رہے ہیں، ایف سی آر کے خاتمے کے خلاف ہم 100 مرتبہ ساتھ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ فاٹا کے قبائل کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کاحق دو، جان بوجھ کر فاٹا کو پسماندہ رکھا گیا اور اس سنجیدہ مسئلہ کو خواہ مخواہ الجھایا جارہا ہے، قبائلی مسئلے کے پیچھے دباؤ امریکی سامراج کا ہے تاہم قبائل کا فیصلہ ہم نے کرنا ہے۔
جلسہ سے ڈپٹی چیئرمین سینٹ مولانا عبد الغفور حیدری ، وفاقی وزیر اکرم خان درانی ، مولانا گل نصیب خان ، پیر عزیز الرحمان ہزاروی ودیگر قائدین نے بھی خطاب کیا جلسہ میں عوام کی کثیر تعداد نے شرکت کرکے جمعیت علماء اسلام کی قیادت پر اعتماد کا کیا اس موقع پر بڑی تعداد میں لوگ دیگر جماعتوں سے مستعفی ہو کر جمعیت علماء اسلام میں شامل ہوئے
حکومت ایک بار پھر اینٹی ٹیررزم ایکٹ 1997 میں ترمیم کرنے جا رہی ہے جس سے دفاعی اداروں کو بے پناہ اختیارات ملیں گے جو ان کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے ہٹ کر ہیں۔ پہلے نیب کے اختیارات پر اعتراض تھا اور ان میں کمی کی گئی تھی، لیکن اب دفاعی ادارے کو کسی کو شک کی بنیاد پر 90 دن تک حراست میں رکھنے کا اختیار دیا جا رہا ہے جو سراسر غیر جمہوری عمل ہے،ملک میں سول مارشل لاء کی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ، جو جمہوریت اور “ووٹ کو عزت دو” کی بات کرتے ہیں، آج اپنے ہی ہاتھوں جمہوریت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔حکومت کو یاد رکھنا چاہیے کہ 26ویں ترمیم میں کچھ شقیں واپس لینے پر آمادگی ظاہر کی گئی تھی، لیکن یہ نیا ایکٹ اسی ترمیم کی روح کے خلاف ہے۔ یہ آئین اور پارلیمنٹ کی توہین ہے کہ ایک دن آپ ایک فیصلہ کریں اور اگلے دن اسے نظر انداز کر دیں۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان
فیصلے اجلاس مرکزی مجلس شوری جے یو آئی پاکستان
میں اداروں کا احترام کرتا ہوں لیکن میری نظرمیں بھی ان کی پالیسیاں سیدھی نظرآئیں، میں نے بھی چالیس سال صحراؤں میں گذارے ہیں، آنکھیں بند کر کے بات نہیں کر رہا بلکہ مشاہدات کے ساتھ بات کرتا ہوں،اگر ہم یہ بات نہیں کریں گے تو قوم کے ساتھ خیانت ہوگی،آپ اپنا قبلہ درست کریں ہم آپ کو سر کا تاج بنا لیں گے۔قوم کی قدر کریں، آپ کے کرنل اور میرے عام کارکن کے پاس ایک ہی شناخت ہے، دونوں کے لئے ایک ہی آئین ہے۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کا ڈی آئی خان میں ورکرز کنونشن سے خطاب
43ویں سالانہ ختم نبوت کانفرنس چناب نگر سے قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب مدظلہ کا خطاب
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا چھبیسویں آئینی ترمیم پر قومی اسمبلی میں تاریخی خطاب