اسلام آباد:
مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا ہے کہ پرانے حلف نامے کو بحال کرنے اور ترمیمی بل منظور کرنے پر پارلیمان اور اسپیکر کو خراج تحسین اور قوم کو متنازعہ معاملہ ختم ہونے پر مبارک باد پیش کرتے ہیں،جمعیت علماءاسلام کے کارکنان اور پوری قوم سے اپیل کر تے ہیں کہ وہ کل 6 اکتوبر جمعۃ المبارک کو یوم تشکر منائیں اور شکرانے کے نوافل ادا کریں علماوءوخطباءعقیدہ ختم نبوت کے حوالے سے عوام میں شعور بیدار کرائیں
ان خیالات کا اظہار انھوں نے پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا سے گفتگو کے دوران کیا اس موقع پر ان کے ہمراہ وفاقی وزیر ہاوسنگ اکرم خان درانی،محمد اسلم غوری،میر عثمان بادینی ،مولانا شجاع الملک بھی ان کے ہمراہ تھے۔ انھوں نے کہا کہ پارلیمنٹ نے اپنا کردار احسن طریقے سے ادا کیا اور ختم نبوت ﷺکے حوالے سے پرانا حلف نامہ بحال کر دیا گیا ہے جس پر پوری قوم کو مبارکباد پیش کرتےہیں۔
ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولاناعبدالغفور حیدری نے کہا کہ انتخابی اصلاحات کے حوالے سے کمیٹی بنی تھی جس کے 126 اجلاس ہوئے انتخابی اصلاحات کے آخری مرحلے میں تمام تجاویز متفقہ طور پر منظور ہوئی تھیں بعض ترامیم میں ہمارے تحفظات تھے جو کمیٹی کے سامنے پیش کیے تھے تاہم ختم نبوتﷺ کے حوالے سےحافظ حمداللہ نے آواز بلند کی تھی مگر اس وقت آپوزیشن کی جماعتوں نے مخالفت میں ووٹ دیکر رکاوٹ ڈالی لیکن جب بل پارلیمنٹ میں پیش ہوا تو ختم نبوت کے حوالے سے اقرار نامے پر اعتراض اٹھایا گیا، ہم چاہ رہے تھے کہ سینیٹ اور قومی اسمبلی میں اپنا نقطہ نظر دیںجمعیت علماءاسلام نے متفقہ طور پر بل میں کاغذات نامزدگی کی ترمیم کو مسترد کیاہے۔
انھوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان نے اس معاملے پرسابق وزیر اعظم محمد نواز شریف سے بات کی اور پرانے حلف نامے کو بحال کرنے پر اتفاق ہواور جمعرات کے اجلاس میں پرانے حلف نامے کو بحال کردیا گیا ہے جس پرپارلیمان اور اسپیکر کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ اکرم درانی نے کہا کہ قومی اسمبلی میں انتہائی بدمزگی ہونے کے باعث اس دن بات نہیں کر سکے، اگر اسی دن سیاسی جماعتیں ساتھ دیتیں تو قوم کواتنی مایوسی نہ ہوتی جو اس متنازعہ ترمیم کی وجہ سے ہوئی تھی لیکن اللہ کا شکر ہے کہ آج اتفاق رائے سے معاملہ حل ہو گیا ہے اور بل منظور ہو گیا ہے ۔
حکومت ایک بار پھر اینٹی ٹیررزم ایکٹ 1997 میں ترمیم کرنے جا رہی ہے جس سے دفاعی اداروں کو بے پناہ اختیارات ملیں گے جو ان کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے ہٹ کر ہیں۔ پہلے نیب کے اختیارات پر اعتراض تھا اور ان میں کمی کی گئی تھی، لیکن اب دفاعی ادارے کو کسی کو شک کی بنیاد پر 90 دن تک حراست میں رکھنے کا اختیار دیا جا رہا ہے جو سراسر غیر جمہوری عمل ہے،ملک میں سول مارشل لاء کی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ، جو جمہوریت اور “ووٹ کو عزت دو” کی بات کرتے ہیں، آج اپنے ہی ہاتھوں جمہوریت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔حکومت کو یاد رکھنا چاہیے کہ 26ویں ترمیم میں کچھ شقیں واپس لینے پر آمادگی ظاہر کی گئی تھی، لیکن یہ نیا ایکٹ اسی ترمیم کی روح کے خلاف ہے۔ یہ آئین اور پارلیمنٹ کی توہین ہے کہ ایک دن آپ ایک فیصلہ کریں اور اگلے دن اسے نظر انداز کر دیں۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان
فیصلے اجلاس مرکزی مجلس شوری جے یو آئی پاکستان
میں اداروں کا احترام کرتا ہوں لیکن میری نظرمیں بھی ان کی پالیسیاں سیدھی نظرآئیں، میں نے بھی چالیس سال صحراؤں میں گذارے ہیں، آنکھیں بند کر کے بات نہیں کر رہا بلکہ مشاہدات کے ساتھ بات کرتا ہوں،اگر ہم یہ بات نہیں کریں گے تو قوم کے ساتھ خیانت ہوگی،آپ اپنا قبلہ درست کریں ہم آپ کو سر کا تاج بنا لیں گے۔قوم کی قدر کریں، آپ کے کرنل اور میرے عام کارکن کے پاس ایک ہی شناخت ہے، دونوں کے لئے ایک ہی آئین ہے۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کا ڈی آئی خان میں ورکرز کنونشن سے خطاب
43ویں سالانہ ختم نبوت کانفرنس چناب نگر سے قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب مدظلہ کا خطاب
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا چھبیسویں آئینی ترمیم پر قومی اسمبلی میں تاریخی خطاب