اسلام آباد:
جمعیت علماءاسلام پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل ،ڈپٹی چیئرمین سینٹ مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا ہےکہ جمعیت علما اسلام کا مطالبہ ہے کہ پہلے سے موجود حلف نامہ من و عن بحال کیا جائے ۔وزیر قانون نے وعدہ خلافی کی ہے ہم نے حکومت پر واضح کیا ہے کہ اس طرح کا معاملہ نہیں چلے گااگر سابقہ حلف نامہ بحال نہ کیا تو دما دم مست قلندر ہوگاامید ہے جلد ہی سابق بل بحال ہو جائےگا ۔
اور اسکو رواں سیشن میںہی منظور کرلیا جائے گا ،
جہاں عقیدہ او ر ختم نبوت کی بات آئے گی تو تمام مجبوریاں بالا طاق رکھ دیں گے اور عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کیلئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے ان خیالات کا اظہار انہوں نے پارلیمنٹ لاجز میں جمعیت علماءاسلام کی پارلیمانی پر یس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔
اس موقع پر سینٹر حمد اللہ ، مولانا عطاالرحمن ، نعیمہ کشور، آسیہ ناصر سمیت جمعیت علماء اسلام کے دیگر ممبران قومی اسمبلی و اراکین سینٹ موجود تھے ۔
ڈپٹی چیئرمین سینٹ مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ نام نہاد بل اقرار نامے کے نام سے اکثریت کے بل بوتے پر منظور کیا گیا جسے جمعیت علماء اسلام مسترد کرتی ہے ۔ جو حلف نامہ پہلے سے موجود ہے اسے ہی بحال کیا جائے ۔ ہم نے جو ترامیم دیں باوجود اس کے کہ ہم سے وعدہ کیا گیا تھا اس کو آگے نہیں جانے دیں گے مگر حکومت نے بدعہدی کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے سربراہ میاں نواز شریف نے ہم سے وعدہ کیا ہے کہ اس بل کو سابق حلف نامے کے مطابق منظورکیا جائیگا۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا عطا الرحمن نے کہا کہ سالہاسال سے انتخابی اصلاحات پر کام کیا گیا بھرپور محنت کے بعد اصلاحات کمیٹی ایک نتیجے پر پہنچی یہ نتیجہ پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا جب یہ بل ایک ہنگامہ خیز اجلاس میں گزشتہ روز پاس ہو رہا تھا اجلاس میں کافی شور وغل رہا جب قومی اسمبلی سے یہ بل پاس ہوا اور سینٹ میں پیش ہوا تو اس وقت تک یہ اتنا حساس معاملہ نہ تھا ۔
سنیٹر حافظ حمداللہ نے اس حوالے سے سینٹ میں ترامیم بھی پیش کی لیکن حکومتی اتحاد کے باوجود ہماری ترامیم کا پاس نہیں کیا گیا اس وقتسوشل میڈیا پر بھی خاموشی رہی۔
مولانا عطالرحمن نے کہا کہ پارلیمنٹ کی مشترکہ کمیٹی نے انتخابی اصلاحات کے 126اجلاس منعقد کیے جب کہ سب کمیٹی کے 80اجلاس منعقد ہوئے ، ان کمیٹیوں میں جمعیت علماء اسلام کے علاوہ دوسری پارٹیوں کے ممبران بھی شامل تھے ۔
اس وقت اس میں کوئی متنازعہ شق موجود نہیں تھی ۔ اور نہ ہی کبھی اس پر کوئی بات کی گئی اور نہ ہی کسی رکن نے نشاندہی کی ۔
مولانا عطالرحمن نے کہا کہ سازش کے تحت حلف نامہ کو اقرار نامے میں تبدیل کیا گیا۔ اس معاملے پر مسلم لیگ کے سربراہ میاں نواز شریف اور وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی سے بات ہوئی ہے ۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی ہے کہ پرانا حلف نامہ ہی بحال کیا جائے گا۔
سینیٹر حمد اللہ نے کہا کہ آج ہماری پوری شناخت چلی گئی وزیر قانون نے پرانے فارم کو ڈیلیٹ کرایا جسکے نتیجے میں بحران پیدا ہوا۔ انہوں نے کہا کہ 1970میں اس وقت الیکشن کمیشن میں موجود قادیانی سیکرٹری نے یہ کوشش کی تھی جس کے بعد دوبارہ یہ حرکت موجود ہ دورحکومت میں ہوئی ۔ مشرف زمانے میں بھی قادیانی ، لاہوری ، احمد ی سیکشن میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ۔ سینٹر حمد اللہ نے کہا کہ میاں نواز شریف آپ نے کل کہا مجھے منافقت پسند نہیںآپ نے کہا کہ میں غصہ میں ہوںیہ غصہ آپکو ہمیں اور اس سسٹم کا بہا کر لے جائے گاپرانا نامزدگی فارم بحال کیا جائے تب بات بنے گی۔
