اسلام آباد :
قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان دامت برکاتم نے سعودی عرب کے 87 ویں قومی دن کے موقع پر پاکستان میں سعودی سفیر سے ملاقات کی اور انہیں یوم الوطنی کی مبارک باد پیش کی ۔مولانا فضل الرحمان نے سعودی عرب کے قومی دن کے حوالے سے کہا کہ سعودی عرب عالم اسلام کا مرکز ہے ۔ سعودی عرب اور پاکستان کے مابین مشترکہ مذہب کا اٹوٹ رشتہ ہے جو ابد تک قائم رہے گا ۔ دونوں برادر ممالک نے ہر موقع پر ایک دوسرے کے ساتھ بھر پور تعاون کیا جو مثالی تعلقات کی عکاسی کرتا ہے ۔ سرزمین حرمین کی عظمت و محبت سے ہر پاکستانی سرشار ہے ۔ حرمین کے استحکام اور سلامتی کے لئے ہمیشہ دعا گو ہیں ۔ مولانا فضل الرحمان نے اس یقین کااظہار کیا کہ دونوں برادر ممالک کے مابین قائم تعلقات میں مزید اضافہ ہو گا ۔سعودی عرب اور پاکستان کے مابین مثالی تعلقات قائم ہیں ۔ سرزمین حرمین ہر مسلمان کے لئے قابل احترام ہے ۔ ہر پاکستانی حرمین کے تحفظ اور استحکام کےلئے دعا گو ہے ۔ سعودی عرب کا استحکام اور سلامتی ہمارے لئے انتہائی اہم ہے
اس موقع پر اسلام آباد کے ایک ہوٹل میں یوم الوطنی کے حوالے سے تقریب کا بھی انعقاد کیا گیا تھا
جسمیں قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان دامت برکاتہم ، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولانا عبدالغفور حیدری،مولانا فضل علی حقانی،مولانا سعید یوسف،مفتی ابرار احمد خان نے شرکت کی
سعودی سفیر نے دیگر مندوبین کے ہمراہ قائد جمعیت کا شاندار استقبال کیا
حکومت ایک بار پھر اینٹی ٹیررزم ایکٹ 1997 میں ترمیم کرنے جا رہی ہے جس سے دفاعی اداروں کو بے پناہ اختیارات ملیں گے جو ان کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے ہٹ کر ہیں۔ پہلے نیب کے اختیارات پر اعتراض تھا اور ان میں کمی کی گئی تھی، لیکن اب دفاعی ادارے کو کسی کو شک کی بنیاد پر 90 دن تک حراست میں رکھنے کا اختیار دیا جا رہا ہے جو سراسر غیر جمہوری عمل ہے،ملک میں سول مارشل لاء کی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ، جو جمہوریت اور “ووٹ کو عزت دو” کی بات کرتے ہیں، آج اپنے ہی ہاتھوں جمہوریت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔حکومت کو یاد رکھنا چاہیے کہ 26ویں ترمیم میں کچھ شقیں واپس لینے پر آمادگی ظاہر کی گئی تھی، لیکن یہ نیا ایکٹ اسی ترمیم کی روح کے خلاف ہے۔ یہ آئین اور پارلیمنٹ کی توہین ہے کہ ایک دن آپ ایک فیصلہ کریں اور اگلے دن اسے نظر انداز کر دیں۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان
فیصلے اجلاس مرکزی مجلس شوری جے یو آئی پاکستان
میں اداروں کا احترام کرتا ہوں لیکن میری نظرمیں بھی ان کی پالیسیاں سیدھی نظرآئیں، میں نے بھی چالیس سال صحراؤں میں گذارے ہیں، آنکھیں بند کر کے بات نہیں کر رہا بلکہ مشاہدات کے ساتھ بات کرتا ہوں،اگر ہم یہ بات نہیں کریں گے تو قوم کے ساتھ خیانت ہوگی،آپ اپنا قبلہ درست کریں ہم آپ کو سر کا تاج بنا لیں گے۔قوم کی قدر کریں، آپ کے کرنل اور میرے عام کارکن کے پاس ایک ہی شناخت ہے، دونوں کے لئے ایک ہی آئین ہے۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کا ڈی آئی خان میں ورکرز کنونشن سے خطاب
43ویں سالانہ ختم نبوت کانفرنس چناب نگر سے قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب مدظلہ کا خطاب
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا چھبیسویں آئینی ترمیم پر قومی اسمبلی میں تاریخی خطاب