اسلام آباد
قائدجمعیت مولانا فضل الرحمن نے نئے اسلامی سال کے آغاز پر کہا ہے کہ ہم سب دعا کریں کہ اللہ ہمارے پاکستان کو ہر سازشوں سے محفوظ رکھے اور ملک میں خلافت راشدہ کا نظام نافذ ہو تاکہ ملک بحرانوں سے آزاد ہو ،آج ملک پاکستان نازک موڑ پر کھڑا ہے خطرات زیادہ ہیں لیکن اللہ کا شکر ہے کہ قوم میں خطرات کا مقابلہ کر نے کا عزم اور جذبہ موجود ہے
مر کزی میڈیا آفس کے مطابق وہ پارٹی راہنماؤں مولانا محمد امجد خان، حافظ حسین احمد،مولانا عبدالقیو م ہالیجوی ،محمد اسلم غوری ،حاجی شمس الرحمن شمسی، مولانا سمیع اللہ،مفتی ابرار احمد اوروفود سے گفتگو کرتے ہوئے کہیں مولانا نے کہا کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ اور دیگر خلفاء راشدین نے شریعت کا جو نظام حکومت دیا ہے اسی پر عمل کر نے سے ہی ملک بحرانوں سےنکل سکتا ہے انہوں نے کہا کہ حضرت عمر فاروقؓ نے جو تاریخ اسلام کو سیا سی ،معاشی اور معاشرتی ڈھانچہ اور نظام عد ل دیا ہے وہ تاریخ اسلام کا لازوال حصہ ہے مو لانا فضل الرحمن نے کہا کہ ملک اور اسلام دشمن قوتیں پا کستان میں امن اور ترقی نہیں دیکھنا چاہتیں انہوں نے کہا کہ پا کستان کا استحکام خطرے میں ڈالنے کے لیئے ملک دشمن قوتیں سر گرم عمل ہیں جن کاڈٹ کر مقابلہ کر نے کی ضرورت ہے اور قومی مفاد کے لیئے تمام سیا سی ومذہبی جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع ہو نا ہوگاانہوں نے کار کنوں پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں امن کے قیام کے لیئے اپنا کردار ادا کر نے کے لیئے اگئے بڑھیں انہوں نے کہا کہ اتحاد امت کے لیئے سب کو کردار ادا کر نا ہو گا انہوں نے کہا کہ
جمعیت علماءاسلام اتحاد امت کے لیئے کوشاں ہے مو لا نا فضل الرحمان نے کہا کہ امت کو لڑانے اور تفر قہ بازی دشمن کی خواہشات ہیں ان خواہشات کو کچلنے کے لیئے قوم میں اتحاد وقت کی اہم ضرورت ہے ۔
حکومت ایک بار پھر اینٹی ٹیررزم ایکٹ 1997 میں ترمیم کرنے جا رہی ہے جس سے دفاعی اداروں کو بے پناہ اختیارات ملیں گے جو ان کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے ہٹ کر ہیں۔ پہلے نیب کے اختیارات پر اعتراض تھا اور ان میں کمی کی گئی تھی، لیکن اب دفاعی ادارے کو کسی کو شک کی بنیاد پر 90 دن تک حراست میں رکھنے کا اختیار دیا جا رہا ہے جو سراسر غیر جمہوری عمل ہے،ملک میں سول مارشل لاء کی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ، جو جمہوریت اور “ووٹ کو عزت دو” کی بات کرتے ہیں، آج اپنے ہی ہاتھوں جمہوریت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔حکومت کو یاد رکھنا چاہیے کہ 26ویں ترمیم میں کچھ شقیں واپس لینے پر آمادگی ظاہر کی گئی تھی، لیکن یہ نیا ایکٹ اسی ترمیم کی روح کے خلاف ہے۔ یہ آئین اور پارلیمنٹ کی توہین ہے کہ ایک دن آپ ایک فیصلہ کریں اور اگلے دن اسے نظر انداز کر دیں۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان
فیصلے اجلاس مرکزی مجلس شوری جے یو آئی پاکستان
میں اداروں کا احترام کرتا ہوں لیکن میری نظرمیں بھی ان کی پالیسیاں سیدھی نظرآئیں، میں نے بھی چالیس سال صحراؤں میں گذارے ہیں، آنکھیں بند کر کے بات نہیں کر رہا بلکہ مشاہدات کے ساتھ بات کرتا ہوں،اگر ہم یہ بات نہیں کریں گے تو قوم کے ساتھ خیانت ہوگی،آپ اپنا قبلہ درست کریں ہم آپ کو سر کا تاج بنا لیں گے۔قوم کی قدر کریں، آپ کے کرنل اور میرے عام کارکن کے پاس ایک ہی شناخت ہے، دونوں کے لئے ایک ہی آئین ہے۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کا ڈی آئی خان میں ورکرز کنونشن سے خطاب
43ویں سالانہ ختم نبوت کانفرنس چناب نگر سے قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب مدظلہ کا خطاب
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا چھبیسویں آئینی ترمیم پر قومی اسمبلی میں تاریخی خطاب