پشاور :
قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان مدظلہ نے کہا ہے کہ جلدی میں فاٹا کا انضمام زمین سے اچانک آسمان پر بغیر سیڑھی چڑھنے کے مترادف ہے، حکومت خود قبائلی عوام کے لئے یہ کہہ کر 90 ارب مختص کر رہی ہے کہ یہ دس سال میں خرچ ہوں گے تو پھر اتنی جلدی کیوں؟
تفصیلات کیمطابق صوبائی سیکرٹریٹ پشاور میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پہلے فاٹا سے لوگوں کو بے گھر کیا گیا پھر بے گھر ہونے والے قبائلیوں کی فہرستیں ہونے کے باوجود مردم شمادی میں ان لاکھوں قبائلیوں کے نام شامل نہیں کئے گئے، فاٹا میں مردم شماری کو مسترد کرتے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان کا مزید کہنا تھا کہ ایجوکیشن کا نیا ایکٹ اساتذہ کو بے روزگار کرنے کی سازش ہے، حکومت علماء کرام اور اساتذہ کو خریدنے کی کوشش کر رہی ہے، مغربی ایجنڈے کے تحت اساتذہ کی خودداری سے کھیلا جا رہا ہے علماء نے آج تک کسی حکمران کے آگے ہاتھ نہیں پھیلائے علماء اس سازش کو بھی ناکام بنائیں گے۔
اس سے قبل مولانا فضل الرحمان سے فاٹا کی مختلف ایجنسیوں کے عمائدین نے ملاقات کی۔ مولانا فضل الرحمان نے 14 اکتوبر کو پشاور میں فاٹا یوتھ کانفرنس کے انعقاد کا بھی اعلان کیا۔
جمعیت علماءاسلام پاکستان کا اعلیٰ سطح وفد کابل پہنچ گیا
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا موجودہ ملکی صورتحال پر سلیم صافی کے ساتھ جرگہ پروگرام میں گفتگو
سوسائٹیز رجسٹریشن ترمیمی بل ایکٹ بن چکا، گزٹ نوٹیفکیشن جاری کیا جائے، کیا آئی ایم ایف کی ہدایات پر ہماری قانون سازی ہوگی؟ اب مدارس کو کس چیز کی سزا دی جا رہی ہے، اتفاق رائے ہو چکا تو پھر اعتراضات کیوں، یہ راز آج کھلا کہ ہماری قانون سازی کسی اور کی مرضی کے مطابق ہو گی، کہہ دیا جائے ہم آزاد نہیں ہیں، غلام ہیں۔ مولانا فضل الرحمان
اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ کا جامعہ عثمانیہ اسلام آباد میں اجلاس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس
مدارس کے حوالے سے جو ایکٹ پاس ہو چکا ہے اس کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے، ہم نے طے کر لیا ہے کہ معاملات یکسو نہیں کیے گئے تو احتجاج کریں گے، اسلام جانا پڑا تو جائیں گے۔علما سے کوئی اختلاف نہیں، ہماری شکایت صرف ایوان صدر اور صدر مملکت سے ہے۔