اسلام آباد:
قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان نے اے این پی کی اے پی سی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ طویل عرصے کے بعد مشکل ماحول کا سامنا کررہا ہوں،قوموں کی زندگی میں بعض دفعہ اہم موڑ آیا کرتے ہیں اس طرح کے حساس موضوعات پر مباحثے ہونے چاہیں جب مباحثے ہوں گے تو اپنا کردار بھی بہتر ادا کرسکیں گے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی میں ایک بل زیر بحث دوسرے بل کی منظوری خلاف قواعد ہے۔
انہوں نے کہا فاٹا میں چیف آپریٹنگ افیسر کی تعیناتی برائی کی بنیاد تو بن سکتی ہے مسائل حل نہیں ہوسکیں گے فاٹا پسماندہ نہیں ہے بلکہ اس کو پسماندہ رکھا گیا ہے
یہی بات سامنے رکھ کر انضمام کی باتیں ہورہی ہیں قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان نے کہا آج قبائل پر برا وقت ہے ہم گھر سے بے گھر ہیں ہماری مائیں بہنیں بچے دربدر پھر رہے ہیں میرا موقف وہی ہے جو قبائل کے جرگے نے پشاور اور اسلام آباد میں اپنایا تھا
جب تک فاٹا کے عوام کی رائے نہ ہو کوئی دوسری رائے مکمل نہیں ہے قبائل کو عزت کیوں نہیں دی جارہی ۔
انہوں نے کہا دوہزار بارہ میں کے پی کے اسمبلی نے فاٹا کو ضم کرنے کی قرارداد منظور کی کیا آئینی طورپر صوبہ ایسا کرسکتا ہے قبائلی دربدر ہیں ان حالات سے نکلنے دو پھر ہم سے ہمارے مستقبل کا پوچھوہم نے قبائلی جرگہ کیا مذاکرات کی پشکش کی گئی طالبان نے قبول کرلیا اسلام آباد نے حامی نہیں بھری ہمیں جنگ کے بغیر مسئلہ حل کرنے کی بات کرنے کی سزا دی گئیفاٹا الگ صوبہ ہو کے پی کے میں انضمام ہو سب کی رائے لے لو پھر حتمی فیصلہ کرلوآزادانہ شفاف ریفرنڈم کرالیا جائے محمود خان اچکزئی فاٹا کے حوالے سے جو رائے رکھتے ہیں وہ ان کی اپنی رائے ہے میری رائے مختلف آپشنز پر اتفاق کے حوالے سے ہے فاٹا تک کسی بھی ہائی کورٹ کا دائرہ کار ایک قدم تو ہے حل نہیں قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان نے کہا اگر فاٹا کو پختونخواہ میں ضم کرانا ہے تو سب سے پہلے ان کو اپنے گھروں میں آباد کرا دوفاٹا کے مسئلے کو متنازعہ نہ بنایا جائے اسفندیار ولی خان صاحب میرا اپ سے گلہ ہے اسفندیار ولی صاحب ایک 2012 میں آپ نے فاٹا کو متنازعہ بنایا آج ایک بار پھر فاٹا کے مسئلے کو متنازعہ بنارہے ہو۔
جمعیت علماءاسلام پاکستان کا اعلیٰ سطح وفد کابل پہنچ گیا
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا موجودہ ملکی صورتحال پر سلیم صافی کے ساتھ جرگہ پروگرام میں گفتگو
سوسائٹیز رجسٹریشن ترمیمی بل ایکٹ بن چکا، گزٹ نوٹیفکیشن جاری کیا جائے، کیا آئی ایم ایف کی ہدایات پر ہماری قانون سازی ہوگی؟ اب مدارس کو کس چیز کی سزا دی جا رہی ہے، اتفاق رائے ہو چکا تو پھر اعتراضات کیوں، یہ راز آج کھلا کہ ہماری قانون سازی کسی اور کی مرضی کے مطابق ہو گی، کہہ دیا جائے ہم آزاد نہیں ہیں، غلام ہیں۔ مولانا فضل الرحمان
اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ کا جامعہ عثمانیہ اسلام آباد میں اجلاس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس
مدارس کے حوالے سے جو ایکٹ پاس ہو چکا ہے اس کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے، ہم نے طے کر لیا ہے کہ معاملات یکسو نہیں کیے گئے تو احتجاج کریں گے، اسلام جانا پڑا تو جائیں گے۔علما سے کوئی اختلاف نہیں، ہماری شکایت صرف ایوان صدر اور صدر مملکت سے ہے۔