اسلام آباد:
ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا ہے کہ انہوں نے لینن، کارل مارکس، مائوزے تنگ سمیت تمام نظریات کو پڑھ رکھا ہے، اب کتاب بینی کا کلچر کم ہو رہا ہے، کتابیں ہر نسل کی رہنمائی کرتی ہیں‘سینیٹ میں جدید سہولیات سے ترتیب دی گئی اس لائبریری سے مطالعہ کے ذوق و شوق پروان چڑھے گا‘اب فیس بک اور سوشل میڈیا نے کتاب کی جگہ لے لی ہے، مصروف دور میں پرانی چیزوں کی اہمیت کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔
آج پارلیمنٹ ہائوس میں سینیٹ آف پاکستان کی نئی لائبریری کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئےمولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کی قیادت میں یادگار تاریخ رقم ہو رہی ہے، گلی دستور، یادگار جمہوریت لائبریری کو جدید بنا دیا گیا ہے، ہول کمیٹی قومی معاملات کی نگرانی کا کردار ادا کر رہی ہے، سینیٹ میں جدید سہولیات سے ترتیب دی گئی اس لائبریری سے مطالعہ کے ذوق و شوق پروان چڑھے گا۔
انہوں نے کہا کہ اب فیس بک اور سوشل میڈیا نے کتاب کی جگہ لے لی ہے، مصروف دور میں پرانی چیزوں کی اہمیت کو نظر انداز کیا جا رہا ہے،مجھے جیل میں مطالعہ کا زیادہ موقع ملا، باقی تمام نظریات سیکولرازم کمیونیزم،کارل مارکس،لینن،مائوزے تنگ کے نظریات کو پڑھا ، کتاب بینی کو فروغ ملنا چاہیے، کتابیں ہر نسل کی رہنمائی کرتی ہیں، یہ لائبریری آنے والی نسلوں کیلئے قیمتی اثاثہ ہیں۔
مولانا عبدالغفور حیدری کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ ہو یا کوئی امریکی صدر وہ کبھی بھی مسلمانوں کے دوست نہیں ہوسکتے۔
پرویز مشرف کی پالیسیوں کی وجہ سے ہم جنگ کی دلدل میں پھنسے،پاک آرمی کی اتنی قربانیوں کے باوجود یہ کہنا کہ پاکستان میں دہشت گرد تنظیمیں ہیں دراصل امریکہ کی نئی پالیسی ہے جو ہمارے ملک کیلئے ٹھیک نہیں،جمہوریت کا پیہ چلنا چاہیئے۔
پارلیمنٹ جمہوریت کو مضبوط کرنے میں کردار ادا کرے۔ ایک پائیدار جمہوریت کا تسلسل ہی ملک کیلئے مفید ہے۔
اس موقع پر چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی ،معزز اراکین سینیٹ کے علاوہ تقریب میں قائمقام برطانوی ہائی کمشنر بھی شریک ہوئے۔
حکومت ایک بار پھر اینٹی ٹیررزم ایکٹ 1997 میں ترمیم کرنے جا رہی ہے جس سے دفاعی اداروں کو بے پناہ اختیارات ملیں گے جو ان کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے ہٹ کر ہیں۔ پہلے نیب کے اختیارات پر اعتراض تھا اور ان میں کمی کی گئی تھی، لیکن اب دفاعی ادارے کو کسی کو شک کی بنیاد پر 90 دن تک حراست میں رکھنے کا اختیار دیا جا رہا ہے جو سراسر غیر جمہوری عمل ہے،ملک میں سول مارشل لاء کی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ، جو جمہوریت اور “ووٹ کو عزت دو” کی بات کرتے ہیں، آج اپنے ہی ہاتھوں جمہوریت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔حکومت کو یاد رکھنا چاہیے کہ 26ویں ترمیم میں کچھ شقیں واپس لینے پر آمادگی ظاہر کی گئی تھی، لیکن یہ نیا ایکٹ اسی ترمیم کی روح کے خلاف ہے۔ یہ آئین اور پارلیمنٹ کی توہین ہے کہ ایک دن آپ ایک فیصلہ کریں اور اگلے دن اسے نظر انداز کر دیں۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان
فیصلے اجلاس مرکزی مجلس شوری جے یو آئی پاکستان
میں اداروں کا احترام کرتا ہوں لیکن میری نظرمیں بھی ان کی پالیسیاں سیدھی نظرآئیں، میں نے بھی چالیس سال صحراؤں میں گذارے ہیں، آنکھیں بند کر کے بات نہیں کر رہا بلکہ مشاہدات کے ساتھ بات کرتا ہوں،اگر ہم یہ بات نہیں کریں گے تو قوم کے ساتھ خیانت ہوگی،آپ اپنا قبلہ درست کریں ہم آپ کو سر کا تاج بنا لیں گے۔قوم کی قدر کریں، آپ کے کرنل اور میرے عام کارکن کے پاس ایک ہی شناخت ہے، دونوں کے لئے ایک ہی آئین ہے۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کا ڈی آئی خان میں ورکرز کنونشن سے خطاب
43ویں سالانہ ختم نبوت کانفرنس چناب نگر سے قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب مدظلہ کا خطاب
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا چھبیسویں آئینی ترمیم پر قومی اسمبلی میں تاریخی خطاب