کوٸٹہ: ایوب سٹیڈیم میں جمعیت علماء اسلام کے زیر اہتمام عظیم الشان ورکرز کنونشن سے قاٸد جمعیت حضرت مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا خطاب تحریری صورت میں 08 دسمبر 2022
خطبہ مسنونہ کے بعد
جناب صدر محترم، اکابر علماٸے امت، بزرگان ملت، زعماٸے قوم، عماٸدین بلوچستان، جمعیت علماء اسلام کے جیالوں، نوجوانوں، میرے دوستو، میرے بھاٸیو! اِس کامیاب ورکرز کنونشن کے انعقاد پر صوبائی جماعت کو اور آپ تمام کارکنوں کو دل کی گہراٸیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں، آج کی اِس اجتماع میں آپ کی عظیم الشان شرکت اِس بات کی گواہی دیتا ہے کہ دنیا کی کوٸی طاقت آپ کے صفوں میں دراڑ پیدا نہیں کرسکتی اور جو آپ کے صفوں میں دراڑ پیدا کرنے کی کوشش کرے گا پاش پاش ہو جاٸے گا، تباہی و بربادی اُن کے قسمت میں ہوگی ان شاء اللّٰہ ، آج اِس موقعے پر جہاں شاٸد کسی کے زعم میں اور کسی کے خواب خیال میں یہ ہو کہ جمعیت کمزور ہوگٸی لیکن بلوچستان کی طاقتور شخصيتیں اپنے قباٸل کے قاٸدین و زعماء جس بڑی تعداد میں آج آپ کے صفوں میں شامل ہورہے ہیں یہ اللّٰہ کی غیبی مدد کے بغیر نہیں ہوسکتا، اللّٰہ کی مدد آپ کے ساتھ شامل حال ہے اور اللّٰہ سے یہی دعا ہے کہ جمعیت علماء اسلام کو اور طاقتور بناٸے اور اُس کو مضبوط بناٸے ان شاء اللّٰہ بلوچستان کا مستقبل اب جمعیت علماء اسلام سے وابستہ ہے ۔
میرے محترم دوستو! جو تمام زعماء، عماٸدین قبائل آج یہاں جمعیت علماء اسلام میں شامل ہوٸے ہیں میں ایک ایک کو خیر مقدم کہتا ہوں، انہیں خوش آمدید کہتا ہوں اور توقع کرتا ہوں کہ ان شاء اللّٰہ اُن کے اِس فیصلوں سے جمعیت علماء اسلام کی کمر مضبوط ہوگی ، اُس کی قوت میں اضافہ ہوگا اور ایک اواز ایک قوت جمعیت جمعیت ایک حقیقت بن کر سامنے اٸے گا (نعرہ تکبیر اللّٰہ اکبر) ۔
میرے محترم دوستو! پاکستان کو ایک اسلامی، رفاہی اور خوشحال مملکت بنانے کے لیے ہماری جدوجہد رواں دواں ہے، اور یہ قافلہ اپنی منزل کی طرف اگے بڑھ رہا ہے ، ان شاء اللّٰہ اپنی منزل تک پہنچ کر ہی دم لیں گے اور اِس ملک کو امن و اشتی اور خوشحالی کا گہوارہ بناٸیں گے ۔
میرے محترم دوستو! جمعیت علماء اسلام کے مخلص کارکنوں اِس بات کو یاد رکھیے کہ اپنے اکابر و اسلاف سے
ہمیں جو چیز امانت میں ملی ہے وہ یا جمعیت کا نظریہ ہے اور یا اُس نظریے کے لیے ہمارا رویہ ہے، ان شاء اللّٰہ قومی وحدت کے لیے جمعیت علماء اسلام کا یہ پرچم نبوی لہراتا رہے گا، آج میں نے دیکھا ایک طرف یہ پرچم نبوی لہرا رہا ہے، جمعیت کا پریرہ لہرا رہا ہے اور دوسری طرف امن کی فاختاٸیں اُڑ رہی ہیں، یہ جمعیت کی منشور کی نمائندگی ہے، اُس کی علامت ہے اور ان شاء اللّٰہ پاکستان کو امن کا گہوارہ بنانے میں اخری کردار تک لڑتے رہیں گے ان شاء اللّٰہ العزیز ۔
میرے محترم دوستو! اسلام کے علاوہ دنیا میں کوٸی اور نظام نہیں لیکن اسلام کے لیے امت کی وحدت چاہیے، اسلام کے لیے قوم کی وحدت چاہیے، پاکستان کی اسلامی حاکمیت کے راستے میں سب سے بڑی رکاوٹ اگر فرقہ واریت ہے، قوم کو تقسیم کرنا اگر فرقہ واریت کی بنیاد پر ہے ہم ان شاء اللّٰہ فرقہ وارانہ ہم اہنگی کے لیے کام کریں گے، اگر قومیت اور لسانیت کی بنیاد پر امت کو تقسیم کیا جاتا ہے، لسانیت اور قومیت کی بنیاد پر، قومیت کے نعروں پر قوم کو تقسیم کیا جاتا ہے ہم ان شاء اللّٰہ اسلام کے نام پر قوم کو ایک پلیٹ فارم پر لاٸیں گے (نعرہ تکبیر اللّٰہ اکبر کے نعرے) ۔
میرے محترم دوستو! پاکستان کے خلاف سازشیں ہورہی ہیں، بین الاقوامی قوتیں پاکستان کے خلاف سازشیں کررہی ہیں، پاکستان میں سیاسی طور پر سیاسی عدم استحکام لایا جارہا ہے ، ملک میں سیاسی اضطراب پیدا کیا جارہا ہے، سیاسی لحاظ سے قوم کو منتشر کیا جارہا ہے ، اداروں کو کمزور کیا جارہا ہے، پارليمنٹ کو کمزور کیا جارہا ہے، عوام کی راٸے پر ڈاکے ڈالے جارہے ہیں، جمہوریت کو کمزور کیا جارہا ہے ، اٸین کے عملداری کو کمزور کیا جارہا ہے تاکہ ملک کمزور ہو اور اِس سے بڑھ کر جس وقت سیاسی عدم استحکام ہوا اُس کے بعد معاشی عدم استحکام کا دور شروع ہوا اور گزشتہ ساڑھے تین سالوں میں پاکستان کی معشیت اور معشیت کی عمارت کو زمین بوس کیا گیا، دلدل میں پھنسایا گیا، میں اِس بات پر حیران ہوں کہ ہم چھ سات مہینوں سے حکومت میں ہے لیکن ملک کی معشیت بہتری کی بجاٸے اور ہم دلدل میں پھنستے جارہے ہیں ، کس نے ہمیں پھنسایا ، کس نے ہمیں اِس دلدل کی طرف دھکیلا، کس نے پاکستان کی معشیت کو اٸی ایم ایف کے حوالے کیا، کس نے پاکستان کے سٹیٹ بینک کو خودمختاری کے نام پر اٸی ایم ایف کے حوالے کیا، کس نے پاکستانی روپیہ کی قدر و قیمت کو تباہ و برباد کیا اور پچھلی ہماری حکومت نے جب چوبیس ارب ڈالر کا ذخائر چھوڑے تھے وہ کیوں دو ڈھاٸی ارب پہ اگٸے ، کیوں پاکستان کا روپیہ ڈالر کے مقابلے میں قدر و قیمت کھو بیٹھا، آج ہمیں اپنے دوستو کا اعتماد بحال کرنا پڑرہا ہے ، غیر مسلم دنیا میں چین ہمارا قریب ترین دوست لیکن ہم نے پاکستان میں اُن کی سرمایہ کاری کو منجمد کیا، سی پیک کو منجمد کیا اور اُس کے اعتماد کو ٹھیس پہنچایا، ہم نے اُن کے اربوں ڈالر ضائع کردیے ، گوادر کو تباہ و برباد کردیا، پاکستان کے میگا پراجیکٹس اور اُن کے میگا پیکجز کو ہم نے تباہ و برباد کردیا اور دو ہزار چودہ میں جب یہ کام شروع ہوا تو چین کے سربراہ کا پاکستان میں انے کا راستہ ایک سو چھبیس دن کے دھرنے سے روکا گیا، ہمارا اعتماد تباہ کردیا گیا، آج ہم چین کا اعتماد بحال کرنے میں لگے ہوٸے ہیں، کیوں اتنا وقت ضائع کیا گیا، کیوں اِس ملک کو معاشی طور پر تباہی کی طرف ایک ایجنڈے،ایجنڈے ایک پروگرام اور ایک منصوبے کے تحت دھکیلا گیا، میرے محترم دوستو اسلامی دنیا میں سعودی عرب ہمارا قریب ترین دوست ہے ہم نے اُن کے اعتماد کو نقصان پہنچایا اور جب اکیس نومبر کو اُس نے پاکستان انے کا اعلان کیا تو عمران خان نے اکیس نومبر کو اسلام اباد میں داخل ہونے کا اعلان کردیا اور بالاخر اُن کو بھی اپنا دورہ منسوخ کرنا پڑا، آپ بتاٸے کیا ہم پاکستان میں ایک دوست کا بھی اعتماد بحال کرسکیں گے ۔
میرے محترم دوستو! ہمیں عالمی برادری سے کاٹا گیا، ہمیں اسلامی برادری سے کاٹا گیا، ہمیں اِس ریجن میں تنہا کیا گیا اور آج ہمیں دوبارہ اپنے نٸے نٸے دوست بنانے پڑ رہے ہیں ، دوستیاں بحال کرنی پڑرہی ہے ، اعتماد بحال کرنا پڑرہا ہے اور ہماری اخری حصار پاکستان کی حفاظتی حصار وہ ہمارا دفاعی ادارہ ہے ، پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہمارے دفاعی ادارے میں دراڑیں ڈالی گٸی ، ہمارے دفاعی ادارے کو منقسم کرنے کی ساشیں کی گٸی ، میں یہاں اللّٰہ کا شکر ادا کرتا ہوں ان شاء اللّٰہ ہم نے اپنے ملک کے دفاعی ادارے کے تقسیم کی سازش کو بھی ناکام بنادیا (نعرہ تکبیر اللّٰہ اکبر) ۔
میرے محترم دوستو! یہاں پر اسرا ٸیل کو تسلیم کرنے کی باتیں کی گٸیں، اسرا ٸیل جشن منا رہا تھا وہ دو ہزار اٹھارہ کی الیکشن میں اِن کو پیسے مہیا کررہا تھا، انڈ یا کے لوگ اِن کو پیسے مہیا کررہے تھے ، فارن فنڈنگ ہورہی تھی اور فارن فنڈنگ کے نتیجے میں اُس نے پاکستان کے اندر اقتدار حاصل کرنے کی کوشش کی تاکہ اسرا ٸیل کو تسلیم کرایا جاٸے، تاکہ قادیا نیوں کو دوبارہ مسلمان کہلوایا جاٸے ، ہم نے الحَمْدُ ِلله مقابلہ کیا، ہم میدان میں نکلے اور اسرا ٸیل کو تسلیم کرنے کا منصوبہ ناکام بنادیا ہے ، قادیا نیوں کو دوبارہ پاکستان میں مسلمان قرار دینے کی منصوبے کو ہم نے ناکام بنادیا ہے اور پھر اعلان کرتے ہیں کہ اللّٰہ کے فضل و کرم سے تم اٸندہ بھی کامیاب نہیں ہوں گے چاہے ہمارے ملّا بھی آپ کے گود میں بیٹھ جاٸے تب بھی کامیاب نہیں ہوسکے گوں (نعرہ تکبیر اللّٰہ اکبر کے نعرے) ۔
میرے محترم دوستو! کیسے بڑی بڑی باتیں کی گٸیں میں ریاست مدینہ بنانے جارہا ہوں اور آپ کو بتانا چاہتا ہوں شاٸد آپ کے علم میں نہ ہو میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں لاہور ہاٸی کورٹ نے گستاخانہ مواد شاٸع کرنے، میڈیا کے ذریعے اُس کو پھیلانے، اُس کو جرم قرار دیا تھا، اُس پر بڑی بڑی سزاٸیں عاٸد کی تھی ، لوگوں کو گرفتار کرنے کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا لیکن عمران خان کی حکومت نے وفاق کی طرف سے سپریم کورٹ میں اُس کے خلاف اپیل داٸر کی کہ لاہور ہاٸی کورٹ کے فیصلے کو منسوخ کیا جاٸے یہ ہے ریاست مدینہ، یہ ہے رسول اللّٰہﷺ کی عظمت اور اُس کے ناموس اور تقدس کی حفاظت، کہ لاہور ہاٸی کورٹ فیصلہ کرتا ہے اُس کو جرم قرار دیتا ہے اور آپ سپریم کورٹ میں اُس کے خلاف اپیل کررہے ہیں کہ اِس فیصلے کو منسوخ کرو، ابھی فیصلہ نہیں ہوا تھا کہ حکومت تبدیل ہوگٸی ، ہماری حکومت اٸی اور چند روز پہلے ابھی چھ تاریخ کو سپریم کورٹ میں اُس کی پیشی تھی میں نے وزیراعظم سے بات کی اور وزیراعظم نے میرے ساتھ اتفاق کیا اور وفاق کی طرف سے سپریم کورٹ میں اپیل داٸر کی گٸی، درخواست دی گٸی اور ہمارے کامران مرتضی نے جمعیت علماء اسلام اور حکومت کیطرف سے درخواست دی کہ ہم اپنی اپیل واپس لینا چاہتے ہیں ہاٸی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا جاٸے اور واپس لے لی گٸی اور فیصلہ برقرار رکھنے کا اعلان ہوگیا (نعرہ تکبیر اللّٰہ اکبر) ۔
جو ناموس رسالت کے خلاف عدالتوں میں جاٸے، ناموس رسالت ک توہین کے لیے قانونی جواز فراہم کرے یہ ریاست مدینہ کی بات کرتے ہیں، اِن لوگوں کو شرم نہیں اتی، منافقت کا لبادہ اوڑھ کر تم کس کا کردار ادا کررہے ہو، مسیلمہ کا کردار یا عبداللّٰہ بن ابی کا کردار ادا کررہے ہو ۔
میرے محترم دوستو! نہ پاکستان میں ابن ابی چلے گا اور نہ مسیلمہ کذاب چلے گا ان شاء اللّٰہ ۔
میرے محترم دوستو! آپ کو یہ بھی یاد ہوگا کہ کوٸی بیس پچیس سال پہلے پاکستان کے وفاقی شرعی عدالت نے سود کے خاتمے کا فیصلہ کیا تھا لیکن اُس وقت اُس کے خلاف نظرثانی کی اپیلیں ہوٸی اور آج تک وہ فیصلہ نہیں ہوسکا، لیکن اب جب دوبارہ ہماری حکومت اٸی اور اِس حکومت میں جمعیت علماء شامل ہوٸی اور آپ نے دیکھا کہ وفاقی شرعی عدالت نے دوبارہ فیصلہ کیا، کچھ بینک اُس کے خلاف کورٹ میں گیے جس میں حکومت کے زیر انتظام سٹیٹ بینک نے بھی درخواست دی، نیشنل بینک اف پاکستان نے بھی درخواست دی ، لیکن ہم نے اپنی حکومت پر واضح کیا کہ سرکار کے زیر انتظام دونوں بینک اپنی اپیلیں واپس لیں گے چنانچہ آپ نے دیکھا کہ سٹیٹ بینک اف پاکستان اور نیشنل بینک اف پاکستان نے اپنی درخواستيں واپس لے لی ہے اور سود سے پاک معشیت کا وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کو برقرار رکھنے کی حمایت کرتی ہے (نعرہ تکبیر اللّٰہ اکبر) ۔
میرے محترم دوستو! ہم ایک بڑی چھوٹی سی تعداد کے ساتھ حکومت میں ہے، اپنی بساط کے مطابق جو ہم سے ہوسکتا ہے اللّٰہ ہمیں کامیابی عطا کرتا ہے اور آپ دعا کرتے رہیں کہ ہم پاکستان کو ایک حقیقی اسلامی جمہوری حکومت دے سکے، ایسے وقت میں جب کہ ہمارے ہاں اصلاحات کا عمل جاری ہے ہم اقلیتوں کے حقوق کے تحفکے علمبردار ہیں ہم کسی اقلیت پر ظلم و زیادتی کے قاٸل نہیں، ہم اقلیتوں کو پاکستان میں برابر کا شہری سمجھتے ہیں، اُن کی حقوق کی بات کرتے ہیں لیکن عالمی قوتیں پاکستان کو دھمکیاں دے رہی ہیں، مالیاتی ادارے پاکستان کو دھمکی دے رہے ہے کہ آپ کے ہاں اقلیتیں محفوظ نہیں، یہ پانی کو گدلا کرنے کی مترادف ہیں، ایک نام نہاد قسم کا الزام ہے ، میں صرف ایک بات پوچھنا چاہتا ہوں او انسانی حقوق کی بات کرنے والوں اے عالمی طاقتوں امریکہ ہو یا نیٹو ممالک ہو ، میں نیٹو کی دنیا سے بھی کہنا چاہتا ہوں ، میں امریکہ کی دنیا سے بھی کہنا چاہتا ہوں تم نے افغا نستان میں بیس سال تک انسانیت کا خون بہایا، تم نے امار ت اسلامیہ کی حکومت کا خاتمہ کیا، تم نے افغا نستا ن میں جارحيت کی، تم نے گوانتاناموبے انسانیت کے ساتھ جو سلوک کیا وہ کون سے انسانی حقوق تھے، تم نے شبرغان جیل میں انسانیت کے ساتھ جو سلوک کیا وہ کون سے انسانی حقوق تھے، تم نے بگرام کے عقوبت خانوں میں جو انسانیت کے ساتھ کیا جہاں آج بھی دیواروں پر خون کے دھبے تمہارے ظلم کی گواہی دے رہے ہیں، تم نے بحری بیڑوں میں جو ہمارے مسلمان بھاٸیوں کو ظلم و اذیت کا نشانہ بنایا وہ کون سے انسانی حقوق تھے، تم نے عراق کے ابوغریب جیل میں انسانوں کے اوپر کتے چھوڑے، کتوں کے ذریعے اُن کو نوچا وہ کون سے انسانی حقوق تھے، تم نے لیبیا میں جو مظالم کیے وہ کون سے انسانی حقوق تھے، کس بات پر تم انسانی حق کی بات کرتے ہو، تمہارے ہاتھوں سے تو اِن مظلوم انسانيت کا خون ٹپک رہا ہے تمہیں انسانی حق کی بات کرنے کا کوٸی حق حاصل نہیں ہے (نعرہ تکبیر اللّٰہ اکبر) ، آج افغا نستا ن میں بیس سال کی جنگ کے بعد امریکہ کو شکست ہوٸی اِس شکست کے بعد اب اُس کو دنیا کا سپر پاور کہلانے کا کوٸی حق حاصل نہیں ہے، اب ہمارے ساتھ اُس لہجے میں بات نہ کرے، میں نے ایک دفعہ ماسکو میں ماسکو کی پارليمنٹ کی خارجہ کمیٹی سے کہا تھا اور وہاں کمیونسٹ پارٹی کا ایک نمائندہ اُن کی سربراہی کررہا تھا، کچھ بڑے رعب داب سے باتیں کررہا تھا، پاکستان کے خلاف شکایتیں کررہا تھا میں نے کہا بات سنو اب تم سویت یونین نہیں ہو اب تم رشین فیڈریشن ہو اپنے لیول پر بات کرو اب تم عالمی قوت نہیں رہے ہو ۔
میں آج وہی بات امریکہ سے کرنا چاہتا ہوں کہ آپ اب اُس قوت کے ساتھ بات نہ کرے ، اُس لہجے کے ساتھ بات نہ کرے، آپ ایک شکست خوردہ ملک کی حیثیت سے بات کرے تو ہم آپ کے ساتھ بات کرنے کو تیار ہیں (مردہ باد مردہ باد امریکہ مردہ باد) ۔
ہم نے ہمیشہ ایک بات کہی ہے اور میرے ساتھیو تمام زندگی آپ میرا ایک جملہ یاد رکھتے ہیں کہ ہم کسی بھی ملک کے ساتھ برابری کی بنیاد پر دوستی کے قاٸل ضرور ہیں لیکن ہم اگر انکار کرتے ہیں تو اقا اور غلام کا انکار کرتے ہیں ۔
میرے محترم دوستو! ہمیں پاکستان کا مفاد عزیز ہے ، ہم اپنے وطن کے مفاد کے لیے تمام حکمت عملی بناٸیں گے، تمام وسائل بروٸے کار لاٸیں گے اور پاکستان کو عالمی برادری کا اور خطے کا ایک اہم ملک بناکر دم لیں گے ان شاء اللّٰہ ۔
میرے محترم دوستو! کچھ باتیں تو میرے سب دوست کہہ چکے ہیں میں صرف ایک بات کہنا چاہتا ہوں ہر ایک کو چور چور کہنا اتنا ہی منشور ہے آپ کا اور اِس کے سوا کچھ نہیں، اور خود گھڑی چور، فارن فنڈگ چور، نوادرات کی چوری کرتے ہو، میں صرف ایک بات اُن کو کہنا چاہتا ہوں زیادہ باتیں مت کرو، بولنے کی زیادہ کوشش نہ کیا کرو ورنہ ہم بھی منہ میں زبان رکھتے ہیں، ہم آپ کو ترکی بہ ترکی جواب دے سکتے ہیں اور شیشے کے گھر میں بیٹھ کر پتھر نہ مارا کرو ورنہ ہماری ایک اینٹ تمہاری پوری عمارت کو ذرہ ذرہ کردے گا (قاٸدہ اشارہ کووا بیا ٸی تماشہ کووا)، اپنے منہ کو سنبھالو ورنہ ٹیڑھا منہ مُکّے سے سیدھی ہوتی ہے، زیادہ باتیں نہ کرو یہ بتاو تمہاری ساڑھے تین سالہ کارکردگی کیا ہے، ایک کارکردگی بتاو تم نے جو قوم سے وعدے کیے ، جو تم نے سبز باغ دکھاٸے ، تم نے ملک کو اور معشیت کو زمین بوس کردیا، تمہارے وعدے کدھر گٸے ، تمہاری بڑی بڑی باتیں کدھر گٸی، ہر بار یہی کہتا ہے میں نے یہ بھی غلطی کی تھی میں نے وہ بھی غلطی کی تھی یہ بتاو تم نے سیدھا کام کون سا کیا ہے، آج ایک ایک غلطی کا اعتراف کررہے ہو ، قوم آپ سے اور کیا امید رکھے گی، ان شاء اللّٰہ ملک کو اِن عناصر سے چھٹکارا دلاٸیں گے ، اپنے صفوں میں وحدت پیدا کریں گے، اپنے جماعت اپنے ساتھی کو مضبوط کرلو، اپنے داخلی صفوں کو متحد کرلو، اگر ہمارے داخلے صفیں متحد رہے گی تو آپس کی اتحاد پر اللّٰہ کی برکتیں اور اُس کی رحمتیں برستی ہے ۔
ان شاء اللّٰہ ہم نے اِس میدان میں مردانہ وار مقابلہ کرنا ہے ، بزدلی کو قریب نہیں انے دینا، ایمان اور بزدلی اکھٹے نہیں ہوسکتے، ہم نے قوم کے سامنے جتنی ہماری طاقت ہے وہی پیش کرنی ہے، طاقت سے زیادہ ہم مکلف نہیں ہے ، ممکن ہے کوٸی بات ہم سے پوری نہ ہوسکے اُس کا یہ معنی نہیں کہ ہم نے سمجھوتہ کرلیا ہے لیکن جو ہم نے بس بتایا ان شاء اللّٰہ اپنے بس کے مطابق اِس ملک میں اصلاحات لگاٸیں گے ۔
اللّٰہ تعالیٰ ہمارا حامی و ناصر ہو، تمام قاٸدین، زعماء جو جمعیت میں شامل ہوٸے ہیں اُن کو ایک بار پھر خوش آمدید کہتا ہوں، اُن کے فیصلے پر اُن کو مبارکباد پیش کرتا ہوں اور آپ کو اِس کامیاب کنونشن کے انعقاد پر مبارکباد پیش کرتا ہوں ۔
وٰخِرُ دَعْوَانَا أَنِ الْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ
ضبط تحریر: #سہیل_سہراب