کوئٹہ: سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان اسلم رئیسانی کی جمعیت علماء اسلام میں شمولیت کے موقع پر قاٸد جمعیت حضرت مولانا فضل الرحمٰن خطاب ۔
جناب اسلم خان رٸیسانی صاحب، اُن کے تمام رفقاء، سٹیج میں اور پنڈال میں میرے نہایت معزز بزرگوں، دوستو اور بھاٸیو! آج صرف میرے لیے نہیں پوری جمعیت علماء اسلام کے لیے خوشی کے لمحات ہیں جب بلوچستان کی ایک ممتاز شخصیت اور اُن کے ممتاز رفقاء بڑی تعداد میں جمعیت علماء اسلام میں باقاعدہ شموليت کا اعلان کررہے ہیں، میں دل کی گہراٸیوں سے انہیں خوش آمدید کہتا ہوں، اِس فیصلے اور اِس فیصلے کے اعلان پر اُن کو مبارکباد پیش کرتا ہوں اور دعا کرتا ہوں کہ اللّٰہ تعالیٰ اُن کے اِس فیصلے کو جمعیت علماء اسلام اور اُن کی جدوجہد کی تقویت کا ذریعہ اور سبب بناٸے ۔
سراوان ہاوس میں یہ میری کوٸی پہلی حاضری نہیں ہے، کٸی دفعہ میں یہاں حاضر ہوا ہوں اور رٸیسانی صاحب کی میزبانی سے لطف اندوز ہوتا رہا ہوں، اور ایک زمانے سے ہماری یہ خواہش رہی کہ کسی طریقے سے وہ ہمارے ہاتھ اٸے تو آج ہم اپنے مقصد میں کامیاب ہوگٸے، بہرحال جماعتوں میں جب معزیزین اتے ہیں تو ظاہر ہے کہ ایک لمبا عرصہ اگر اُن کا کسی اور ماحول میں گزرا ہو، کسی اور سیاسی جماعت میں گزرا ہو، جمعیت علماء اسلام کا مزاج یہ ہے کہ نٸے انے والوں کو وہی عزت دے جو اِس سے پہلے اُن کو اپنے قبیلے میں حاصل تھی، اپنے علاقے میں حاصل تھی، اپنے جماعت میں حاصل تھی، رٸیسانی صاحب آپ، آپ کا خاندان اور قبیلہ اور اُس کے اندر آپ کی اپنی ذاتی شخصیت کا جو مقام تھا ہماری پوری کوشش ہوگی کہ ہم اُس معیار کو برقرار رکھ سکیں، ہم آپ کو وہی عزت دے سکے، ہم آپ کے اُس مقام کو اسی طرح محفوظ رکھے جس طرح آج تک آپ کو اللّٰہ نے عزت دے رکھی ہے ۔
بلوچستان رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑا صوبہ ہے، یہاں پر مسائل کے انبار ہیں اور وسائل کچھ نہیں، اور اگر وساٸل ہیں بھی تو اُس پر بلوچستان کے عوام کا اختیار نہیں، جو لوگ جمعیت علماء اسلام کے منشور کو جانتے ہیں میرے خیال میں جمعیت علماء اسلام سے بڑھ کر صوبائی حقوق کی علمبردار اور کوٸی دوسری پارٹی نہ ہوگی، ہم صوبے کے عوام کو اپنے صوبے کے وسائل کا مالک سمجھتے ہیں اور اُن وسائل پر اُن کی اختیار کی بات کرتے ہیں، لیکن ہمیں محنت کرنی پڑے گی تاکہ ہم اپنی حکومتيں بناٸیں، جو حکومتيں ہم پر باہر سے مسلط کی جاتی ہے اور جس طرح عالمی قوتیں ہمارے اختیار پر قبضہ کرتی ہے، ہمارے معاملات میں مداخلت کرتی ہے، پارليمنٹ بنے تو اُن کی مرضی کے مطابق، حکومتيں بنے تو اُن کی مرضی کے مطابق، اگر ریکوڈیکٹ کے منصوبے کو بلوچستان کے مفاد کے لیے ، پاکستان کے مفاد کے لیے رٸیسانی صاحب موقف اختیار کرتے ہیں اور لڑتے ہیں تو باہر کی قوتیں اور ہمارے یہاں اپنے وفادار متحد ہو جاتے ہیں کہ رٸیسانی صاحب کے حکومت کو ختم کرنا ہے، اِس چیز سے ہم نے پاکستان کو نکالنا ہے اور یہ اسان کام نہیں ہے، ہمارا راستہ ہماری جدوجہد کا رخ وہ جمہوری ہے، ہم پاکستان کے اٸین اور قانون کے داٸرے میں رہتے ہوٸے کام کررہے ہیں، لیکن اپنی خودمختاری کے حوالے سے ، اپنے داخلی اختیار کے حوالے سے امریکہ کو بھی کہنا چاہتے ہیں، یورپ کو بھی کہنا چاہتے ہیں کہ دوستی کرنی ہے تو ہر دم تیار ہیں لیکن اقا اور غلام کے تعلق کا انکار کرتے ہیں، غلامی قبول نہیں ۔
ان شاء اللّٰہ العزیز ہم نے اِس رخ پہ کام کرنا ہے اور رٸیسانی صاحب کی ہمیں جو رہنمائی ملے گی دوسرے جو ہمارے بلوچستان کے زعماء ہیں اُن کی رہنمائی ملے گی تو ہمارا انے والا سفر اسان ہوگا، ہماری منزل اسان ہوگی اور ان شاء اللّٰہ العزیز خوشحالی کے دور اور آزادی کی دور کی طرف ہم اگے بڑھے گے ۔
میں ایک بار پھر آپ تمام دوستو کا شکریہ ادا کرتا ہوں، جناب رٸیسانی صاحب کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے اِس تقریب کا اہتمام کیا اور ایک عظیم الشان تاریخی فیصلے کا اعلان کرکے انہوں نے جمعیت علماء اسلام کے ساتھ اپنی رفاقت کا اعلان کیا، اللّٰہ تعالیٰ اُس کے اِس اعلان کو مبارک فرماٸے ۔
وٰخِرُ دَعْوَانَا أَنِ الْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ