دیر لوئر جلسے سے قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کا خطاب

دیر لوٸر: تعزیتی کانفرنس بیاد شیخ القرآن والحدیث قاضی عبدالسلامؒ بمقام تالاش سے قاٸد جمعیت حضرت مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا خطاب تحریری صورت میں 24 نومبر 2022

خطبہ مسنونہ کے بعد

جناب صدر محترم، حضرات علماء کرام، اِس علاقے کے گران قدر مشران، میرے عزیز بزرگوں، جوانوں اور ساتھیو! آج کا یہ اجتماع دیر کی سرزمین پر بہت عرصے بعد منعقد ہورہی ہے یہ میرے لیے سعادت اور اعزاز کی بات ہے کہ میں ایسی اجتماع سے خطاب کررہا ہوں کہ اُس کی نسبت اِس مٹی کی ایک بڑے روحانی شخصیت علم کا پہاڑ، بلند مرتبہ عالم دین اور استاد حضرت مولانا قاضی عبدالسلام صاحبؒ کو منسوب ہے یقیناً حضرت کا اِس مٹی اور اِن قوموں پر یہ حق تھا کہ ہم ایک میدان میں اکھٹے ہوکر حضرت کے دینی علمی، ملّی اور سیاسی خدمات کو خراج تحسین پیش کرسکے اللّٰہ حضرت مرحوم کے خدمات کو قبول فرماٸے اور اخرت میں اُن کے لیے جنت الفردوس کا ذریعہ بناٸے ۔

میرے محترم دوستو! جمعیت علماء اسلام کے زیر اہتمام دیر کی سرزمین پر یہ عظیم الشان اجتماع اور اِس میں آپ کی عظیم الشان شرکت اِس بات کا ثبوت ہے کہ جمعیت علماء اسلام پر یہاں کے عوام کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے اور اب یہ صرف علماء کی جماعت نہیں بلکہ علماء سے محبت کرنے والوں، دین اسلام سے محبت کرنے والوں، دین اسلام پر فدا ہونے والوں کا اجتماع ہے اور اِس قوم نے اگر ہم پر اعتماد کیا ہے تو ہمارے لیے اِس سے بڑھ کر باعث فخر اور کوٸی بات نہیں ہوسکتی، اِس لحاظ سے میں آپ کا شکر گزار ہوں ۔

 

میرے محترم دوستو! علماء کرام کی جدوجہد اور اُن کی محنتوں کے نتیجے میں پاکستان اٸینی طور پر ایک اسلامی جمہوریہ ہے اور ہمارا اٸین اِس بات کو بات کو واضح کرتا ہے کہ حاکمیت اعلی اللّٰہ تبارک و تعالیٰ کی ہے ہمارا اٸین واضح کرتا ہے کہ اسلام پاکستان کا مملکتی مذہب ہے، ہمارا اٸین واضح کرتا ہے کہ قانون سازی قرآن و سنت کے تابع ہوگی، ہمارا اٸین واضح کرتا ہے کہ قرآن و سنت کے خلاف قانون سازی نہیں ہوگی تو پھر اگر اٸین واضح ہے تو پھر کمی کس چیز کی ہے کمی ہے عمل درامد کی یہاں ہمارے ایوانوں میں ایسے لوگ جاتے ہیں اور ہمارے ایوان ایسے لوگوں سے بھر دیے جاتے ہیں کہ جنہیں اسلام اور قرآن و سنت سے کوٸی دلچسپی نہیں ہوا کرتی، ہم علی وجہہ البصیرت کہتے ہیں کہ ہمیں اگر اِس وطن عزیز کو امن کا گہوارہ بنانا ہے، اگر ہم نے اِس وطن عزیز میں انسانی حقوق کا تحفظ کرنا ہے، معشیت کو بہتر کرنا ہے تو دین اسلام کے علاوہ اور کوٸی رہنما ہمارے پاس نہیں ہے، مشکل یہ ہے کہ پاکستان میں سیاسی استحکام نہیں ہونے دیا کہ 2018 الیکشن میں تاریخ کی بدترین دھاندلی کی گٸی ملک کا سیاسی نظام متنازع ہوگیا اور اُس کے نتیجے میں معشیت بیٹھ گٸی، اُس کے نتیجے میں معاشی عدم استحکام ایا اور معاشی عدم استحکام ریاستوں کاخاتمہ کردیتی ہے، معاشی عدم استحکام اُس پے عوام بغاوت کرتے ہیں، بغاوت کے پرچم بلند ہو جاتے ہیں

پاکستان کو ایک قوت بنایا سیاسی قوتیں ایک پلیٹ فارم پر رہی ہم نے چودہ ملین مارچ کیا ایک ازادی مارچ کیا، لیکن جمعیت علماء اسلام کے گزشتہ تین چار سالوں میں مسلسل کردار نے پاکستان کو ایک قوت بنایا، ملک کی تمام سیاسی قوتیں ایک پلیٹ فارم پر رہی، ہم نے چودہ ملین مارچ کیے، ایک آزادی مارچ کیا، تمام سیاسی قوتوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکھٹا کیا، پھر جمعیت علماء اسلام کی قیادت میں پی ڈی ایم بنایا، ملک کی تمام سیاسی قوتیں ایک پلیٹ فارم پر اکھٹی ہوگٸی اورہم نے اُس حکومت کا خاتمہ کیا جس نے ملک کی معشیت کو زمین بوس کردیا تھا، جس نے دنیا میں پاکستان کو ایک دیوالیہ ریاست کے کنارے کھڑا کردیا تھا، ہم بلیک لسٹ ہونے کو تھے اور ایسی ریاست ہمارے ہاتھ میں اٸی اور ایک ڈوبتی کشتی جس کو ہم نے سہارا دیا اور جس کو ہم نے کنارا دیا ۔

میرے محترم دوستو جہاں ہم دیوالیہ پن کے کنارے کھڑے تھے چھ مہینے کے اندر نٸی حکومت نے اٹھاکر واٸٹ لسٹ پہ لے اٸے لیکن اب بھی ہم مشکلات میں ہے ہم نے پہلی مرتبہ پاکستان کی تاریخ میں اپنے حکومت اور سود سے پاک معشیت ملک میں نافذ کرنے کے لیے جو فیصلہ دیا ہے جو سرکار کے کنٹرول میں ہوتے ہے اور انہوں نے نظرثانی کے لیے اپیلیں داٸر کی تھی لیکن حکومت نے فیصلہ کر لیا ہے کہ وہ اپیلیں واپس لے لی جاٸے (نعرہ تکبیر اللّٰہ اکبر کے نعرے) ۔

ہم نے یہ معاملہ یہاں نہیں چھوڑا ہم نے علماء کرام کی خدمت میں درخواست کی کہ اِس حوالے سے تمام مکاتب فکر پر مشتمل اور پاکستان کی تاجر اور کاروباری طبقہ پر مشتمل، اُن کے نمائندوں پر مشتمل ایک ملک گیر سیمینار منعقد کیا جاٸے تاکہ اگلے اقدامات پر حکمرانوں اور حکومت کو تجاویز دی جاسکے، میں حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے ابھی تیس نومبر کو ملک گیر سیمینار منعقد کرنے کے لیے دعوت نامے جاری کردیے ہیں اور ان شاء اللّٰہ اب سود کے خاتمے اور سود سے پاک اگلے اقدامات کی طرف ہم جاٸیں گے، آپ کی دعاٶں سے ان شاء اللّٰہ ہم کامیاب ہوں گے ۔

میرے محترم دوستو! ہماری ملکی معشیت اِس وقت بیٹھ چکی ہے کہا جاتا ہے ایک پارٹی ملک کی معشیت کو ٹھیک نہیں کرسکتی، پھر تجویز دی جاتی ہے کہ قومی حکومت بن جاٸے تو میں اُن کو بتانا چاہتا ہوں بصد احترام کہ پاکستان میں ایک قومی حکومت قاٸم ہے، اور آج وفاق میں جو حکومت ہے وہ ایک قومی حکومت ہے ہاں وہی پارٹی اُس قومی حکومت سے باہر ہے جو اِس ملک کی معشیت کی تباہی کا ذمہ دار ہے، نااہل باہر ہے اگر وہ اھل ہوتے تو شاٸد ہم ضرورت محسوس کرتے کہ اُن کو بھی ہونا چاہیے، تباہ کرنے والوں کو بھی، عمارت کو گرانے والوں کو بھی عمارت کے تعمیر میں شریک کیا جاسکتا ہے ؟ تو اِس حوالے سے ہماری لاٸن بلکل کلیٸر ہونی چاہیے اور ہمیں ایک مضبوط معاشی نظام کی طرف جانا ہوگا ۔

میرے محترم دوستو! سب سے پہلے سیاسی نظام کو متنازعہ بنایا گیا، پھر ملک کی معشیت کو تباہ کیا گیا اب اخری حصار وہ دفاعی حصار ہوا کرتی ہے، ملک کی بقا کے لیے اخری قوت دفاعی قوت ہوا کرتی ہے اُس کو بھی متنازعہ کرنے کی کوشش کی جاری ہے تاکہ پاکستان میں کچھ بھی نہ رہے، تمام ادارے متنازع ہو جاٸے، سیاست متنازع ہو جاٸے، معشیت اور دفاع متنازعہ ہو جاٸے ہر جگہ پر گند ڈالنے کی سیاست، ہر جگہ قوم کو پریشان رکھنے کی خواہش، لیکن ہم نے سب ناکام بنادیے ہیں ان شاء اللّٰہ فوج بھی مستحکم رہے گی، متحد رہے گی، معشیت بھی مستحکم ہوگی اور ملک کی سیاست میں بھی استحکام اٸے گا ان شاء اللّٰہ العزیز ۔

میرے محترم دوستو! پاکستان کی تاریخ میں تمام خرابیاں اگر ہم نے دیکھی ہے تو پچھلی نااہل حکومت میں دیکھی ہے، میں اب بھی آپ سے کہنا چاہتا ہوں آپ پشتون لوگ ہیں مجھے خود کہا گیا تھا کہ ہم نے اِس صوبے میں پی ٹی اٸی کی حکومت اِس لیے بناٸی کیوں کہ یہاں پشتون بیلٹ میں مذہب کی جڑیں مضبوط اور گہری ہے اور اِس کو اکھاڑ پھینکنے کے لیے عمران خان سے مناسب آدمی نہیں تھا،

میرے بھاٸیو تمام سیاست اِس پارٹی کی بس ایک لفظ میں اٹکی ہوٸی ہے کہ ہر کسی کو چور کہو، نہ کوٸی نظریہ ہے، نہ پروگرام ہے، نہ کوٸی عقل ہے، نہ اہلیت ہے بس خود کو ننگا کردو تو تم نٸے تہذیب کے نمائندے ہو، ہماری تہذیب کو برباد کردیا، نٸے نسل کو تباہ کردیا، نوجوان نسل کو بداخلاق بنادیا، اُن کو اپنے والدین سے باغی کردیا، اُن کو معاشرے سے باغی کردیا، اسلام اور ہر قسم اطاعت کی پابندی اور پیروی سے اُن کو نکال دیا، اور جب مذہب سے ہر قسم کی بغاوت کردی تو کہتا ہے میں ریاست مدینہ بنارہا ہوں ذرا اپنی شکلیں تو دیکھو اور ریاست مدینہ کو دیکھو، یہ مغربی تہذیب، یہ یہو د یوں کی تہذیب مجھے کہا گیا ہے کہ مولوی صاحب ہم اگر دنیا کی معشیت اور لوگوں سے پیسے مانگتے ہیں تو دنیا کی معشیت یہو د یوں کے ہاتھ میں ہے اور وہ اسلامی اور پشتو تہذیب کو پیے نہیں دیتے، ہم نوجوان کو بدلیں گے اُن کو مذہب سے دور کریں گے، حیا کا خاتمہ کریں گے، اُن کے عقیدے کو خراب کریں گے تب کہی جاکے دنیا ہماری مدد کرے گی، پہلے لوگ میرے ساتھ مان نہیں رہے تھے اب تو دنیا کہہ رہی ہے کہ اِن کو اسرا ٸیل بھی اور انڈ یا بھی امداد دے رہا تھا، اور جب اُن پر ایف اٸی ار کاٹی گٸی تو اُس پر اسرا ٸیل کے ایک چینل نے احتجاج کیا، آپ کیوں اُن کے محبوب ہیں، ریاست مدینہ کی بات کرتے ہو سٹیج پر بے حیاٸی ہے نوجوان لڑکیوں کو نچواتے ہو رقص و سرود کی محفل ہوتی ہے اور اوپر لکھا ہوتا ہے امر بالمعروف و نہی عن المنکر، یہ تو ایسا ہے کہ ایک ادمی ننگا سڑک پر کھڑا کتبہ گلے میں لٹکاٸے لوگوں سے کہے حیا کرو حیا کرو، بھاٸیو یہ کوٸی معمولی بات نہیں ہے آج ساری دنیا اسلام کے مقابل کھڑی ہے، اسلام کو مٹانا، مدارس کو ختم کرنا، مساجد ختم کرنا، دینی علوم ختم کرنا، قرآن و حدیث کے علم کو مٹانا اِس کے لیے ساری دنیا متحد ہوگٸی ہے لیکن 

ان شاء اللّٰہ جمعیت علماء اسلام میدان میں ہے اور یہ مقابلہ اُس وقت تک جاری رہے گا جب تک اِن قوتوں کو پیچھے نہیں دھکیلیں گے (نعرہ تکبیر اللّٰہ اکبر) ۔

میرے محترم دوستو اب ہماری نقالی کررہے ہیں ہم نے آزادی مارچ کیا تھا یہ بھی کہہ رہے ہیں ہم بھی آزادی مارچ کریں گے تو آزادی مارچ دیکھ لیا کہ ایک ہی فاٸر پر آزادی کے میدان سے بھاگتے ہیں، عمران خان یہ لڑکیوں کا میدان نہیں ہے اِس میں جمعیت کی طرح نوجوان چاہیے ہوتے ہیں، اِس کے لیے بہادر لوگوں کی ضرورت ہوتی ہے، اسلام اباد کی زمین گرم ہوگٸی میں نے کہا تھا یوتھیوں کے نرم تلوے یہ برداشت نہیں کرسکتے، اب بات یہ ہے یہ میں نہیں کہہ رہا اداروں نے کہہ دیا ہے کہ تم نے اسرا ٸیل، یہو د، یورپ اور انڈ یا سے پیسے لیے ہیں اور یہ میں نہیں تمہاری پارٹی کے لوگ کہہ رہے ہیں، میرے بھاٸیو میں نہیں کہہ رہا عدالت کہہ رہی ہے الیکشن کمیشن کہہ رہا ہے کہ تم نے سعودی شیخ کی گھڑی بازار میں بیچی ہے توشہ خانہ سے چوری کی ہے آپ کو یاد ہے یا نہیں میں اپ کو یاد دلانا چاہتا ہوں جب 2014 میں تم نے ایک سو چھبیس دن کا دھرنا ڈی چوک میں دیا تھا تو اُس وقت بھی تم نے پاکستان کی معشیت پر کلہاڑا چلایا تھا، ایک سازش کے تحت تم نے چین کے صدر کا راستہ روکا اور جو میگا پیکج پاکستان لارہا تھا تم نے اُس میں تاخیر کرواٸی اور پھر جب پیسہ اگیا اور تمہاری حکومت اٸی تو تم نے سی پیک کا پورا منصوبہ اور تمام میگا پراجیکٹس رکوا دیے تھے، تمہارا یہ کردار ہے، آج جب سعودی ولی عہد پاکستان ارہا تھا اور ایک میگا پیکج پاکستان لارہا تھا تم اگے پیچھے کررہے تھے تمہیں پتہ نہیں تھا کہ وہ کس تاریخ کو اسلام اباد ارہا ہے تو لانگ مارچ کی بجاٸے تم فر لانگ مارچ کرتے رہے، آج جب ولی عہد نے اکیس نومبر کا اعلان کیا تو اُسی دن تم نے کہا کہ ہم اسلام اباد اٸیں گے اور اُس کا دورہ کینسل ہوگیا، اِس بداخلاقی کو کوٸی دنیا کا دوست قبول کرنے کو تیار نہیں ہے، آج ہم چین کا اعتماد بحال کرنے میں دقت محسوس کررہے ہیں، آج سعودی عرب جیسے دوست کا اعتماد بحال کرنا ہمارے لیے مشکل ہوتا جارہا ہے، اِس لیے ہم سمجھتے ہیں کہ ملک کے اندر معشیت کو مضبوط کرنا یہ آج کی ضرورت ہے، مہنگائی بڑھ رہی ہے کہ ہمارے لیے مشکل ہوتا جارہا ہے یہ اج کی ضرورت ہے مہنگائی بڑھ رہی ہے جس کے دلدل میں ہم پھسے ہیں اور نکلنا مشکل ہے لیکن ان شاء اللّٰہ اتنا ضرر ہوا ہے کہ ملک بچ گیا ہے، فوج سے ہمیں بھی شکوے ہوسکتے ہیں لیکن ہم فوج کی تقسیم نہیں چاہتے، آج پہلی مرتبہ عمران کی سیاست کی نتیجے میں فوج تقسیم نظر ارہی ہے اُس کو ایک پلیٹ فارم پر لانے کے لیے ہم نے کردار ادا کرنا ہے ۔

میرے محترم دوستو! آج پاکستان کی ضرورت ہے مجھے اِس بات کا احساس ہے اب اِس بارے میں بندہ کیا کہے میرے بھاٸیو اِس بدنصیب زندگی کا کیا کرے کہ ایک شخص یہ کہے کہ اگر یہ خداٸی کا دعویٰ کرے تو ہم اسے خدا مانے گے، پیغمبری کا دعویٰ کرے تو میں اسے پیغمبر مان لوں گا، جو ایسے پیروکار پیدا کرتے ہو اسے فتنہ کہتے ہیں، ایک بار میں

تقریر میں کہہ رہا تھا کہ جیسے اللّٰہ نبی کی تیاری کررہا تھا ویسے ہی میری تیاری کررہا ہے تو امکان ہے کہ نعوذ باللّٰہ نعوذ باللّٰہ کل یہ نبوت کا دعوت بھی کرے کہ مجھے اللّٰہ تیار کررہا تھا اب میں تیار ہوگیا ہو، ایسے بے حیا لوگ پیدا ہوٸے جو کہہ رہے ہیں کہ میری والدہ کہتی ہے کہ یہ میرے ساتھ نکاح کرے اور اُس کا شوہر زندہ ہے اِس سے بڑا بیغیرت کوٸی دنیا میں ہوسکتا ہے، ایسے پیروکار پیدا کیے کہ ہمارا دل چاہ رہا ہے کہ یہ ہمارے بیڈ روم میں اجاٸے، کوٸی شرم و حیا نام کی چیز بھی ہے یا نہیں، آپ کے سامنے یہ کہتے ہوٸے مجھے شرم ارہی ہے، اُن نوجوانوں کو خطاب کرنا چاہتا ہوں جو گمراہ ہوٸے ہیں راستے سے بھٹکے ہوٸے ہیں اپنے روایات، پشتو سے حیا کرو ورنہ یاد رکھو گمراہ کبھی بھی ہدایات یافتہ کو نقصان نہیں پہنچاسکتا، فتنے کا خاتمہ کریں گے، فاٹا کے لوگوں کی زندگی منتشر ہوچکی ہے اُس کے اصلاح کی بھی ضرورت ہے، قوم کو مذید امتحان میں نہ ڈالے، ان شاء اللّٰہ جمعیت علماء اسلام نے ہمیشہ حق کی نماٸندگی کی ہے اگر اُس وقت آپ جمعیت کا ساتھ دیتے تو آج آپ کو اِس امتحان سے نہیں گزرنا پڑتا ۔

تو اللّٰہ پاک اِس سرزمین پر امن لاٸے، اللّٰہ پاک اسلام کو اور اسلامی تہذیب کو فتح نصیب فرماٸے، رب کریم ہمارے حال پر رحم فرماٸے، یہ پیغام ہر گھر تک پہنچاٸے نوجوان نسل کو سمجھاٸے، اپنے قبیلوں کو سمجھاٸے، اپنے عزیز و اقارب کو سمجھاٸے اور اُن کو حق راہ کی طرف لے اٸیں ۔

رب کریم حضرت شیخ صاحب کو بخش دے، اُن کی قبر مبارک نور سے بھردے، جتنے مسلمان فوت ہوچکے ہیں اُن کی مغفرت کے لیے دعا کریں، جتنے بیمار ہیں اُن کی صحت کاملہ کے لیے دعا کریں ۔

واخر دعوان ان الحمد للّٰہ رب العالمین

ضبط تحریر: #سہیل_سہراب

ممبر ٹیم جے یو اٸی سوات

Facebook Comments