ملتان : قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان نے کہاہے کہ آرٹیکل 62، 63 آئین کا حصہ ہے، ہم اس کو ختم کرنے کے حق میں نہیں تاہم اس کا غلط استعمال نہیں ہونا چاہئے
ملتان میں جامع قاسم العلوم میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےقائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 62، 63 آئین کا حصہ ہے، ہم اس کو ختم کرنے کے حق میں نہیں تاہم اس کا غلط استعمال نہیں ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ نیب مشرف دور میں بنا اس لئے آج تک اس پر اعتماد نہیں ہے، پھر بھی اسے آزادانہ کردار ادا کرنے کا موقع دیا جائے
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ فاٹا کے انضمام اور الگ صوبے سے اختلاف نہیں ہے لیکن اسٹیٹس بدلنے سے قبل قبائلی عوام سے پوچھا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کا خیبرپختونخواہ میں مستقبل نہیں ہے، این اے 120 میں بیگم کلثوم نواز کی حمایت کریں گے۔
جس سپریم کورٹ نے وزیراعظم نااہلی کا فیصلہ کیا وہی نیب کی بھی نگرانی کریگی تو انصاف کیسے ہوگا۔
قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں دینی جماعتوں کا باقاعدہ اتحاد ہونا چاہئے، جماعت اسلامی نے بھی مثبت ردعمل دیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انکا کہنا تھا کہ امریکہ پوری دنیا میں دہشت گردی کو فروغ دیتا ہے اور آزادی کی تحریکوں کو کچل دیتا ہے کشمیر یوں کو تحریک آزادی کیلئے جدوجہد کرنے کا بھرپور حق دینا چاہیئے جیساکہ اقوام متحدہ کی قراردادوں میں بھی اس جدوجہد کا حق تسلیم کیا گیا ہے
حکومت ایک بار پھر اینٹی ٹیررزم ایکٹ 1997 میں ترمیم کرنے جا رہی ہے جس سے دفاعی اداروں کو بے پناہ اختیارات ملیں گے جو ان کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے ہٹ کر ہیں۔ پہلے نیب کے اختیارات پر اعتراض تھا اور ان میں کمی کی گئی تھی، لیکن اب دفاعی ادارے کو کسی کو شک کی بنیاد پر 90 دن تک حراست میں رکھنے کا اختیار دیا جا رہا ہے جو سراسر غیر جمہوری عمل ہے،ملک میں سول مارشل لاء کی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ، جو جمہوریت اور “ووٹ کو عزت دو” کی بات کرتے ہیں، آج اپنے ہی ہاتھوں جمہوریت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔حکومت کو یاد رکھنا چاہیے کہ 26ویں ترمیم میں کچھ شقیں واپس لینے پر آمادگی ظاہر کی گئی تھی، لیکن یہ نیا ایکٹ اسی ترمیم کی روح کے خلاف ہے۔ یہ آئین اور پارلیمنٹ کی توہین ہے کہ ایک دن آپ ایک فیصلہ کریں اور اگلے دن اسے نظر انداز کر دیں۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان
فیصلے اجلاس مرکزی مجلس شوری جے یو آئی پاکستان
میں اداروں کا احترام کرتا ہوں لیکن میری نظرمیں بھی ان کی پالیسیاں سیدھی نظرآئیں، میں نے بھی چالیس سال صحراؤں میں گذارے ہیں، آنکھیں بند کر کے بات نہیں کر رہا بلکہ مشاہدات کے ساتھ بات کرتا ہوں،اگر ہم یہ بات نہیں کریں گے تو قوم کے ساتھ خیانت ہوگی،آپ اپنا قبلہ درست کریں ہم آپ کو سر کا تاج بنا لیں گے۔قوم کی قدر کریں، آپ کے کرنل اور میرے عام کارکن کے پاس ایک ہی شناخت ہے، دونوں کے لئے ایک ہی آئین ہے۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کا ڈی آئی خان میں ورکرز کنونشن سے خطاب
43ویں سالانہ ختم نبوت کانفرنس چناب نگر سے قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب مدظلہ کا خطاب
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا چھبیسویں آئینی ترمیم پر قومی اسمبلی میں تاریخی خطاب