ملتان : قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان نے کہاہے کہ آرٹیکل 62، 63 آئین کا حصہ ہے، ہم اس کو ختم کرنے کے حق میں نہیں تاہم اس کا غلط استعمال نہیں ہونا چاہئے
ملتان میں جامع قاسم العلوم میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےقائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 62، 63 آئین کا حصہ ہے، ہم اس کو ختم کرنے کے حق میں نہیں تاہم اس کا غلط استعمال نہیں ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ نیب مشرف دور میں بنا اس لئے آج تک اس پر اعتماد نہیں ہے، پھر بھی اسے آزادانہ کردار ادا کرنے کا موقع دیا جائے
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ فاٹا کے انضمام اور الگ صوبے سے اختلاف نہیں ہے لیکن اسٹیٹس بدلنے سے قبل قبائلی عوام سے پوچھا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کا خیبرپختونخواہ میں مستقبل نہیں ہے، این اے 120 میں بیگم کلثوم نواز کی حمایت کریں گے۔
جس سپریم کورٹ نے وزیراعظم نااہلی کا فیصلہ کیا وہی نیب کی بھی نگرانی کریگی تو انصاف کیسے ہوگا۔
قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں دینی جماعتوں کا باقاعدہ اتحاد ہونا چاہئے، جماعت اسلامی نے بھی مثبت ردعمل دیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انکا کہنا تھا کہ امریکہ پوری دنیا میں دہشت گردی کو فروغ دیتا ہے اور آزادی کی تحریکوں کو کچل دیتا ہے کشمیر یوں کو تحریک آزادی کیلئے جدوجہد کرنے کا بھرپور حق دینا چاہیئے جیساکہ اقوام متحدہ کی قراردادوں میں بھی اس جدوجہد کا حق تسلیم کیا گیا ہے
جمعیت علماءاسلام پاکستان کا اعلیٰ سطح وفد کابل پہنچ گیا
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا موجودہ ملکی صورتحال پر سلیم صافی کے ساتھ جرگہ پروگرام میں گفتگو
سوسائٹیز رجسٹریشن ترمیمی بل ایکٹ بن چکا، گزٹ نوٹیفکیشن جاری کیا جائے، کیا آئی ایم ایف کی ہدایات پر ہماری قانون سازی ہوگی؟ اب مدارس کو کس چیز کی سزا دی جا رہی ہے، اتفاق رائے ہو چکا تو پھر اعتراضات کیوں، یہ راز آج کھلا کہ ہماری قانون سازی کسی اور کی مرضی کے مطابق ہو گی، کہہ دیا جائے ہم آزاد نہیں ہیں، غلام ہیں۔ مولانا فضل الرحمان
اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ کا جامعہ عثمانیہ اسلام آباد میں اجلاس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس
مدارس کے حوالے سے جو ایکٹ پاس ہو چکا ہے اس کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے، ہم نے طے کر لیا ہے کہ معاملات یکسو نہیں کیے گئے تو احتجاج کریں گے، اسلام جانا پڑا تو جائیں گے۔علما سے کوئی اختلاف نہیں، ہماری شکایت صرف ایوان صدر اور صدر مملکت سے ہے۔