اسلام اباد: قائدِ جمعیۃ حضرت مولانا فضل الرحمان صاحب کی پریس کانفرنس تحریری صورت میں 16 نومبر 2022
بسمہ اللّٰہ الرحمن الرحیم
نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم
اِس وقت ملک کو جن حالات سے دوچار کیا جارہا ہے ایک قومی فریضہ بن جاتا ہے کہ اب پاکستان کی بقا کے لیے پوری قوم اپنی یکجہتی کا مظاہرہ کرے اور قوم ایک صف ہوکر پاکستان کے خلاف داخلی جارحيت کا مقابلہ کرے، دشمن ملک جارحيت کرکے وہ پاکستان کو اتنا نقصان نہیں پہنچا سکتا تھا جتنا کے یہاں ملک کے اندر عمران خان نے دشمن کا نماٸندہ بن کر داخلی جارحيت کا ارتکاب کیا ہے، پاکستان کے دفاعی ادارے بھی اُن کی جارحيت سے محفوظ نہیں، اُن کو ذلیل و رسوا کرنا جیسے اُن کا سیاسی مشن ہو، اختلاف راٸے کی حد تک ہم ایک ملک میں رہتے ہیں، باوقار انداز کے ساتھ اختلاف کی گنجائش ہر جگہ رہتی ہے، لیکن ہم ملک کی اداروں کو، اُس کی عزت اور وقار کو کسی بھی طریقے سے نہ ملک کے اندر تضحیک کا نشانہ بننے دیں گے اور نہ ہی ملک سے باہر دشمنوں کے تضحیک کا سبب بننے دیں گے ۔
دوسروں پر کیا الزامات لگاتے ہو، گالیاں دیتے ہو، ساڑھے تین سال تم نے حکومت کی اپنی کارکردگی تو بتاو، کبھی اپنی کارکردگی پر بھی بات کر لیا کرو، تم نے ساڑھے تین سال میں ملک کو ڈبویا، جس میں بھنور میں آپ کی نااہل قیادت کی وجہ سے پاکستان کی کشتی پھنسی ہے اُس کو نکالنے کے لیے آج کتنے جتن کیے جارہے ہیں، باوجود اِس کے کے ملک کے اندر مسلسل اضطراب کو بڑھانے کی کوشش ہورہی ہے، یقیناً مسائل ہیں لیکن پہلے پالیسیاں بنتی ہیں، غلط پالیسیوں کے بھی اثرات ہوتے ہیں اور صحیح پالیسیوں کے بھی اثرات ہوتے ہیں ، وہ ملک جو تمہاری پالیسیوں کی وجہ سے دیوالیہ پن کے کنارے پہنچ چکا تھا اور بین الاقوامی اداروں کی نظر میں پاکستان بلیک لسٹ ہونے جارہا تھا آج اِس حکومت نے چند مہینوں کے اندر پاکستان کو گرے لسٹ سے نکال کر واٸٹ لسٹ پہ لے اٸے اور بین الاقوامی تعلقات، پاکستان کے ساتھ مالیاتی تعاون اُس کے دروازے کھولے ہیں اور اِس کے بعد آپ نے دیکھا کہ پاکستان کے پچھتر سالوں کے بعد یہاں حکومت کی پاليسی سود کے خاتمے کی طرف جارہی ہے اور پاکستان کو سود سے پاک معشیت میں تبدیل کیا جارہا ہے، یہ اقدامات ہوتے ہیں کہ آپ دنیا کے سامنے رکھ سکیں،یں پبلک کے سامنے رکھ سکیں ۔
سیاست کا مقصد یہ نہیں ہے کہ آپ سیاست کو صرف اقتدار تک پہنچنے کے لیے بے بنیاد بیانیے کی سہارا لینے کی کوشش کرے، قوم کے جذبات سے آپ کھیلتے رہے، ملک کی سالمیت کے خلاف آپ قوم کو اکھٹا کریں، قوم کو آپ گمراہ کرے، سیاست اِس کا نام نہیں ہے، آج وہ بین الاقوامی سازش کہاں گٸی، وہ جو جھوٹا کاغذ لہراتے تھے امریکی سازش ہے امریکی سازش ہے، دو دن ہی گزرے ہیں ابھی آپ کہہ رہے ہے وہ قصہ پارینہ ہے، اُس کی بات ہی نہیں کرنی، امریکہ دو دن پہلے دشمن، آپ کے خلاف سازش کرنے والا، آج آپ ناگ رگڑ کر اُس کے ساتھ دوستی کی پینگیں بڑھانے کی بات کرتے ہیں، آپ کے بیانیے کی حقیقت کھل گٸی نا، جھوٹ کے پاٶں نہیں ہوا کرتے، غلط بات زیادہ دیر نہیں چلتی اور اقتدار سے علیحدہ ہونے کے بعد آپ نے جو جھوٹا بیانیہ اٹھایا تھا ، جس جھوٹے بیانیے پر تم نے اپنی مقبولیت بڑھاٸی تھی ایک ہی لمحے میں آج وہ بیانیہ دریا برد ہوگیا ہے،ے کچھ احساس ہے، کچھ ندامت ہے، تم لوگ کیا مذاق قوم کے ساتھ کررہے ہو، اور میں کہتا ہوں وہی فارن فنڈنگ کیس کا سلسلہ چل رہا ہے آج بھی جو کچھ وہ کررہے ہیں لانگ مارچ ہے یا جو بھی آپ اُس کو نام دے آج بھی وہ فارن فنڈنگ کیس کے ذریعے سے اُس کو چلایا جارہا ہے ۔
تو اِس حوالے سے ہم اُسے اب دشمن کی داخلی جارحيت کا نام نہ دے تو کیا کرے، پھر ہم اِس کو کس چیز کا نام دے، اب ہم نے کہا تھا یہ اسلام اباد نہیں اسکیں گے یہاں کی زمین گرم ہے اِن کے لیے یہ نازک تلوے یہاں رکھنا بڑی مشکل کام ہے، اب کہتے ہیں پنڈی تک اٸیں گے، اور اگر ہم نے پبلک کو کہہ دیا کہ پنڈی میں او تو پھر کیا کروگے، پنڈی کے اندر داخل ہونے کے لیے تمہیں کوٸی گلی کوچہ ملے گا، قوم کو ایسے ازماٸشوں تک لے جانے کی ضرورت نہیں ہے، ہم خاموش رہنا چاہتے ہیں تاکہ ملک میں سیاسی لحاظ سے کچھ سکون اٸے، سیاسی استحکام اٸے، اُس کے نتیجے میں ہم کچھ معاشی استحکام کی طرف جاٸے ، ورنہ اگر ہم نے دعوت دے دی تو آپ کے پورے پنجاب کی حکومت ایک طرف اور ہمارا کارکن اور عوام ایک طرف، تمارے اِس فر لانگ مارچ کو تہس نہس کرکے رکھ دیں گے ۔
عمران خان کا کردار اِس وقت ایک فاطر العقل شخص کی ہے، ایک باٶلا پن ہے اُس کا، آپ کی حکومت پنجاب اور خیبر پختونخوا میں، آپ کی کشمیر میں حکومت ہے، گلگت بلتستان میں آپ کی حکومت ہے یعنی صرف اپنی حکومت کا رونا رو رہے ہو، اور اُس کے لیے ہاتھ پاٶں مار رہے ہو، ڈرامے بھی رچا رہے ہو، اور آپ کو میں بتانا چاہتا ہوں کہ جو اُن کے حملے کا مسٸلہ پیدا ہوا یہ معمہ کبھی حل نہیں ہوگا یہ اب پہیلی بن گٸی ہے، کچھ پتہ نہیں کیا ہوا، اور اُس کو وہ بنیاد بناکر حالانکہ بنیاد بن بھی نہیں سکا حقائق سامنے اگٸیں ہیں کہ اصل قصہ کہانی کیا ہے ۔
پاکستان کی ایٹمی صلاحيت یہ امریکہ کے نشانے پر بھی ہے، اسرا ٸیل کے نشانے پر بھی ہے، انڈ یا کے نشانے پر بھی ہے اور عمران خان کے نشانے پر بھی ہے، اُس کے لیے فوجی قوت پر دباو بڑھانا یہ سب کچھ اُس پالیسی کا حصہ ہے، قومی ادارے کو اُس کی عزت وقار کو خاک میں ملانا، ذلیل و رسوا کرنا، اہمیت بین الاقوامی دنیا میں کم کرنا یہ اِن کے ایجنڈے پر ہے، بیرونی ایجنڈے پر کام تم کررہے ہو الزامات دوسروں کو دیتے ہو، آپ کے حقیقت کو ہم سمجھتے ہیں ”بہر رنگے کی خواہی جامہ مے پوش من انداز قدت را مے شناسم“۔
تو آج روز روز صبح شام کے بدلتے بیانیے میں اِن کا جو اصل بیانیہ ہے اُس کو زمین بوس کردیا ہے ، ملکی اداروں کا وقار اور اُس کی عزت کو پامال کرنا اِس کا مقصد یہ ہے کہ آپ ملک کی مفادات کو پس پشت ڈال رہے ہیں اور اُن کا قتل کررہے ہیں۔
ایک زمانے میں جب چین کا صدر ایا اور وہ ایک میگا پیکج کے ساتھ ایا تو تم نے اسلام اباد میں ایک سو چھبیس دن کا دھرنا دیا اور اُس بڑے پاکستانی مفاد کو آپ نے دھچکا دیا، اُسے مٶخر کیا، آج جب پھر سعودی ولی عہد پاکستان ارہا ہے ہم سمجھتے تھے یہ آپ کیا کھیل کھیل رہے ہیں ایک فر لانگ پھر رک گٸے ایک فر لانگ پھر رک گٸے پھر اگے ہوٸے پھر پیچھے ہوٸے، پھر پانچ دن میں اسلام اباد پہنچوگا، سات دن میں پہنچوگا، جب اُن کی طرف سے ایا کہ وہ اکیس نومبر کو ارہے ہیں تو آپ نے کہا میں اکیس نومبر کو داخل ہوں گا، اِس کا معنی یہ ہے کہ ایک بار پھر جو ہمارا اسلامی دنیا کا سب سے قریب ترین دوست سعودی عرب کا ولی عہد ایک میگا پیکج کے ساتھ پاکستان ارہا ہے تو آپ نے اُسے سبوتاژ کرنے کی کوشش کی اور وہی ہوگیا، سو پاکستان کے خلاف، پاکستانی مفاد کے خلاف آپ کا ایجنڈہ نامکمل ہے اور ہر موقعے پر آپ اُسے نقصان پہنچانے کے لیے اگے بڑھتے ہیں، لہذا یہ آپ ک کُل سیاست کا خلاصہ ہے ، سی پیک اتا ہے آپ اُس کے دشمن بن جاتے ہیں ۔
امریکہ سے شکایت کس بات پہ جو آپ نے چند دن اُس کے اوپر گزارے، فوج کے خلاف شکایت کس بات پر صرف اِس بات پر کہ میرے پشت سے ہاتھ کیوں اٹھالیا، بلیک میل کرنے کی کوشش کررہے ہو، یہ روش نہیں چلے گی، کبھی بھی نہیں چلے گی اور کبھی بھی آپ کا یہ ارمان پورا نہیں ہوگا، ہم میدان میں ہیں آپ کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے اور ان شاء اللّٰہ پاکستان کی دفاع کی جنگ ہم لڑیں گے ان شاء اللّٰہ ۔
آپ کو اگر اقتدار سے ہٹایا گیا ہے تو عدم اعتماد سے اور اٸینی راستے سے ہٹایا گیا ہے، اچھلنے کودنے کا کیا مطلب، کسی عدالت نے آپ کو نااہل نہیں کہا، آپ کے خلاف کوٸی مارشل لا نہیں لگا، پارليمانی پروسیجر کے ذریعے آپ ہٹے ہیں اِس پر اتنا واویلا کرنا جس طرح آپ کررہے ہیں اِس کا مطلب کہ دال میں کچھ کالا کالا ہی نہیں سارا دال ہی کالا کالا ہے ۔
آپ اپنی چوریوں کو چپھانے کے لیے یہ حرکتیں کررہے ہیں، تمہیں الیکشن کمیشن نے چور قرار دیا، اور تمہیں گھڑی چور نٸی نٸی کہانیاں سامنے ارہی ہیں، قیمتی گھڑی جس کو آپ نے پاکستان کے توشہ خانہ میں رکھا تھا تاکہ یہ یادگار رہتا اور جب تک پاکستان ہے اور ان شاء اللّٰہ رہے گا تب تک یہ ہمارے توشہ خانے میں سعودی عرب کی دوستی کی علامت رہتی، آپ نے بازار میں جاکر بیچ دیا، پتہ نہیں یہ کیا گینگ ہے کرپشن کا، جس نے بھی اِس کی پارٹی چھوڑی ہے اُسی نے اِس پر کرپشن کا الزام لگایا ہے، دوسری پارٹی میں ایسی رواج نہیں ہے آپ کے ہاں یہی رواج ہے جس نے آپ کو چھوڑا ہے اُس نے آپ کو کرپٹ کہا ہے، ایک زمانے میں جرنل اغا یحیی خان ہوا کرتے تھے تو کہا جاتا تھا کہ وہاں حکومت جرنل رانیوں کی ہے، آج حکومت پیرنیوں اور گوگیوں کی ہے اور گوگی پیرنی اور کپتان لوٹ کے کھاگٸے پاکستان ۔
اب ساری صورتحال طشت ازبام ہوگٸی مذید اچھلنے کودنے کی ضرورت اب نہیں ہے، کل تک امریکی سازشی بیانیہ جس سے آپ نے ہمارے بین الاقوامی تعلقات پر منفی اثرات مرتب کیے، ہمارے باہر کے اعتماد کو خراب کیا، آپ نے ہمارے دشمنوں کو تقویت دی ، معاشی تباہی، ایک ہوتی ہے کچھ غلطیاں آپ سے ہو جاٸے ٹھیک ہے ہو جاتی ہے فرد سے بھی ہو جاتی ہے ادارے سے بھی ہو جاتی ہے، لیکن جہاں پالیسی یہ ہو کہ آپ نے ملک کو تباہ کرنا ہے آپ اُس زمرے میں اتے ہے، اب عوام کی نظر میں یہ غداری نہ ہو تو کیا ہو، پوری دنیا سے آپ پاکستان کو لڑاٸے، اِس کا حساب نہ ہو تو کیا ہو، ملک کے اندر تشدد کو فروغ دینا، عدم برداشت کو، انتشار کو، گالم گلوچ کو، بدتہذیبی کو، اگر یہ غداری نہیں تو کیا ہے ، سیاست دان قوم کو کیا دیتا ہے یہی کچھ ، ساری زندگی ہم نے سیاست کی ہے اختلاف بھی کیے ہیں، بھرپور اختلاف کیے ہیں، لیکن ہم نے قومی وحدت کی سیاست کی ہے، ہم نے اداروں کو اپنے مقابلے میں فریق نہیں بنایا، اختلاف راٸے بھی کیے ہیں ، لیکن سیاست میں ایک اقدار بھی ہوتی ہے آج وہ اقدار تم نے پامال کیے ہیں، اب اِس کی سزا قوم کیوں برداشت کریں، ان شاء اللّٰہ تمہیں ہی اِس کی قیمت چکانی پڑے گی ۔
تو یہ ساری وہ آچج کی گفتگو ہے جو میں نے آپ کی خدمت میں عرض کردی ہے ۔
👈 سوال و جواب کا سلسلہ
👈صحافی کا سوال: مولانا صاحب دو سوالات ہیں آرمی چیف کے حوالے سے خبر ہے کہ چھوٹے میاں صاحب لندن گٸے وہاں مشاورت کی کیا آپ سے مشاورت ہوٸی ہے ؟ دوسرا سوال یہ ہے کہ آپ نے کہا تھا عمران خان سلمان اور شاہ رخ خان سے بڑا ایکٹر ہے لیکن زخم اب سامنے اگٸے ہیں اُس حوبلے سے آپ کیا کہنا چاہیں گے ۔
👈قاٸد جمعیت کا جواب: دیکھیے ایک تو بنیادی بات یہ ہے کہ پاکستان سے وزیر اعظم پاکستان کا جو شیڈول کا دورہ تھا وہ مصر میں تھا پوری دنیا میں جو موسمیاتی تبدیلیاں ارہی ہیں اُس حوالے سے ایک سمٹ تھی اور واپسی پر وہ ضرور لندن میں رکے ہے اور جب پاکستان پہنچے ہیں تو کرونا ہوگیا ہے تو ابھی تک ایسا کوٸی رابطہ نہیں ہوا کہ جس پہ ہم لندن کی مصروفیت یا مشاورت ہے اُس پر کوٸی تبصرہ کرسکیں، باقی رہی وہ بات تو ہر بات کی تکرار بار بار نہیں کی جاتی ۔
👈صحافی کا سوال: اچھا مولانا صاحب یہ بتاٸیے گا ہم سنتے ہیں کہ جب آپ اپوزیشن میں تھے عمران خان حکومت میں تھے تو چور چور کی اوازیں اتی ہے کہ انہوں نے کرپشن کی ہے ، اب آپ حکومت میں ہے وہ اپوزیشن میں ہے تو کرپشن ثابت کون کرے گا ثبوت نہیں ہوتے ، جیلوں میں لوگ جاتے ہیں باہر اجاتے ہیں، ابھی جیسے آپ نے کہا پیرنی گوگی اور کپتان تو ثابت کون کرے گا ؟
👈قاٸد جمعیت کا جواب: دیکھیے یہاں پر فیصلے اداروں نے کیے ہیں اور ادارے ایک اتھارٹی ہوتے ہیں، میں نے آپ سے یہ بات ضرور کہی ہے کہ میری پارٹی کا یہ انداز سیاست نہیں ہے کہ ہم اختلاف کرے اور اِس لب و لہجے کے ساتھ کرے، لیکن جو واقعات آپ کے سامنے ارہے ہیں اور آپ لوگ ہمارے سامنے پیش کررہے ہیں تو ظاہر ہے ہم سیاسی کارکن ہے تبصرے کی ضرورت پڑتی ہے تو ہم تبصرہ کرتے ہیں ۔
👈صحافی کا سوال: مولانا صاحب یہ بتاٸے کہ ایک تو ثاقب نثار نے اسی عمران کو صادق اور امین ڈکلیٸر کیا تھا، اُس کے بات الیکشن کمیشن نے سرٹیفاٸیڈ چور ثابت کیا، اب آپ سپریم کورٹ سے ڈیمانڈ کریں گے کہ ثاقب نثار کے صادق اور امین والے فیصلے پر نظر ثانی کرے ؟
👈قاٸد جمعیت کا جواب: اُس کے فیصلے پہ نہیں،نہیں آپ سادھے ادمی ہے ، خود ثاقب نثار کو صادق اور امین کون کہے گا، وہ اِس قابل ہے کہ ادمی اُس کو یہ بات کہے کہ تم صادق اور امین ہو چہ جاٸے کہ دوسروں کے بارے میں فیصلہ کرتا ہے ۔
👈صحافی کا سوال: مولانا صاحب یہ فرماٸے کہ اِن دنوں ایک ڈیبیٹ چل رہی ہے اور ڈیبیٹ یہ ہے کہ جس طرح چیف جسٹس اف پاکستان اپنے سنیارٹی بیس پر بن جاتے ہیں اور کوٸی شور نہیں ہوتا، پتہ ہی نہیں ہوتا، جب بھی ارمی چیف کی تقرری اتی ہے تو ملک میں ایک ہیجان برپا ہو جاتا ہے کیا یہاں سنیارٹی کا اصول ہونا چاہیے ؟ دوسرا آپ نے توشہ خانہ کی بات کی ایک پٹیشن ہاٸی کورٹ میں چل رہی ہے، انفارمیشن کمیشن میں بھی چل رہی ہے اور اُس انفارمیشن کمیشن نے کہا ہے کہ جتنے صدور اور وزیراعظم گزرے ہیں اُن کے تمام کی تفصیلات دی جاٸے، آپ کیا کہیں گے ؟
👈قاٸد جمعیت کا جواب: ارمی چیف کے حوالے سے بلکل سنیارٹی کا اصول ہونا چاہیے، اور رہی بات توشہ خانہ کی تو دیکھیے میں تو توشہ خانہ کی نظام سے واقف ہی نہیں ہو اور نہ ہی میں نے وہ منصب لی ہے کہ جس کے بعد مجھے کوٸی چیز توشہ خانہ میں جمع کرنی پڑی ہے، ہاں اجانی چاہیے تاکہ قوم کو پتہ چلے اور پتہ ہی نہیں چلے گا بلکہ جس ملک نے ہمیں کوٸی تحفہ دیا ہے اور وہ توشہ خانہ میں موجود ہے اُس سے اُس ملک اور ہمارے درمیان خوشگوار تعلقات مرتب ہوں گے ۔
👈صحافی کا سوال: مولانا صاحب آپ نے لانگ مارچ کیا، مریم نواز صاحبہ نے بھی کیا، بلاول بھٹو صاحب بھی اٸے اِس وقت جو اپوزیشن ہے جب وہ حکومت میں تھی تو وہ کہتے ہیں کہ ہم نے اِن کو تنگ نہیں کیا بلکہ انے دیا، حالانکہ آپ کے بیانات بھی ہیں کہ ہم نے ہر قیمت پہ اسلام اباد پہنچنا ہے، اب اگر وہ انا چاہ رہے ہیں تو اُن کو انے کیوں نہیں دیا جارہا ؟
👈قاٸد جمعیت کا جواب: یہ تو پہلے بھی جب آپ لوگ تشریف لاٸے تھے تو اُس وقت بھی یہ سوال کیا تھا اور میں جواب دے چکا ہوں، اب اگر ہم اٸے ہیں تو بڑے منظم طریقے سے اٸے ثابت کیا ہے کہ ہم منظم بھی ہیں اور پرامن بھی ہیں، پھر اُن کو تو عدالت نے اجازت دی، عدالت کے کہنے پر اُن کو اندر لایا گیا پھر آپ بتاٸے کہ انتظاميہ میں نے اُن کے لیے جو حد مقرر کی تھی کیا وہ وہاں ٹہرے، کیا اگے اکر انہوں نے بلیو ایریا میں اگ نہیں لگاٸی، ہم اُن کے اُس کردار کی روشنی میں مٶقف لیتے ہیں اور ہمارے بارے میں لوگ بتاٸے اگر ہم نے کوٸی غلط بات کی ہو ۔
👈صحافی کا سوال: مولانا صاحب تیس نومبر کو حافظ عاصم منیر صاحب سینٸر موسٹ آرمی جرنل ہوں گے تو کیا آپ دیکھ رہے ہیں کہ انتیس نومبر کو وہی فوج کی کمان سنبھالے گے یا کوٸی نیا نام بھی اسکتا ہے ؟
👈قاٸد جمعیت کا جواب: میں آپ سے ایک گزارش کرو کہ جرنلز کے بارے میں میں ذاتی طور زیادہ نہیں جانتا، یہ جس کی زمہ داری ہے اٸینی طور پر وہی پورا کرے گا ۔
👈صحافی کا سوال: مولانا صاحب اِس وقت سوشل میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا پر جو ہاٹ ٹاپک ہے شاہ زیب خانزادہ صاحب نے کل انٹرویو کیا تو اُس کے بعد خان صاحب نے کچھ دیر پہلے وضاحتی بیان جاری کیا وہ کہتے ہیں کہ جو گھڑی میں نے بیچی ہے وہ اسلام اباد میں بیچی ہے اور ثبوت بھی میرے پاس وجود ہے تو آپ کیا کہتے ہیں کیوں کہ خان صاحب کہتے ہیں کہ جب آپ لوگوں کو کچھ نہیں ملتا تو…..
👈قاٸد جمعیت کا جواب: ایک بات ذہن میں رکھے کہ یہ ایسی بازار کی بات کررہے ہیں اِس بازار کے بارے میں مجھے کچھ پتہ نہیں ہوتا ۔
👈صحافی کا سوال: مولانا صاحب یہ بتادے کہ کل ایک خبر اٸی کہ جو لا منسٹری ہے اُس میں ایک سمری ارہی ہے کہ ایکسٹنشن کی جگہ دوبارہ تعیناتی کا ٹرم جو یوز ہورہا ہے کیا آپ کی حکومت دباو میں ہے کہ کوٸی نیا ریفری اٸے گا جو میچ کا پلٹہ ہی بدل دے گا، اسی ریفری کے ساتھ میچ جاری رکھے ۔
👈قاٸد جمعیت کا جواب: ایک تو میں ذرا وضاحت کردو کہ کچھ چیزیں ایسی ہیں جس کو اداروں نے واضح کرنا ہے ہم نے واضح نہیں کرنا، چاہے کسی کے خلاف کرپشن کے الزامات ہیں، توشہ خانے کا مسٸلہ ہے ساری چیزیں پبلک کے سامنے ارہی ہے اور اُس پر تبصرے ہوتے ہیں، تو ہماری بات تبصروں کی حد تک ہے ، نہ ہم یہ حق رکھتے ہیں کہ کسی کے بارے میں فیصلہ صادر کردے یا ڈکلیٸر کردے، نہ ہی ہم اِس بات کا حق رکھتے ہیں کہ کسی کے سنیارٹی پر بحث کرے ، یا سنیارٹی کے علاوہ کوٸی فراٸض منصبی چاٸس ہو تو بھی اُس کا اختیار ہے، اور میرٹ پہ جانچنا یہ بھی اُس کا اختیار ہے، اٸین کی رو سے کون زیادہ حقدار ہے یہ بھی انہوں نے جانچنا ہے، لہذا اِس معاملے کو آپ جتنا بھی سوالات کرتے جاٸیں گے اتنا ہی وہ مسٸلہ اٸین کے حدود سے باہر جاٸے گا، ہماری وہ قیادت جو ملک کو ایک دفاعی حصار دیتی ہے اُس کو متنازعہ بنانے میں ہمیں کیا دلچسپی ہے کیوں اُس پر ہم بحث کرتے ہیں مجھے یہ بات سمجھ میں نہیں ارہی، یہ رجحان ختم ہو جانا چاہیے جی ۔
👈صحافی کا سوال: مولانا صاحب یہ لڑاٸی تو بڑوں کی چل رہی ہے کہ کون بنے گا کون نہیں بنے گا لیکن جس چیز کو آپ لے کر اٸے تھے عمران کی حکومت ختم کی وہ مہنگاٸی تھی اور اِس وقت وہ تیس فیصد سے اوپر جاچکی ہے، ڈالر وہی کا وہی کھڑا ہے، اِس کے علاوہ امن و امان کی صورتحال بھی کوٸی اتنی اچھی نہیں ہے ، حکومت نام کی کوٸی چیز نظر نہیں اٸی ، مہنگاٸی کنٹرول کرنے کے حوالے سے نہ آپ بول رہے ہیں نہ حکومت کوٸی اقدامات اٹھارہی ہے، اِس کا زمہ دار کون ہے ؟
👈قاٸد جمعیت کا جواب: میں نے اِس کی بات پہلے کہہ دی ہے کہ جہاں ساڑھے تین سال کی حکومت نے ملک کو بھنور میں پھنسایا ہے، جس دلدل کی طرف لے گیا ہے میں نے اپنی کارکردگی آپ کو بتادی کہ پالیسیاں اب بھی بن رہی ہے، تعلقات میں بہتری کے رخ متعین کیے ہیں، گرے سے آپ واٸٹ پہ اگٸے ہیں، آپ نے صاف صاف کہہ دیا ہے کہ ہم روس کے ساتھ معاہدے کریں گے ، گیس کے معاہدات کریں گے، پاکستانی مفاد کے لیے بین الاقوامی تعلقات کو استوار کریں گے، جہاں جہاں پر دوستوں کو ہم سے دور کردیا گیا، یا چاٸنہ کو دور کیا گیا، یا سعودی عرب کو دور کیا گیا، یا اُن کے اعتماد کو ٹھیس پہنچایا گیا اُن کی بحالی کی طرف جارہے ہیں یہی وہ رخ ہے کہ جس سے ہم پاکستان کی معشیت کو مثبت طرف لے کر جاٸیں گے ۔
👈صحافی کا سوال: میں آپ سے سر جاننا یہ چاہ رہا ہو کہ آپ نے اپنے لانگ مارچ میں فرمایا تھا کہ چوہدری شجاعت اور پرویز الہی صاحب کی میٹنگ کے بعد کہ جڑ کاٹ دی گٸی اُس بیان کی ایگزٹ وضاحت اور ایک ساتھ چھوٹی سی بات اور کہ پولیٹیکل ایلیٹ جتنی بھی ہے وہ اسٹبلشمنٹ کی چھتری کے بغیر کوٸی پولیٹیکل سٹرگل کرتی دکھاٸی نہیں دیتی، اس کی وضاحت ۔
👈قاٸد جمعیت کا جواب: میں ایک بات آپ سے عرض کرنا چاہتا ہوں کہ جب چوہدری صاحبان میرے پاس اٸے تھے تو ایک بات تو یہ ان کے اور ہمارے درمیان طے ہوٸی تھی کہ عمران خان کی حکومت کا خاتمہ کیا جاٸے گا تو یہ ایک نکتہ تو بڑا واضح ہے جو میں آج پہلی مرتبہ آپ کے سامنے کہہ رہا ہوں ۔
👈صحافی کا سوال: مولانا صاحب یہ بتاٸیے گا کہ پاکستان کا بیانیہ ہر دور میں ہر کسی نے اٹھایا ہے اپنایا ہے اور سیف الرحمان سے لے کر اس چیٸرمین نیب تک سب سارا ہم نے دیکھ لیا، لیکن مسٸلہ یہ ہے کہ آج تک شفاف تحقیقات کیوں نہیں ہوٸی، کیوں بار بار سیاست دان مورد الزام ٹہراٸے جاتے ہیں ، کٹہرے میں کھڑے ہوتے ہیں لیکن اِس کے باوجود الزامات بھی سہتے ہیں گالیاں بھی سنتے ہیں لیکن ایسا کوٸی میکنزم کیوں نہیں بناتے ……
👈قاٸد جمعیت کا جواب: میں ایک بات بڑی وضاحت کے ساتھ کہہ دینا چاہتا ہوں کہ ہم نے ہمیشہ یہ غلطیاں کی کہ ایک اقتدار تک پہنچنے کے لیے اِس قسم کے الزامات کا سہارا لیا ہے ، جمعیت علماء اسلام نے ہمیشہ احتیاط کے ساتھ بات کی ہے اور یہ بات واضح ہے کہ ادارے فیصلے کرتے ہیں،ہیں تبصرے کی حد تک باتیں ہوتی رہتی ہے ، لیکن باقاعدہ طور پر کسی پہ لگادینا کہ آپ چور ہے، طے کردینا، قرار دے دینا کہ آپ چور ہیں یہ عدالتوں اور اداروں نے فیصلہ کرنا ہے ، یہاں پر الیکشن کمیشن سے فیصلے اگٸے ہیں، توشہ خانہ کی بات میں نے نہیں بلکہ الیکشن کمیشن نے کی ہے ، اب اگر ایک ادارے نے تحقیقات کے بعد بات کہہ دی ہے تو ہمیں پھر کم از کم اُس ادارے پر اعتبار کرنا ہوگا، ہاں اگر کوٸی اپیل ہے جس کے بعد ثابت ہو جاتا ہے کہ وہ فیصلہ غلط تھا تو ظاہر ہے پھر بھی ہم نے اداروں کی طرف ہی دیکھنا ہے، ادارے تب ہی تقویت دیں گے اور تب ہی اداروں پر اعتماد بڑھے گا جب ہم سیاست اور مفاد سے بالاتر ہوکر فیصلہ کریں گے، مشکل یہ ہوتی ہے کہ جرنل مشرف نے نیب کا ادارہ بنایا صاف صاف نظر ارہا تھا کہ جو اُس کی مارشل لا کی حمایت نہیں کرے وہ اُس کو اُسی شکنجے میں جکڑ دے گا اور وہی ہوا یہی وجہ ہے کہ اِن پر اعتماد نہیں ہورہا تھا، آج ہمارے پاس بڑا اچھا موقع تھا کہ اسی نیب کو استعمال کرکے ہم اُس کے خلاف استعمال کرتے، ہمارے پاس بہت اچھا موقع تھا لیکن ہم نے اُن کو انتقامی ادارہ بنانے کی بجاٸے اصلاحات کرکے اُس میں ترامیم کردی اور وہ جو ایک انتقامی طور پر استعمال ہوتا تھا اگر ہم انتقام کی سیاست کرتے تو ہم جوں کا توں نیب کو رکھتے اور آج کسی کو بھی گرفتار کرکے نوے دن تک کوٸی پوچھ بھی نہیں سکتا تھا، لیکن وہ پَر ہم نے خود کاٹے ہیں اسی لیے کہ انصاف کا تقاضا یہی تھا ۔
👈صحافی کا سوال: سر آپ نے پھر اداروں کی بات کی کہ اداروں نے عمران خان کے خلاف فیصلہ دیا، کیا عمران خان اب کسی طرف سے لاڈلا ہے ؟ اُس کے خلاف حکومت کیوں کارواٸی کرنے سے اجتناب کررہی ہے ؟ قانونی کارواٸی نہیں ہورہی، گرفتار نہیں کیا جارہا ؟
👈قاٸد جمعیت کا جواب: میرے خیال میں جتنا جتنا آپ لوگ یہ سوال کرتے ہیں نا جی تو اتنا اتنا اِس پالیسی کو جانے دے یہ روز روز ایکسپوز ہوتا چلا جاٸے نا ۔
👈صحافی کا سوال: مولانا صاحب خیبر پختونخواہ میں دن بہ دن دہشت گر دی کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے آپ کیا دیکھ رہے ہیں اور اِس حوالے سے آپ کیا کہیں گے کہ خیبر پختونخواہ کے عوام کو کس کے رحم و کرم پہ چھوڑا ہوا ہے ؟
👈قاٸد جمعیت کا جواب: بات یہ ہے کہ پچھلی حکومت مں یہ سب کچھ کیوں نہیں تھا اور آج کیوں ہے اِس کا زمہ دار کون ہے ایک دن یہ بات سامنے اٸے گی ان شاء اللّٰہ، آپ مطمٸن رہے، کس کے ہاتھوں سے ہے ، کیوں ہے یہ چند دن تھوڑا انتظار کرلے یہ بات سامنے اجاٸے گی ۔
👈صحافی کا سوال: مولانا صاحب سود کے حوالے سے ایک اہم کامیابی ہے کہ حکومت نے پٹیشن واپس لینے کا کہا لیکن اٹھاٸیس دیگر درخواستيں اُسی مٶقف کے ساتھ موجود ہیں…
👈قاٸد جمعیت کا جواب: میں گزارش کروں جی، جس وقت سٹیٹ بینک واپس لے لے گا، جس وقت نیشنل بینک واپس لے لے گا باقی غیر مٶثر ہو جاٸے گی، دوسرا یہ کہ اِس وقت پاکستان لیول پر کراچی میں ایک قومی سطح کا سیمینار منعقد کیا جارہا ہے اور مفتی تقی عثمانی صاحب اُس کے داعی بنے گے اُس میں علماء کرام بھی ہوں گے جن کو اسلامی معشیت پر قدرت حاصل ہے اور کاروباری طبقہ جو پاکستان لیول پر ہے یا کامرس کے جو علاقاٸی چیمبرز ہیں اُن کے نمائندگان بھی شرکت کریں گے اور اِس ساری صورتحال پر تجاویز بھی مرتب کریں گے اور حکومت کو ایک رہنمائی بھی دیں گے کہ مذید جو اقدامات آپ نے کرنے ہیں وہ کس طرح کرنے ہیں اور کیا کیا کرنے ہیں ان شاء اللّٰہ ۔
بہت بہت شکریہ
ضبط تحریر: #سہیل_سہراب
ممبر ٹیم جے یو اٸی سوات