قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان اور میاں محمد نواز شریف کے درمیان جاتی عمرہ رائیونڈ میں ملاقات
ملاقات تقریباً چالیس منٹ تک جاری رہی،دونوں رہنماؤں کا ملکی اور بین الاقوامی صورتحال سمیت دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال
اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ ملک میں جمہوری عمل کو جاری رہنا چاہیئے اور جو ملک کی اقتصادی ترقی کیلئے فیصلے کئے گئے ہیں ان کو جلد پایا تکمیل تک پہنچانا چاہیئےجس میں سب سے اہم فیصلہ سی پیک ہے اور سی پیک کے منصوبے کی تکمیل پاکستان کی معیشت میں بہتری کیلئے بے حد ضروری ہے۔آئین کی شق 62،63 کے غلط استعمال کو روکنے کی تجویز
ترقی کا سفر جاری رہنا چاہیئے،تمام میگا پراجیکٹس کو جلد مکمل ہونا چاہیئے اور ان میں پیش آنے والی رکاوٹوں کو دور کیا جانا چاہیئے۔
دونوں راہنماؤں نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ پاکستان میں سیاسی عدم استحکام پیدا کرنے اور اقتصادی ترقی کا راستہ روکنے کیلئے بین الاقوامی سازشیں ہورہی ہیں ان سازشوں کا مقابلہ تمام جماعتوں کو مل کر کرنا ہوگا اس حوالے سے اس بات کی بھی ضرورت ہے کہ تمام جماعتیں اپنا مثبت کردار ادا کریں۔
لاہور سے روانگی سے قبل قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان نے پارٹی رہنماؤں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جمعیت علماءاسلام جس نظریہ کے نام پر یہ ملک معرض وجود میں آیا اس نظریہ کے تحفظ کیلئے مصروف عمل ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ملک اس وقت انتہائی نازک حالات سے گزر رہا ہے اس وقت اتفاق واتحاد کی اشد ضرورت ہے
73 کے آئین پر عمل درآمد وقت کی اہم ضرورت ہے،سی پیک کے خلاف سازشیں عروج پر ہیں مگر جمعیت علماءاسلام اور پاکستان کی عوام ان سازشوں کا ڈٹ کرمقابلہ کریں گے۔دینی مدارس کےکردار کے راستے میں کسی دباؤپر رکاوٹ قبول نہیں کی جائے گی۔
جمعیت علماءاسلام نے تمام مکاتب فکر کے متفقہ نکات کو حکومت کے سامنے رکھ دیا ہےان پر عمل درآمد اب حکومت کی ذمہ داری ہے۔
دین کیلئے کام کرنے والوں کے راستے میں رکاوٹیں ڈالنے کی روش ختم ہوجانی چاہیئے۔
حکومت ایک بار پھر اینٹی ٹیررزم ایکٹ 1997 میں ترمیم کرنے جا رہی ہے جس سے دفاعی اداروں کو بے پناہ اختیارات ملیں گے جو ان کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے ہٹ کر ہیں۔ پہلے نیب کے اختیارات پر اعتراض تھا اور ان میں کمی کی گئی تھی، لیکن اب دفاعی ادارے کو کسی کو شک کی بنیاد پر 90 دن تک حراست میں رکھنے کا اختیار دیا جا رہا ہے جو سراسر غیر جمہوری عمل ہے،ملک میں سول مارشل لاء کی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ، جو جمہوریت اور “ووٹ کو عزت دو” کی بات کرتے ہیں، آج اپنے ہی ہاتھوں جمہوریت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔حکومت کو یاد رکھنا چاہیے کہ 26ویں ترمیم میں کچھ شقیں واپس لینے پر آمادگی ظاہر کی گئی تھی، لیکن یہ نیا ایکٹ اسی ترمیم کی روح کے خلاف ہے۔ یہ آئین اور پارلیمنٹ کی توہین ہے کہ ایک دن آپ ایک فیصلہ کریں اور اگلے دن اسے نظر انداز کر دیں۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان
فیصلے اجلاس مرکزی مجلس شوری جے یو آئی پاکستان
میں اداروں کا احترام کرتا ہوں لیکن میری نظرمیں بھی ان کی پالیسیاں سیدھی نظرآئیں، میں نے بھی چالیس سال صحراؤں میں گذارے ہیں، آنکھیں بند کر کے بات نہیں کر رہا بلکہ مشاہدات کے ساتھ بات کرتا ہوں،اگر ہم یہ بات نہیں کریں گے تو قوم کے ساتھ خیانت ہوگی،آپ اپنا قبلہ درست کریں ہم آپ کو سر کا تاج بنا لیں گے۔قوم کی قدر کریں، آپ کے کرنل اور میرے عام کارکن کے پاس ایک ہی شناخت ہے، دونوں کے لئے ایک ہی آئین ہے۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کا ڈی آئی خان میں ورکرز کنونشن سے خطاب
43ویں سالانہ ختم نبوت کانفرنس چناب نگر سے قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب مدظلہ کا خطاب
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا چھبیسویں آئینی ترمیم پر قومی اسمبلی میں تاریخی خطاب