پشاور : قائد جمعیت مولانا فضل الرحمٰن کا شمولیتی تقریب سے خطاب 29 جولاٸی 2022
نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم اما بعد
میرے بہت ہی عزیز اور گرانقدر مسلمان بھاٸیو! یہ جو آج تقریب منعقد ہورہی ہے اِس لحاظ سے نہایت قابل قدر تقریب ہے کہ ہمارے صوبے کے انتہائی معزز شخصيات، اِن تمام شخصيات کے معزز خاندان اور اِن کے معزز رفقا آج جمعیت علما میں شموليت کا اعلان کررہے ہیں، محترم جناب افتخار مہمند صاحب، خاور خان مہمند صاحب، کلیم اللہ تورو، فضل احد خان اور اِس کے علاوہ جتنے حضرات ہیں اِس تقریب میں جمعیت علما اسلام کے ساتھ اپنی باقاعدہ وابستگی کا اعلان کیا ہے، میں سب سے پہلے دل کی گہراٸیوں سے اپنے طرف سے بھی، پورے جماعت کے کارکنوں کے طرف سے بھی آپ کو خوش آمدید کہتا ہوں، اور دعا کرتا ہوں کہ اللّٰہ رب العزت آپ کے اِس فیصلے کو مبارک فرماٸے اور اپنے دین کے لیے اللّٰہ تعالی اِس کو قبول فرماٸے۔
میرے محترم دوستو! یہ فیصلہ اِنہوں نے ایسے حالات میں کیا ہے جہاں پاکستان میں حق کے راستے کو اور حق کی آواز کو تقویت دینے کے لیے اِن کی ہمیں ضرورت تھی، اور اِنہوں نے اپنی شخصيت، اپنی سیاسی اہميت، اس کو آپ کی محنتوں، آپ کی جدوجہد اور آپ کے قافلے کا حصہ بنادیا ہے، سب سے بڑی خوشی ہمیں اِن کے اِس فیصلے پر ہے۔
میرے محترم دوستو! یقیناً جن حالات سے ہم گزر رہے ہیں، معاشی مشکلات ہیں لیکن ہم نے اِس سازش کو پیچھے دھکیلا ہے اور ان شاء اللّٰہ ہم اُن کو بتانا چاہتے ہیں کہ ہم آپ کو پاکستان کی سیاست میں دوبارہ اُبھرنے کا موقع نہیں دیں گے۔
میرے محترم دوستو! ماضی کی حکومت اب ایک قصہ پارینہ بن چکی ہے، اِس جماعت نے اِس کی قیادت نے سواٸے خرافات کے، سواٸے گالیوں کے اور سواٸے بدتمیزی کے اور کوٸی درس نہیں دیا، اُن کی تربیت گاہ میں ہماری نسل کو یہی کچھ ملا ہے، اِس کے علاوہ کچھ بھی نہیں، لیکن میں آپ کو ایک بات بتانا چاہتا ہوں، علماٸے کرام بیٹھے ہوٸے ہیں، ان کی موجودگی میں عرض کرنا چاہتا ہوں کہ جناب رسول اللّٰہﷺ کی عہد مبارک کی پوری تاریخ، آپ کا ایک ایک قول، آپ کا اٹھنا اور بیٹھنا، آپ کا ایک فرمان فرمان، صحابہ کرامؓ کی روایتیں سب ہم تک پہنچی ہے کوٸی رہی نہیں، دو باتیں رہ گٸی ہے ایک یہ کہ اُس دور کی کوٸی گالی امت کو منتقل نہیں ہوٸی اور دوسرا یہ کہ منافقین کی کوٸی روایت آج امت کے پاس موجود نہیں ہے، یہ میں اِس لیے کہہ رہا ہوں آپ کو تاریخ اور شریعت کے حوالے سے اِن کا مستقبل معلوم ہونا چاہیے کہ نہ اِن کی گالیاں تاریخ میں رہیں گی اور نہ اِن کا منافقانہ کردار، اور نہ اِس حوالے سے اِن کے خرافات کبھی تاریخ میں داخل نہیں ہوں گے، تاریخ میں اگر نقش ہوں گے تو آپ ہوں گے، آپ کی قربانیاں ہوں گی، آپ کی آواز ہوگی اور آپ کا نعرہ تکبیر ہوگا (نعرہ تکبیر، سیاست کا سلطان کے نعرے)، یہ کچھ چیزیں ہمارے تاریخ کا فیصلہ ہے اور پھر شریعت کے مزاج کا فیصلہ ہے، یہاں تو عجيب عجيب باتیں کی جارہی ہے، ایک عجيب سی بات سننے میں آٸی کہ قیامت کے روز پوچھا جاٸے گا تمہارے پاس ہمارا ایک بندہ نہیں آیا تھا، جس نے تمہیں ایاک نعبد وایاک نستعین سنایا تھا، بھٸی خدا کا خوف کرو اللّٰہ رب العزت نے یہ تمام الفاظ انبیا کے لیے مختص کیے ہیں، اور اُن کے قوموں کو بتایا ہے کہ کیا میرا پیغمبر آپ کے پاس نہیں آیا تھا، کم بختوں تم نے اِس فاسق، فاجر اور غلیظ اور بدتمیز انسان کو پیغمبروں کا مقام دے دیا ہے، تم خدا کے عذاب سے نہیں ڈرتے، ہم ایک فتنے کا مقابلہ کررہے ہیں، جہاں اُس کا ایک کارکن کہتا ہے کہ اگر یہ پیغمبر ہونے کا دعوی کرے تو میں اِس کا کلمہ پڑھو، تو بتاو یہ فتنہ ہے یا نہیں ہے، مجھے شرم آتی ہے اُن الفاظ پر کہ اگر یہ شخص ناجائز طور پر میری ماں کے پاس بھی جاٸے تو میں فخر کروں گا، اِس قسم کی باتیں ہم اِن کی لوگوں سے سنتے ہیں، لعنت ہو ایسی جماعت پر، لعنت ہو ایسے لوگوں پہ، تعجب کی بات ہے اور آج ایک ایک چیز کھل کر سامنے آرہی ہے، ایک ایک چیز، فارن فنڈنگ کیس کیا ہے، ا س ر ا ٸی یل کا پیسہ ہے اور ہ ن د و س تا ن کا پیسہ ہے، اور اب تو اِن کو وکیل بھی مل گٸے ہیں کہتے ہیں ا س ر ا ٸ یل کو برا بھلا مت کہو، یہ تو پیغمبر کا نام تھا، اب اِن جہلا کا کیا کریں، اللّٰہ رب العزت تو بنی ا س ر ا ٸ یل کا لفظ استعمال کرتے ہوٸے فرماتا ہے ”لعن الذین کفرو من بنی ا س را ٸی ل علی لسان داود“، ی ہ ود کا ذکر بھی نہ کیا جاٸے وہ بھی ا س ر ا ٸ یل کا بیٹا تھا، جس پر اللہ فرماتے ہیں کہ ان کے لیے ذلت لکھی گٸی ہے، اِن پر لعنت بھیجی گٸی ہے، ایسے ایسے لوگ جاہلوں کی لباس میں اِن کو وکالت مہیا کررہے ہیں، ی ہ و د اور ا س ر ا ٸی ل پر بھی لعنت اور اُن کی وکالت کرنے والوں پر بھی لعنت بھیجتے ہیں، اسی لیے میں اپنے جماعت کے کارکنوں سے کہتا ہوں کہ جن لوگوں کو جماعت سے فارغ کیا گیا یہی عمل تطہیر تھا، بلاوجہ ہم نے نہیں کیا ہم آندھے نہیں تھے۔
تو یہ ساری وہ صورتحال ہے، اب آپ مجھے بتاٸے کہ ہم نے پورے ملک میں متحد ہوکر اِن کا مقابلہ کیا ہے، کیا وجہ ہے کہ آج پاکستان کی سیاست میں مذہبی لوگ، سیکولر لوگ، قوم پرست لوگ، نیشنلسٹ لوگ، ہر طبقہ فکر کے، داٸیں بازو، باٸیں بازو، سنٹرلسٹ سب اکھٹے ہیں، سب کے اکھٹے ہونے کا معنی یہ ہے کہ وہ اس کو فتنہ سمجھتے ہیں، ہم لوگ ملک کی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں (قاٸد تیری جرات کے نعرے)، ورنہ ہمارے درمیان اختلافات ہیں، سوچ کا اختلاف ہے، نظریے کا اختلاف ہے، لیکن آج سب لوگوں کا اکھٹ صرف اِس مقصد کے لیے ہوا ہے کہ اِس فتنے سے پاکستان اور پاکستان کی آنے والے والے نسلوں کو بچاسکے۔
ہمارے ہاں مشکل یہ ہے ابھی فارن فنڈنگ کیس آیا، ا س ر ا ٸی ل سے اور ہ ن د و س ت ا ن سے پیسے لیے، اِن کے دوستوں سے پیسے اکھٹے کیے، کوٸی ریکارڈ نہیں ہے، نواز شریف کے خلاف تو ایک پانامہ کیس آتا ہے اور اقامہ پہ جاکر کورٹ اُن کو نااہل قرار دیتا ہے، لیکن یہاں پر گپلوں کے پہاڑ، اِس پر خاموشی، بین الاقوامی دباو نہیں تو خاموشی کا کوٸی معنی نہیں ہے، یہ جو خاموشی ہے کسی دباو کی وجہ سے ہے، کیا وجہ ہے کہ الیکشن کمیشن ابھی تک اس کے بارے میں فیصلہ نہیں کررہی، اور آج دیکھو وہ گھٹا کھل گیا، آج تو برطانیہ کے فاٸننشل ٹاٸمز نے پوری سٹوری چاپ دی ہے، کہ ابراج گروپ نے کسی کرکٹ کلب کے ذریعے سے اُنہوں نے رفاہی کاموں کے نام پر پیسے جمع کیے، اور وہ پیسے اِن کو بھیج دی، اِس پر کیوں خاموشی اختیار کی جارہی ہے، ہر ایک کو کہتا ہے چور چور چور، اور پنجاب حوالے کیا تو ڈاکو کے حوالے کیا، ہم نے فل کورٹ کا مطالبہ کیا تو فل کورٹ نہیں بنایا اور کہا کہ جج چھٹیوں پر ہیں، لیکن جب فیصلہ دے دیا تو اگلے ہی دن جوڈیشل کونسل کا اجلاس بلایا، تو کیوں بلایا، اس لیے کے جج چھٹی پہ تھے، فل کورٹ نہیں بنایا کہ جج چھٹی پہ ہے، جوڈیشل کونسل اِس لیے بلاٸی کہ جج چھٹی پہ ہے، اور جس طریقے سے جوڈیشل کونسل کا فیصلہ ایا ہے اور جس طرح انہوں نے اِن تین ججوں کی راٸے کو مسترد کیا ہے اگر ایک دن پہلے فل کورٹ ہوتا تو ہمارے چیف جسٹس صاحب کے فیصلے اور راٸے کا یہی انجام ہوتا، ساری دنیا جانتی ہے کہ ملک کے اندر کیا ہورہا ہے، میں تو ایسے ججوں کو، ایسے جرنیلوں کو، ایسے بیوروکریٹس کو واضح طور پر کہنا چاہتا ہوں کہ اگر آپ نے سیاست کرنی ہے تو پھر ادارے کو مت استعمال کرو، استعفیٰ دیکر میدان میں آو ہم تمہاری اوقات دیکھتے ہیں (نعرہ تکبیر کے نعرے)، سیاست اگر کھیلنی ہے تو سیاست کے میدان میں کھیلو، باہر سے پتھر مت پھینکو، کھیل کے میدان کو خراب مت کرو، کھیل کے میدان کو کھیل کا میدان رہنے دو، آجاو میدان میں آپ کی حیثیت کا پتہ چل جاٸے گا کہ عوام میں آپ کی کیا حیثیت ہے، ادارے کو استعمال کرتے ہو، ادارے کے قوت کو استعمال کرتے ہو، اور تم اپنے لاڈلو کے لیے استعمال کرتے ہو، یہ پاکستان عوام کا ہے کسی ایک ادارے کہ کسی لاڈلے کے لیے نہیں بنا، اس ملک کی عوام کے لیے بنا ہے، اِس میں قربانیاں عوام کی ہے عوام کے علاوہ کسی کی نہیں ہے، کوٸی ہمارا باپ بننے کی کوشش نہ کرے۔
اِس حوالے سے ہم نے بڑی سوچ سمجھ کر، ہم اداروں کا احترام کرنا چاہتے ہیں لیکن خدا کے لیے میرے انتہاٸی قابل احترام چیف جسٹس صاحب ہو یا سپریم کورٹ کا کوٸی جج ہو، انتہائی قابل احترام، خیرخواہی کی بنیاد پر کہوں گا کہ خدا کے لیے تاریخ میں اپنا نام جسٹس منیر اور جسٹس ثاقب کے ساتھ مت لکھواٶ، لوگ آپ کو یاد کرے، آپ کے فیصلے بولے، آپ کے ذات کو اور آپ کے نام کو آج کیوں ڈسکس کیا جارہا ہے، نہیں ہونا چاہیے لیکن کیا کرے تاثر ہے، اس تاثر کا اظہار ہورہا ہے، اور پھر فارن فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن کو کس چیز کا انتظار ہے، اتنا بڑا جرم کیا ہے کہ اس جرم کے نتیجے میں تو نہ ان کا لیڈر ہونا چاہیے نہ ان کی پارٹی ہونی چاہیے۔
عجیب صورتحال ہے کہ یہی کورٹ ہے ایک مہینے پہلے عمران خان پارٹی کا سربراہ اس کا خط حجت ہے، اور اس کے خط کی بنیاد پر ان کے اراکین نے جو راٸے دی تو ان کو ڈی سیٹ بھی کیا گیا اور ان کی رکنیت بھی ختم کردی گٸی اور ضمنی الیکشن بھی کراٸے، لیکن اگر اپنی پارٹی کو وہی خط مسلم لیگ ق کا سربراہ لکھتا ہے تو یہی عدالت کہتی ہے کہ اس کا کوٸی اعتبار نہیں، جب میاں نواز شریف صاحب مسلم لیگ ن کے صدر تھے اور ان کو نااہل قرار دیا، اس وقت تو آپ کہتے ہیں کہ اصل طاقت تو پارٹی ہیڈ ہے، لہذا پارٹی ہیڈ اسمبلی کے اندر کے صورتحال پر اثرانداز ہوسکتا ہے، تو اس کو بحیثیت پارٹی سربراہ بھی نہیں ہونا چاہیے، سربراہ کے لیے بھی آپ نے ان کو نااہل قرار دیا، تو یہ آپ کی مرضی ہے کہ جب چاہے اسی دفعے کے تحت ایک کو آپ ریلیف دے، ایک کو آپ سزا دے، یہ کون سا انصاف ہے، کون اس انصاف پہ اعتماد کرے گا۔
تو یہ ساری وہ چیزیں ہیں جو اس وقت ملک کے اندر ہیں، لیکن میں واضح طور پر کہنا چاہتا ہوں کہ ہم فتنے کے خلاف جنگ میں ہیں، اب اگر کوٸی جج اس میں شریک ہوتا ہے، کوٸی جرنل اس میں شریک ہوتا ہے، کوٸی مولوی صاحب اس میں شریک ہوتا ہے، یہ سب فتنے کا حصہ ہے اور جمعیت کے کارکنوں ڈٹ جاو ان کا مقابلہ کرنا ہے۔
ابھی انہوں نے ایک اصطلاح بناٸی ہے رجیم چینج، رجیم چینج کس کا ہے، باہر کے سازشوں سے، تو باہر کے سازشیں تو نکل آٸی، کہ نواز شریف کو ہٹانے کے لیے تمہارے پاس کہاں کہاں سے پیسہ آیا، کس کس ملک نے پیسہ دیا، وہ رجیم تھا، آپ کو کون لایا ہے اس پر تحقیقاتی کمیشن بیٹھنا چاہیے تاکہ پتہ چل جاٸے کہ بیرونی دنیا کا ایجنٹ کون ہے، ابھی امریکہ کے خلاف بولتا ہے، اس کو پتہ ہے کہ پاکستان میں یہ چورن اچھا بکتا ہے، لیکن تمہیں تو لایا امریکہ تھا، تم تو اسی کے ایجنٹ تھے، آج پاکستان میں وہ چورن بیچنے کے لیے تم بھی امریکہ کے خلاف بولتے ہو، اور پتہ چل گیا ہے کہ جب تک تمہارے پاس بنی گالہ کا گھر نہیں تھا تو اسلام آباد کے ای سیون گھر کا کرایہ آٹھ سال تک امریکی قونصلیٹ ادا کرتا رہا ہے، تم تو اُن کے گھر میں پل رہے ہو، تمہارے خمیر کو ہم جانتے ہیں، تمہارے خمیر کے اندر خباثتوں کو ہم جانتے ہیں، اور ان شاء اللّٰہ ہم اِس کا مقابلہ کریں گے۔
اِس حوالے سے میں اپنی پوری جماعت کو یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ ملک کے طول و عرض میں آخ مختلف الخیال جماعتیں ہی سہی لیکن ملک کے لیے اکھٹی ہوگٸی ہیں، ضمنی الیکشن میں جو پچھلے الیکشن میں دوسرے نمبر پر تھا تو ہم اُس کے لیے یہ راستہ چھوڑ رہے ہیں، اتحاد کو رکھنا ہے قربانی دینی ہے، اور پارٹیاں بھی قربانی دیں گے، ہم بھی دیں گے، اور بھرپور طور پر ہم نے یہ ضمنی الیکشن جیتنے ہیں اور اِن کو بتانا ہے کہ تمہاری اوقات کیا ہے، ویسے ہم نے اِن کو صوبے کے بلدیاتی الیکشن میں اِن کے اوقات بتادی ہے، اور ان شاء اللّٰہ آگے بھی اِن کا مقابلہ ہوگا، یہ صبح و شام ایک بات کو دس مرتبہ تبدیل کرتا ہے، ایک جھوٹ بولتا ہے وہ نہیں چلتا تو دوسرا جھوٹ بولتا ہے، صبح سے شام تک اس کا تمام سیاسی بیانیہ جھوٹ پہ کھڑا ہے، جھوٹ پہ کھڑی عمارت نہیں رہتی، ہماری بیانیے میں کوٸی فرق نہیں آرہا، 2011-2012 میں ہمارا جو بیانیہ تھا آج بھی وہی بیانیہ ہے، اس میں کوٸی تبدیلی نہیں آٸی، اور گرگٹ کی طرح ہم تمہاری طرح رنگ نہیں بدلتے، ہم رنگ نہیں بدل رہے، ان شاء اللّٰہ العزیز تمہارے گپلے بھی نکلے گے، تمہارا جھوٹ بھی دنیا کے سامنے آٸے گا، بین الاقوامی سازش بھی سامنے آٸے گی، تمہارے ہ ن د و ستا ن اور ا س ر ا ٸ ی ل کے معاونین بھی سامنے آٸے گے، اُس کے چندہ دہندگان بھی سامنے آٸے گے، اور آپ نے کس نام پہ لیا اور وہ کس اکاونٹ میں آٸے وہ بھی ان شاء اللّٰہ سامنے اٸے گے، ساری چیزیں سامنے آٸے گی ان شاء اللّٰہ، تو آپ دیکھے گے کہ تاریخ کا مہا کرپٹ ثابت ہوگا، یہ باقی چھوٹے موٹے نظر آٸیں گے۔
تو ان شاء اللّٰہ العزیز ان کا مقابلہ کرنا ہے، اور یہ جو شخصیات آج ہمارے ساتھ نظر آرہی ہے آپ کے قافلے کو آپ کے بیانیے کو، آپ کے نظریے کو، آپ کی آواز کو انہوں نے تقویت دی ہے، اللہ تعالی اس تقویت کو قبول فرماٸے اور اِس کو اسلام کی فتح اور کامرانی کا سبب بناٸے، ہم ملک میں آٸین کے ساتھ کھڑے ہیں اور ہم اِس ملک میں اچھی تبدیلی اور اچھے نظام کی جنگ لڑ رہے ہیں، اللّٰہ تعالی ہماری محنت کو قبول فرماٸے۔
واخر دعوان ان الحمد للّٰہ رب العالمین
ضبط تحریر: #سہیل_سہراب
ممبر ٹیم جے یو آٸی سوات
Facebook Comments