جمعیت علماءاسلام نے سیاسی اور مذہبی جماعتوں سے رابطوں اورملاقاتوں کاآغاز کرلیا ہے جمعیت کی مرکزی مجلس عموی اورشوری کے اجلاسوں کے مطابق مولانا عبد الغفور حیدری کی سر براہی میں قائم کر دہ مرکزی مذاکراتی کمیٹی نے کاپہلااجلاس اسلام آبادمیں ہواجس کے بعد گزشتہ روزمولاناعبدالغفورحیدری کی قیادت میں مذاکراتی وفدنے اسلامی تحریک کے سربراہ علامہ ساجدعلی نقوی سے ملاقات کی جس میں ایم ایم اے بحالی سمیت دیگرامورپرغورکیاگیاجمعیت کے وفدمیں ملک سکندرخان ایڈوکیٹ،مولاناصلاح الدین ایوبی،محمداسلم غوری،علامہ راشدمحمودسومرو،شمس الرحمن شمسی اوراقبال اعوان شامل تھے،مولاناحیدری نے کمیٹی کے اجلاس اورملاقات کی تفصیلات سے قائدجمعیت مولانا فضل الرحمٰن دامت برکاتہم کوبھی آگاہ کیا۔ علامہ ساجدنقوی کے ساتھ خوشگوارماحول میں ملاقات ہوئی جس میں ایم ایم اے کی بحالی پراتفاق ہواجبکہ کمیٹی کے سربراہ واراکین کل 22جولائی کولاہورجائیں گے جہاں تین روزقیام کریں گے اس دوران جماعت اسلامی سمیت دیگرجماعتوں کے قائدین سے ملاقاتیں بھی کریں گے انہوں نے کہاکہ تمام اسلامی جماعتیں اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات کے مطابق قانون سازی پرمتفق ہیں اسلام کے عادلانہ نظام کی راہ میں کوئی رکاوٹ نہیں، جے یو آئی اتحاد امت کے لیئے کوشاں ہے اس حوالے سے ماضی کی طرح آج بھی امت کی وحدت کے لیئے مصروف عمل ہے ،مختلف دینی جماعتوں سے جمعیت کے رابطے ہوئے ،مرکزی سیکر ٹر ی جنرل مولانا عبدالغفور حیدری کی سر براہی میں قائم کردہ کمیٹی نے رابطوں کا شیڈول مرتب کر لیا ہے آئندہ ایک دو روز میں جماعت اسلامی کے امیر سنیٹر سراج الحق ،جمعیت اہل حدیث کے سر براہ سنیٹر ساجد میرجے یو پی کے راہنماء پیر اعجاز ہاشمی اور دیگر راہنماؤں سے ملا قاتیں ہوں گی، جمعیت کمیٹی میں مولانا گل نصیب خان ،مولانا راشد محمود سومرو ،ملک سکندر خان ایڈووکیٹ ،مفتی عبد الشکور ،مفتی مظہر اسعدی اور دیگر شامل ہیں،انہوں نے کہاکہ دشمن نے ہمیشہ مسلمانوں کو آپس میں لڑا نے کے لیئے منفی کردار ادا کیا ہے آج بھی پاکستان میں فرقہ واریت کی آگ لگانے کے لیئے دشمن کوشاں ہے لیکن جمعیت نے ایسی ہر سازش کا مقابلہ کیا ہے ،مسلمانوں کے اپس اختلافات کی وجہ سے جہاں مسلمانوں کمزور ہوتے ہیں وہاں دشمن کی سازش کامیاب بھی ہوتی ہے اور مسلمانوں کی کوششوں کو شدید نقصان ہوتے ہیں
حکومت ایک بار پھر اینٹی ٹیررزم ایکٹ 1997 میں ترمیم کرنے جا رہی ہے جس سے دفاعی اداروں کو بے پناہ اختیارات ملیں گے جو ان کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے ہٹ کر ہیں۔ پہلے نیب کے اختیارات پر اعتراض تھا اور ان میں کمی کی گئی تھی، لیکن اب دفاعی ادارے کو کسی کو شک کی بنیاد پر 90 دن تک حراست میں رکھنے کا اختیار دیا جا رہا ہے جو سراسر غیر جمہوری عمل ہے،ملک میں سول مارشل لاء کی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ، جو جمہوریت اور “ووٹ کو عزت دو” کی بات کرتے ہیں، آج اپنے ہی ہاتھوں جمہوریت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔حکومت کو یاد رکھنا چاہیے کہ 26ویں ترمیم میں کچھ شقیں واپس لینے پر آمادگی ظاہر کی گئی تھی، لیکن یہ نیا ایکٹ اسی ترمیم کی روح کے خلاف ہے۔ یہ آئین اور پارلیمنٹ کی توہین ہے کہ ایک دن آپ ایک فیصلہ کریں اور اگلے دن اسے نظر انداز کر دیں۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان
فیصلے اجلاس مرکزی مجلس شوری جے یو آئی پاکستان
میں اداروں کا احترام کرتا ہوں لیکن میری نظرمیں بھی ان کی پالیسیاں سیدھی نظرآئیں، میں نے بھی چالیس سال صحراؤں میں گذارے ہیں، آنکھیں بند کر کے بات نہیں کر رہا بلکہ مشاہدات کے ساتھ بات کرتا ہوں،اگر ہم یہ بات نہیں کریں گے تو قوم کے ساتھ خیانت ہوگی،آپ اپنا قبلہ درست کریں ہم آپ کو سر کا تاج بنا لیں گے۔قوم کی قدر کریں، آپ کے کرنل اور میرے عام کارکن کے پاس ایک ہی شناخت ہے، دونوں کے لئے ایک ہی آئین ہے۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کا ڈی آئی خان میں ورکرز کنونشن سے خطاب
43ویں سالانہ ختم نبوت کانفرنس چناب نگر سے قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب مدظلہ کا خطاب
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا چھبیسویں آئینی ترمیم پر قومی اسمبلی میں تاریخی خطاب