لاہور:قائد جمعیت مولانا فضل الرحمٰن مدظلہ نے پارٹی کی جنرل کونسل کے دو روزہ اجلاس کے اختتام پر ر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےکہا کہ پارٹی کی تمام ذیلی تنظیموں کو آئندہ عام انتخابات کی بھر پور تیاری کا حکم کر دیا ہے،دوسری سیاسی جماعتوں سے انتخابی اتحاد کے لیے کمیٹی بنائی گئی ہے،کشمیرمیں بھارت کی ریاستی دہشت گردی خطے کی معاشی ترقی کو روکنے کی سازش ہے،امریکہ اور بھارت کا جوڑپاکستان اور چائنہ کے اتحاد کو نقصان پہنچانے کے لیے ہے،پاکستان کو جاندار موقف اپنا کر کردار ادا کرنا ہوگا جس کے لیے ملک میں اندرونی استحکام ضروری ہے۔حکومت پاکستان عرب اور خلیجی ممالک کے درمیان تعلقات کی بہتری کے لیے کردار ادا کرے،سانحہ مستونگ کے متاثرہ افراد کے لیے آج تک کسی قسم کی امداد کا علان نہیںہوا۔پانامہ کیس عدالت میں ہے، جے آئی ٹی کا کردار متنازعہ ہے، وزیر اعظم نے اپنےآپ کو پیش کرکے بہتر اقدام کیا، متنازعہ جے آئی ٹی کی رپورٹ کو عدالت عظمٰی متنازعہ تصور کرےتاکہ عدالت عظمٰی کی غیر جانبداری پر سوال نہ اٹھے،تمام آف شورکمپنیوں کے مالکان کا احتساب ہونا چاہیے،ایک ہی جرم کا مرتکب دوسرے کے خلاف مدعی کیسے بن سکتا،عدالتی سماعت کو سیاسی مسئلہ بنا یا گیاہے،سیاسی تنازعے پریکطرف ایکشن مناسب نہیں ہوگا،جےآئی ٹی کے طریقہ کار پر اعتراض ہے،جے آئی ٹی میں پیش ہونے والوں کے تاثرات کو نظراندازنہیں کرنا چاہیے،اگر جے آئی ٹی کو عدالت سے تعبیر کیا جائے تو پھر عدالت نے اس کا قیام کیوں کیا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ دوستی نبھانے والے ہیں اتحاد کو مشکلات میں نہیں ڈالنا چاہتے، کہیں سوئس اکاونٹ اور کہیں کسی اور چیز کو جواز بنا کرکبھی ذوالفقا ر علی بھٹو کوسولی پر لٹکایا جاتا ہے،کبھی یوسف رضا گیلانی کو تو کبھی نواز شریف کو گھربھیجنے کی بات ہوتی ہے۔
حکومت ایک بار پھر اینٹی ٹیررزم ایکٹ 1997 میں ترمیم کرنے جا رہی ہے جس سے دفاعی اداروں کو بے پناہ اختیارات ملیں گے جو ان کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے ہٹ کر ہیں۔ پہلے نیب کے اختیارات پر اعتراض تھا اور ان میں کمی کی گئی تھی، لیکن اب دفاعی ادارے کو کسی کو شک کی بنیاد پر 90 دن تک حراست میں رکھنے کا اختیار دیا جا رہا ہے جو سراسر غیر جمہوری عمل ہے،ملک میں سول مارشل لاء کی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ، جو جمہوریت اور “ووٹ کو عزت دو” کی بات کرتے ہیں، آج اپنے ہی ہاتھوں جمہوریت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔حکومت کو یاد رکھنا چاہیے کہ 26ویں ترمیم میں کچھ شقیں واپس لینے پر آمادگی ظاہر کی گئی تھی، لیکن یہ نیا ایکٹ اسی ترمیم کی روح کے خلاف ہے۔ یہ آئین اور پارلیمنٹ کی توہین ہے کہ ایک دن آپ ایک فیصلہ کریں اور اگلے دن اسے نظر انداز کر دیں۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان
فیصلے اجلاس مرکزی مجلس شوری جے یو آئی پاکستان
میں اداروں کا احترام کرتا ہوں لیکن میری نظرمیں بھی ان کی پالیسیاں سیدھی نظرآئیں، میں نے بھی چالیس سال صحراؤں میں گذارے ہیں، آنکھیں بند کر کے بات نہیں کر رہا بلکہ مشاہدات کے ساتھ بات کرتا ہوں،اگر ہم یہ بات نہیں کریں گے تو قوم کے ساتھ خیانت ہوگی،آپ اپنا قبلہ درست کریں ہم آپ کو سر کا تاج بنا لیں گے۔قوم کی قدر کریں، آپ کے کرنل اور میرے عام کارکن کے پاس ایک ہی شناخت ہے، دونوں کے لئے ایک ہی آئین ہے۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کا ڈی آئی خان میں ورکرز کنونشن سے خطاب
43ویں سالانہ ختم نبوت کانفرنس چناب نگر سے قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب مدظلہ کا خطاب
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا چھبیسویں آئینی ترمیم پر قومی اسمبلی میں تاریخی خطاب