لاہور:
جے آئی ٹی متنازعہ ہو چکی ہے پتہ نہیں رپورٹ پر عدالت کیا فیصلہ کرے گی،برہان وانی کے خون کا ایک ایک قطرہ اپنا اثر دکھائے گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نےجمعیت علماءاسلام پاکستان کے مرکزی دفتر جامعہ مدینہ لاہورمیں اجلاس سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ ڈپٹی چیئرمین سینٹ مولانا عبدالغفور حیدری سمیت دیگر رہنما بھی ہمراہ تھے ۔اس موقع پر ملکی سیاسی صورتحال سمیت انتخابی اصلاحات پر بھی بات چیت ہوئی ۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اداروں کے درمیان زیر بحث مسائل پر بات نہیں کرتے لیکن جے آئی ٹی متنازعہ ہوچکی ہے اس کی رپورٹ بھی متنازع ہوگی۔ پتہ نہیں کہ متنازعہ جے آئی ٹی پر سپریم کورٹ کیا فیصلہ دے گی ۔انہوں نے کہا کہ اداروں کے درمیان زیر بحث مسائل پر وہ کوئی بات نہیں کرتے ۔انہوں نے کہا کہ سازشوں کا کہنے والے بتائیں کہ سازشیں ملک کے اندر سے ہورہی ہیں یا باہر سے ؟۔کشمیر کے متعلق انہوں نے کہا کہ مولانافضل الرحمان کا کہنا تھاکہ ہم کشمیریوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور کشمیر کے متعلق جے یو آئی کا موقف ہمیشہ واضح رہا ہے وہ برہان وانی شہید سمیت ان کے تمام ساتھیوں کو خراج عقید ت پیش کرتے ہیں ۔کشمیر کے خون کا ایک ایک قطرہ رنگ لائے گا ۔ایک نہیں لاکھوں برہان وانی پیدا ہونگے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عمران کی باتیں سن سن کر سمجھ نہیں آتا کہ کیا تبصرہ کریں ۔ کشمیر کمیٹی کے سربراہ نہیں بلکہ پی ٹی آئی کے سربراہ کو تبدیل کر دیا جائے تو سب خیریت ہوجائے گی ۔
حکومت ایک بار پھر اینٹی ٹیررزم ایکٹ 1997 میں ترمیم کرنے جا رہی ہے جس سے دفاعی اداروں کو بے پناہ اختیارات ملیں گے جو ان کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے ہٹ کر ہیں۔ پہلے نیب کے اختیارات پر اعتراض تھا اور ان میں کمی کی گئی تھی، لیکن اب دفاعی ادارے کو کسی کو شک کی بنیاد پر 90 دن تک حراست میں رکھنے کا اختیار دیا جا رہا ہے جو سراسر غیر جمہوری عمل ہے،ملک میں سول مارشل لاء کی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ، جو جمہوریت اور “ووٹ کو عزت دو” کی بات کرتے ہیں، آج اپنے ہی ہاتھوں جمہوریت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔حکومت کو یاد رکھنا چاہیے کہ 26ویں ترمیم میں کچھ شقیں واپس لینے پر آمادگی ظاہر کی گئی تھی، لیکن یہ نیا ایکٹ اسی ترمیم کی روح کے خلاف ہے۔ یہ آئین اور پارلیمنٹ کی توہین ہے کہ ایک دن آپ ایک فیصلہ کریں اور اگلے دن اسے نظر انداز کر دیں۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان
فیصلے اجلاس مرکزی مجلس شوری جے یو آئی پاکستان
میں اداروں کا احترام کرتا ہوں لیکن میری نظرمیں بھی ان کی پالیسیاں سیدھی نظرآئیں، میں نے بھی چالیس سال صحراؤں میں گذارے ہیں، آنکھیں بند کر کے بات نہیں کر رہا بلکہ مشاہدات کے ساتھ بات کرتا ہوں،اگر ہم یہ بات نہیں کریں گے تو قوم کے ساتھ خیانت ہوگی،آپ اپنا قبلہ درست کریں ہم آپ کو سر کا تاج بنا لیں گے۔قوم کی قدر کریں، آپ کے کرنل اور میرے عام کارکن کے پاس ایک ہی شناخت ہے، دونوں کے لئے ایک ہی آئین ہے۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کا ڈی آئی خان میں ورکرز کنونشن سے خطاب
43ویں سالانہ ختم نبوت کانفرنس چناب نگر سے قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب مدظلہ کا خطاب
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا چھبیسویں آئینی ترمیم پر قومی اسمبلی میں تاریخی خطاب