قائد جمعیت مولانا فضل الرحمن مدظلہ نے نماز عید الفطر اپنے آبائی علاقے ڈی آئی خان میں ادا کی جہاں نماز عید کیلئے کثیر تعداد میں شہریوں نے شرکت کی
قائد جمعیت مولانافضل الرحمن نے پارہ چنار اور کوئٹہ کے سانحات کو انسانیت ،ملک کے امن کیخلاف اور بدامنی کو عروج دینے کی ایک بڑی سازش قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بے گنا ہ لوگوں کی جانوں سے کھیلنے والے امن کے ہی نہیں بلکہ انسانیت کے بھی دشمن ہیں ،کل بہاولپور میں پیش آنے والے واقعہ پر بھی گہرے دکھ اور پسماندگان سے دلی ہمدردی کا اظہار کیا، نماز کی ادا ئیگی کے بعد اجتماعی دعا میں ملک کی سلامتی، خوشحالی، اور ترقی کیلئے اور حالیہ سانحات میں شہید ہونیوالوں کے درجات کی بلندی اور زخمیوں کی جلد صحت یا بی کیلئے بھی دعائیں کی گئیں، نماز سے فارغ ہو کر مولانا فضل الرحمن نے اپنے والد محترم مفکر اسلام حضرت مولانا مفتی محمودؒ کی قبرمبارک پر حاضری دی اس موقع پر شہریوں اور کارکنان کی کثیر تعداد نے قائد جمعیت سے ملاقات کی اور عید کی مبارکباد دی
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سانحہ بہاولپور نے پوری قوم کو غمزدہ کردیا ہے ،دہشتگرد کاروائیاں ملک کیخلاف سازشوں کا حصہ ہیں تاہم ایسی سازشوں کا مقابلہ قوم اتحاد وتفاق سے ہی کر سکتی ہے اس حوالے سے ہر پاکستانی کو اپنا کردار ادا کر نا ہوگا، جمعیت علماءاسلام اپنا کردار ادا کر نے کیلئے ہر سطح پر کوشاں ہے، حکومت ان واقعات کی جلد تحقیقات کرکے اصل حقائق قوم کےسامنے لائے اور ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچائے۔
اس موقع پر ان کے ہمراہ اپوزیشن لیڈر خیبر پختون خواہ مولانالطف الرحمن، کمشنرافغان رفیوجی انجینئر ضیاء الرحمن، ڈسٹرک اپوزیشن لیڈرمولانا عبیدالرحمن، مہتمم جامعہ قاسم العلوم ملتان صاحبزادہ مولانا اسعد محمود، صاحبزدہ مولاناانس محمود اور صاحبزادہ قاری اسجد محمود و دیگر کارکنان بھی ہمراہ تھے
حکومت ایک بار پھر اینٹی ٹیررزم ایکٹ 1997 میں ترمیم کرنے جا رہی ہے جس سے دفاعی اداروں کو بے پناہ اختیارات ملیں گے جو ان کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے ہٹ کر ہیں۔ پہلے نیب کے اختیارات پر اعتراض تھا اور ان میں کمی کی گئی تھی، لیکن اب دفاعی ادارے کو کسی کو شک کی بنیاد پر 90 دن تک حراست میں رکھنے کا اختیار دیا جا رہا ہے جو سراسر غیر جمہوری عمل ہے،ملک میں سول مارشل لاء کی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ، جو جمہوریت اور “ووٹ کو عزت دو” کی بات کرتے ہیں، آج اپنے ہی ہاتھوں جمہوریت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔حکومت کو یاد رکھنا چاہیے کہ 26ویں ترمیم میں کچھ شقیں واپس لینے پر آمادگی ظاہر کی گئی تھی، لیکن یہ نیا ایکٹ اسی ترمیم کی روح کے خلاف ہے۔ یہ آئین اور پارلیمنٹ کی توہین ہے کہ ایک دن آپ ایک فیصلہ کریں اور اگلے دن اسے نظر انداز کر دیں۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان
فیصلے اجلاس مرکزی مجلس شوری جے یو آئی پاکستان
میں اداروں کا احترام کرتا ہوں لیکن میری نظرمیں بھی ان کی پالیسیاں سیدھی نظرآئیں، میں نے بھی چالیس سال صحراؤں میں گذارے ہیں، آنکھیں بند کر کے بات نہیں کر رہا بلکہ مشاہدات کے ساتھ بات کرتا ہوں،اگر ہم یہ بات نہیں کریں گے تو قوم کے ساتھ خیانت ہوگی،آپ اپنا قبلہ درست کریں ہم آپ کو سر کا تاج بنا لیں گے۔قوم کی قدر کریں، آپ کے کرنل اور میرے عام کارکن کے پاس ایک ہی شناخت ہے، دونوں کے لئے ایک ہی آئین ہے۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کا ڈی آئی خان میں ورکرز کنونشن سے خطاب
43ویں سالانہ ختم نبوت کانفرنس چناب نگر سے قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب مدظلہ کا خطاب
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا چھبیسویں آئینی ترمیم پر قومی اسمبلی میں تاریخی خطاب