اسلام آباد:
قائد جمعیت مولانافضل الرحمن مدظلہ نے کہاہے کہ امن اورمضبوط معیشت کے بغیرملک ترقی نہیں کرسکتا ماضی میں اسلحے کی قوت پراقتدارحاصل کیاجاتاتھالیکن آج یہ مقابلہ عوامی قوت سے ہوتاہے جمعیت علماءاسلام عوامی قوت سے ملک میں تبدیلی لائے گی۔ سرداریحی خان ناصرکی شمولیت سے بلوچستان میں جمعیت علماء اسلام کی بڑھتی ہوئی قوت کومزیدتقویت ملے گی دہشت گردوں نے مولاناعبدالغفورحیدری پرقاتلانہ حملہ کیالیکن اللہ تعالی نے ان کوبچایا۔ان خیالات کااظہارانہوں نے اپنی رہائش گاہ اسلام آبادمیں سابق وزیرسرداریحی خان ناصر،سرداراکبرخان ناصر،کونسلرملک عبداللہ خان ناصرکی قبیلے اورہزاروں ساتھیوں سمیت جمعیت علماء اسلام میں شمولیت کے موقع پرپریس کانفرنس اورشمولیتی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیاتقریب سے صوبائی جنرل سیکرٹری ملک سکندرخان ایڈوکیٹ،مولاناصلاح الدین ایوبی،صوبائی نائب امیرایم این اے مولاناامیرزمان،مولاناولی محمدترابی نے بھی خطاب کیاجبکہ اس موقع پرسابق صوبائی وزراء مولاناعبدالباری آغا،حاجی عبدالواحدصدیقی،سردارحفیظ لونی،مفتی غلام حیدر،حاجی عبدالباری اچکزئی،مٹھاخان کاکڑ،سلیم ناصربھی موجودتھے،مولانافضل الرحمن نے کہاکہ سرداریحی خان ناصر،سرداراکبرخان ناصراوران کے حامیوں کوجمعیت علماءاسلام میں شمولیت کے نیک فیصلے پرمبارکباددیتاہوں ان کی شمولیت سے جمعیت علماءاسلام کی بلوچستان میں بڑھتی ہوئی قوت کومزیدتقویت ملے گی اورجمعیت علماءاسلام کی قوت میں مزیداضافہ ہوگاانہوں نے کہاکہ 14مئی کوکوئٹہ میں ایک پروقارتقریب میں انہوں نے شمولیت کااعلان کرناتھااس سلسلے میں میں نے تمام تیاریاں مکمل کی تھیں لیکن سانحہ مستونگ کے باعث جس میں ہمارے تیس کے قریب کارکن شہیدہوئے ،بلوچستان کی صوبائی جماعت سے مشاورت کے بعد بلوچستان کادورہ منسوخ کیااورآج میری رہائش گاہ پرلورالائی سے ممتازقبائلی رہنما جمعیت علماءاسلام میںشامل ہورہے ہیں جس پرمیں انہیں مبارکباددیتاہوں انہوں نے کہاکہ ہم بحیثیت مسلمان اسلام پرفخرکرتے ہیں اورامت مسلمہ جس طرح ماضی سے لیکرآج تک باطل کے خلاف بر سرپیکاررہی ہے یہ ہمارے ایمان کاحصہ ہے یہ مزیدبھی حق وباطل کی جنگ جاری رہے گی اورآخرمیں فتح حق کی ہوگی انہوں نے کہاکہ ماضی میں جس طرح حق اورباطل میدان میں اترتے تھے توایک جیسی تلوارکااستعمال کرتے تھے اس کے بعدصرف بندوق کلاشنکوف اورراکٹ لانچرلڑائی ہوتی تھی لیکن آج یہی لڑائی اسلحے کی دوڑکے بجائے عوامی قوت میں تبدیل ہوئی ہے جمعیت علماءاسلام نے ہمیشہ عوام کے حقوق اوراس خطے کی بہتری کے لئے نظریات کوآگے رکھ کرجدوجہدکی ہے اورآنے والے وقت میں عوامی قوت کے ذریعے تبدیلی لائیں گے عوام جمعیت علماءاسلام کونظریات کی بنیادپرسپوٹ کریں ان خیالات کا اظہارانہوں نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ملک سکندرخان ایڈوکیٹ نے کہا کہ قبائلی رہنماسابق صوبائی وزیرسرداریحی خان ناصرکی شمولیت کے لئے پروقارتقریب کاانعقادبنایاتھالیکن ظالم قوتوں نے یہ خوشی کادن ہم سے چھین لیااورمولاناعبدالغفورحیدری پرقاتلانہ حملہ کیاانہوں نے کہاکہ ان ظالموں نے ہمارے قائدمولانافضل الرحمن پربھی کئی باردہشت گردی کے حملے کئے گئے لیکن اللہ تعالی نے ہمارے قائدکوکئی بارمحفوظ رکھااورآج ہمارے درمیان موجودہیں ہم اپنے قائدکے لئے مزیددعاگوہیں کہ وہ ہماری اسی طرح سرپرستی کرتے رہیں ،تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سابق صوبائی وزیرسرداریحی خان ناصرنے کہاکہ اسلام کے دفاع اورمسلمانوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے ملک میں واحدجماعت جمعیت علماء اسلام ہے ہم تمام پارٹیوں سے مایوس ہونے کے بعداپنے قبیلے اورقریبی ساتھیوں سے مشاورت کے بعدجمعیت علماءاسلام میں شمولیت اختیار کرنے کے نتیجے پرپہنچے ۔بلوچستان کی پسماندگی کے خاتمے کے لئے میں اپنے قبیلے اور ساتھیوں سمیت جمعیت علماءاسلام میں غیرمشروط طورپرشمولیت کااعلان کرتاہوں اورپارٹی کے مرکزی قائدمولانافضل الرحمن ،صوبائی امیرمولانافیض محمد،ملک سکندرخان ایڈوکیٹ سمیت تمام مرکزی اورصوبائی قائدین کی قیادت پرمکمل اعتمادکااظہارکرتاہوں اس موقع پرلورالائی کے قبائلی رہنماملک عبدالصمدناصر،ملک علی محمدناصر،جلال الدین ناصر،عبداللہ خان،خدائے رحیم ناصر،یسین خان ناصر،قادربخش ناصرسمیت قبائلی رہنماؤں کے ہمراہ جمعیت علماءاسلام میں شامل ہوئے۔
جمعیت علماءاسلام پاکستان کا اعلیٰ سطح وفد کابل پہنچ گیا
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا موجودہ ملکی صورتحال پر سلیم صافی کے ساتھ جرگہ پروگرام میں گفتگو
سوسائٹیز رجسٹریشن ترمیمی بل ایکٹ بن چکا، گزٹ نوٹیفکیشن جاری کیا جائے، کیا آئی ایم ایف کی ہدایات پر ہماری قانون سازی ہوگی؟ اب مدارس کو کس چیز کی سزا دی جا رہی ہے، اتفاق رائے ہو چکا تو پھر اعتراضات کیوں، یہ راز آج کھلا کہ ہماری قانون سازی کسی اور کی مرضی کے مطابق ہو گی، کہہ دیا جائے ہم آزاد نہیں ہیں، غلام ہیں۔ مولانا فضل الرحمان
اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ کا جامعہ عثمانیہ اسلام آباد میں اجلاس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس
مدارس کے حوالے سے جو ایکٹ پاس ہو چکا ہے اس کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے، ہم نے طے کر لیا ہے کہ معاملات یکسو نہیں کیے گئے تو احتجاج کریں گے، اسلام جانا پڑا تو جائیں گے۔علما سے کوئی اختلاف نہیں، ہماری شکایت صرف ایوان صدر اور صدر مملکت سے ہے۔