کوئٹہ: ڈپٹی چیئرمین سینٹ مولانا عبد الغفور حیدری کی کوئٹہ میں میڈیا سے گفتگو
ان کا کہنا تھا کہ یہ ملک پاکستان ایک ایٹمی قوت ہے اورپاکستان کے پاس ایٹمی فوج ہے۔
پاکستان کوئی تر نوالہ نہیں کہ اسے کوئی ہضم کرسکے۔
پاکستان قائم رہے گا جمعیت علماء اسلام مزید ترقی کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ14 اکتوبر کو میرے قائد مولانا فضل الرحمٰن پر بھی خود کش حملہ ہوا دنیا سمجھتی تھی کہ یہ تحریک کمزور پڑھ جائے گی مگر دنیا نے دیکھا 7,8,9اپریل کو اضاخیل پشاور میں50لاکھ کا پرامن اجتماع کرکے ہم نے دنیا کو پیغام دیا کہ اس طرح کی بذدلانہ کاروائیوں سے جمعیت کی تحریک نہیں رک سکتی۔
3 دن کا اجتماع جس میں ہمارے کارکن دن رات وہیں رہے اور پرامن منتشر ہوئے ایک واقعہ بھی دونما نہیں ہوا اور ہم نے یہ ثابت کردیا کہ اگر اقتدار جمعیت علماءاسلام کو دے دیا جائے تو ان شاءاللہ ہم اس ملک کو متحکم بھی بنا سکتے ہیں اور پرامن بھی بنا سکتے ہیں
اور مزید ان کا کہنا تھا کہ میں اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ ہماری قیادت میں وہ صلاحیت بھی موجود ہے اورحوصلہ بھی موجود ہے
مستونگ حملہ کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ میں واضح کرنا چاہتا ہوں دشمن قوتوں کو کہ اس طرح کی بذدلانہ کاروائیوں سے یہ تحریک نہیں رکنے والی اس تحریک کا اگر سلسلہ دیکھنا ہے تو اس کی قربانیوں کا تسلسل پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم تک جاملتا ہے۔
ہم اپنے ملک کی سلامتی کیلئے اور اس کے نظریاتی اور جغرافیائی حدود کے تحفظ کیلئے کمربستہ ہیں اور رہیں گے۔یہ ملک ہے تو ہم ہیں کسی نا کسی دن ہمارے نظریات کا عملی نفاذ بھی ہوگا یہ ملک پاکستان اسلام کےنام پر بنا ہے اسلام کے نام پر ہی رہے گا۔
مجھے بہت حوصلہ ملا ہے ملک بھر کی سیاسی شخصیات نے ملاقات کر کے یا ٹیلی فون کرکے میری خیریت دریافت کی ہے اور دنیا بھر کی شخصیات نے فون کرکے خیریت دریافت کی ہے۔
میں اپنی مرکزی جماعت،صوبائی جماعت،کارکنان اور پوری قوم کو سلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے پرامن احتجاج کرکے اس حملے کے خلاف اپنی آواز بلند کی ہے اور ان سب کا شکریہ ادا کرتا ہوں
جمعیت علماءاسلام پاکستان کا اعلیٰ سطح وفد کابل پہنچ گیا
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا موجودہ ملکی صورتحال پر سلیم صافی کے ساتھ جرگہ پروگرام میں گفتگو
سوسائٹیز رجسٹریشن ترمیمی بل ایکٹ بن چکا، گزٹ نوٹیفکیشن جاری کیا جائے، کیا آئی ایم ایف کی ہدایات پر ہماری قانون سازی ہوگی؟ اب مدارس کو کس چیز کی سزا دی جا رہی ہے، اتفاق رائے ہو چکا تو پھر اعتراضات کیوں، یہ راز آج کھلا کہ ہماری قانون سازی کسی اور کی مرضی کے مطابق ہو گی، کہہ دیا جائے ہم آزاد نہیں ہیں، غلام ہیں۔ مولانا فضل الرحمان
اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ کا جامعہ عثمانیہ اسلام آباد میں اجلاس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس
مدارس کے حوالے سے جو ایکٹ پاس ہو چکا ہے اس کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے، ہم نے طے کر لیا ہے کہ معاملات یکسو نہیں کیے گئے تو احتجاج کریں گے، اسلام جانا پڑا تو جائیں گے۔علما سے کوئی اختلاف نہیں، ہماری شکایت صرف ایوان صدر اور صدر مملکت سے ہے۔