انتقامی کاروائیوں سے ڈرنے والا نہیں مجھے میرے اکابر نے آزادی کا درس دیا ہے ہم کسی کی غلامی برداشت نہیں کرسکتے ،مولانا فضل الرحمٰن

.

متحدہ مجلس عمل کے صدر اورجمعیت علماءاسلام کےامیر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ یہ وقت عوام پر کرب کا وقت ہے ۔سیاسی قوت اگر آج عوام کے ساتھ کھڑی نہیں ہوگی تو پھر کب ؟ہم ریاستی اداروں کے خلاف نہیں لیکن ریاستی اداروں کو بھی سیاست کے بجائے ملکی سرحدوں پر نظر رکھنی چاہیے۔ ملک کو بحران سے نکالنے کے لئے سیاسی اور جمہوری قوتیں متحد اور منظم ہیں ۔ جون کے آخری عشرہ میں اہم آل پارٹی کانفرنس ہوگی جس میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔ اس وقت ملک جس غیر یقینی کیفیت، معاشی بحران کا شکار ہے اس سے جغرافیائی تبدیلیاں آجاتی ہیں ۔ہم پاکستان میں ایسی کسی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ نیب اور کسی ادارے میں اتنی جرت نہیں کہ وہ ہمیں بلائے ،میں نیب یا ان اداروں سے ڈرتا نہیں ، اگر میرے خلاف کوئی ریفرنس تیار کیا گیا تو ان کے سامنے اس ریفرنس کی دھجیاں بکھیردوں گا۔ان لوگوں نے صاف ستھری سیاست کو بھی اب جرم بنا دیا ہے ۔مختلف رہنماوں کی گرفتاریاں مالی معاملہ نہیں سیاسی گرفتاریاں ہیں۔نواز شریف اور آصف علی زرداری تقریباََ ایک پیج پر ہیں۔عمران خان نے گزشتہ شب تقریر میں صحابہ کرام کے حوالے جو کچھ کہا وہ جہالت ہے اور مغربی لٹریچر کے ذریعے ہمیں اسلامی تاریخ بتا رہے ہیں۔صحابہ ہی ہمارے لئے مشعل راہ ہیں ان کے لئے غیر ذمہ دارانہ جملوں کا استعمال افسوس ناک اور قابل مذمت ہےَ ان خیالات کا ااظہار انہوں نے بدھ کو جمعیت علماءپاکستان کے مرکزی سیکر یٹری جنرل متحدہ مجلس عمل کےمرکزی سیکرٹری اطلاعات شاہ محمد اویس نورانی کی رہائش بیت الرضوان میں عید ملن پارٹی کے موقع پر مختلف سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے رہنماوں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر پیپلز پارٹی سندھ کے صدر نثار احمد کھوڑو، مسلم لیگ ( ن ) سندھ کے صدر شاہ محمد شاہ،عوامی نیشنل پارٹی سندھ کے صدر شاہی سید،مرکزی جمیعت اہلحدیث کے افضل سردار،جمعیت علماءاسلام کے مولانا عبد الغفور حیدری ،مولانا راشدمحمود سومرو. قاری محمد عثمان،جمعیت علماءپاکستان کے مستقیم نورانی اور دیگر بھی موجود تھے ۔قبل ازیں ان رہنماؤں کی ملاقات میں پاک سر زمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفی کمال اور صدر انیس قائم خانی نے بھی موجود تھے۔اس موقع پر شاہ اویس نورانی نے مہمانوں سے اظہار تشکر کیا۔مولا نا فضل الرحمن نے کہاکہ عید کا موقع پوری امت کے لئے خوشیوں کا تہوار ہے لیکن ہمارا جن حالات سے گزر رہا ہے اس میں ہماری خوشیاں ادھوری رہ جاتی ہیں کیونکہ ہمارا ملک ہر طرف سے بحرانوں میں گھرا ہوا ہے ۔انہوں نے کہاکہ 25 جولائی کے الیکشن کے بعد تمام سیاسی جماعتوں کے اتحاد میں انتخابات میں بدترین دھاندلی ، الیکشن کمیشن کی ناکامی کو تسلیم کرتے ہوئے الیکشن کمیشن سے مستعفیٰ ہونے اورتحقیقاتی پارلیمانی کمیٹی بنانے پر اتفاق کیا۔ یہی قومی بیانیہ ہے لیکن جب سیاسی جماعتیں اس قومی بیانیے کو مستحکم نہ کر سکی تو اس سے ملک اور عوام کو نقصان ہوا ۔ہر جماعت کا اپنا موقف تھا لیکن ہم نے اپنا مشن جاری رکھااور 13 کامیاب ملین مارچ کئے ۔مگر میڈیا نے کوریج نہیں دی لیکن یہ فیصلہ میڈیا کا اپنا نہیں کسی کی قدغن ہے جب اس طرح کی قدغن ہوگی تو یہ جمہوریت نہیں آمریت ہے ۔اس وقت ہمارے ملک کی ناصرف جمہوریت ، سیاست اور معیشت کو بھی تباہ کر دیا گیا ہے ، اور عوام شدید کرب کا شکار ہیںاور اس کرب میں اگر کوئی ساتھ کھڑا نہیں ہوا توپھر اٹھے گا۔اس لئے تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں نے فیصلہ کیا ہے کہ جون کے آخری عشرے میں آل پارٹی کانفرنس منعقد کی جائے گی جس میں آئندہ کا لائحہ عمل کا اعلان ہوگا۔آج وقت ہے کہ عوامی نمائندے ہونے کا دعویٰ کرنے والے عوام کی آواز بنیں ۔ مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ ااج ہمارے ملک کو جس طرح معاشی اور دیگر حوالوں سے انحطاط کا شکار کیا جارہا ہے اس چیزین جغرافیائی تبدیلوں کا باعث بنتی ہیں لیکن ہم ایسی کسی سازش کو پاکستان میں کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے کہاکہ ہم اداروں کے خلاف نہیں ان اداروں کو قومی سلامتی کی ضرورت سمجھتے ہیں مگر اداروں کو بھی سیاست پر نظر رکھنے کے بجائے ملکی سرحدوں پر نظر رکھنی چاہیے ۔ آج ہماری سیاست میں گالی کوفروغ دیا گیا اور چور اور لیٹرے روز کا معمول بن گیا ہے ۔ ہماری سیاست ایسی نہیں تھی۔وزیر اعظم اب 12 بجے قوم سے خطاب کرتا ہے اس کی ضرورت کیوں پیش آئی یہ تو ایسا وزیر اعظم ہے اس کی اپنی تقریر بھی سنسر ہوگی یہ معلوم کرنے کی ضرورت ہے کہ ان خاموش لمحوں میں کیا کہا ہے ۔مولانا فضل الر احمن نے کہاکہ صحابہ کرام ہمارے لئے مشعل راہ ہیں لیکن جاہل اعظم نے مال غنیمت کو لوٹ مار سے تعبیر کیا۔ہمارے پاس صحابہ کرام کا اسوة حسنہ ہی نجات ہے ۔ انہوں نے کہاکہ غزوہ بدر میں کچھ صحابہ رہ گئے تھے انہوںنے غزوہ احد میں اپنے آپ کو میدان جنگ میں وقف کیااور کئی صحابہ کرام شہید ہوئے ۔ان کے اس جذبہ کو ڈر کہا گیا جب تمہیں دین اور مذہب کا علم ہی نہیں تو پھر بولتے کیوں کیا مغرب کے لٹریچر سے ہمیں اسلامی تاریخ بتا رہے ہو۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ یہ سچ ہے کہ آج ان حکمرانوں سے نجات کے لئے قوم ایک پیج پر ہے ۔ سیاستدانوں کو آگے آنا پڑے گا۔انہوں نے کہاکہ بجٹ کے عین وقت پر سیاست دانوں کی گرفتاریوں کا کیا مطلب ہے ۔ چیئرمین نیب کو بلیک میل تو نہیں کیا جارہا ہے ۔ یہ سیاسی گرفتاریاں ہیں ۔ہم ان کی مذمت کرتے ہیں۔ مولانا فضل الرحمن نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ میں نیب یا ان اداروں سے ڈرتا نہیں ، اگر میرے خلاف کوئی ریفرنس تیار کیا گیا تو ان کے سامنے اس ریفرنس کی دھجیاںبکھیردوں گا۔مجھے نیب نے طلب نہیں کیا اور کر بھی نہیں سکتا ۔ ہم انہیں انصاف کے ادارے نہیں مانتے ، حقیقی انصاف ہم کریں گے ۔انہوں نے کہاکہ مولانا فضل الرحمن اور اس کے باپ داد نے بے غیرتی کی سیاست نہیں سیکھی ہے ۔ہم عزت و وقار کے ساتھ سیاست کرتے ہیں جب جیلوں میں جاتے ہیں تو وہاں ہمیں آباو¿ اجداد کے قدموں کے نشان نظر آتے ہیں جنہوں نے اسلام اور آزادی کے لئے قربانیاں دی کیا یہ آج ہمیں پھر غلام بنانا چاہتے ہیں ۔ انگریزوں یا اداروں کا۔ہم عوام کو ان سے نجات دلانے کے لئے ہر سطح پر جائیں گے اور عمران خان سمیت ان لوگوں کااحتساب کریں۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ریفرنس کے پوچھے گئے سوال پر کہا کہ مجھے اس کیس کے نکات کا علم نہیں جب کسی وکیل سے معلومات حاصل کروں گا تو تب اصول کی بات کروں گا ہم ہمیشہ حق کی بات کرتےہیں اور حق کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔