ڈپٹی چیئرمین سینٹ مولاناعبدالغفورحیدری حفظہ اللہ کااچانک دور سول ہسپتال سانحہ مستونگ کےتمام زخمیوں کی فردافردا عیادت کی اوایم ایس سول ہسپتال کوہدایات کی کہ مرضوں کی دیکھ بھال میں کوئی کسرنہ چھوڑی جائےاورایم ایس سول نےکہاکہ جس دن سےبلاسٹ ہواہے ہم اپنی خدمت بہتراندازمیں سرانجام دےرہےہیں ،اورزخمیوں کاعلاج معالجہ کی میں ازخودنگرانی کررہاہوں اورتمام ادوایات فراہم کر رہےہیں، اس موقع پرمولاناعبدالغفورحیدری نےزخمیوں کی جلدصحت یابی کےلئےدعابھی کی اور اس موقع پرمولاناولی محمدترابی ، عزیزاللہ پکتوی،اقلیتی رہنماشہزادکندن ،رحم الدین ایڈوکیٹ،حافظ محمدابراہیم لہڑی،اصغرترین ،صاحب جان اوردیگربھی موجودتھے.اس موقع پرمیڈیاسےگفتگوکرتےہوئےمولاناعبدالغفورحیدری نےکہاکہ ہم پرحملہ کرنےوالوں کےعزائم واضع ہیں، جمعیت علماءاسلام دہشت گردی کی راہ میں روکاوٹ ہےاورہماری اعتدال پرمبنی سیاسی جدوجہدکونہ صرف پاکستان بھرمیں عوام فالوکررہےہیں بلکہ بیرون ملک بھی جمعیت علماءاسلام کی سیاست کوپسندکیاجارہاہے۔
ہم ایک طرف ملک کےاندرامن اورانصاف کےعادلانہ نظام کی بات کرتےہیں تودوسری جانب فرقہ وارانہ اورتصب پرمبنی شورش اوراختلافی امورکی حوصلہ شکنی کررہےہیں ،اس صورتحال نےملک میں امن کےقیام میں بڑاکرداراداکیاہےاورلوگ سیاسی لیول پرجمعیت علماءاسلام کی جانب بڑی تیزی کےساتھ راغب ہورہےہیں ،انہوں نےکہاکہ ہماری سیاسی جدوجہدنےملک میں امن کوبحال کئےرکھاہےپاکستان اوراسلام دشمن قوتیں ملک کےاندربدامنی پیداکرکےبدحالی پیداکرناچاھتےہیں اورپاکستان کو معاشی طورمفلوج کرنادشمنوں کےاصل عزائم ہیں، انہوں نےکہاکہ سی پیک کےبارےمیں سیاسی میدان میں جمعیت علماءاسلام کاکردارسب سےواضع اوراچھاجارہاہےبلوچستان کےعوام کی بڑی امیدیں اس منصوبےسےوابستہ ہیں ،انہوں نےکہاکہ ہم سانحہ مستونگ جیسی واردات کےدرپردہ قوتوں اوران کےعزائم کوسمجھتےہیں ہم نےامن اورعوامی حمایت سےاس قسم کےسازشوں اورمنصوبوں کوناکام بناناہے،انہوں نےکہاکہ عالمی صدسالہ اجتماع کےبعدایک طرف ملکی اورعالمی سطح پرہماری جماعت کااچھامیسج چلاگیاہےتودوسری جانب اس عالمی اجتماع کے دورس نتائج برآمدہوناشروع ہوگئےہیں ،انہوں نےکہاکہ ہماری علاقائی اوربین الاقوامی سیاسی امورپرمسلسل نظرہےہمیں تمام حالات پرعبوراورآگائی ہے،انہوں نےکہاکہ سانحہ مستونگ کےشھدانےجانوں کانزرانہ پیش کرکےیہ ثابت کردیاکہ ہم دشمنوں کےعزائم کےسامنےسیسہ پلائی ہوئی دیوارثابت ہوں گے،انہوں نےکہاکہ بلوچستان کےعوام جس قوت کےساتھ جمعیتعلماءاسلام کاساتھ دےرہاہےیہ بڑانیک شگون ہے۔
حکومت ایک بار پھر اینٹی ٹیررزم ایکٹ 1997 میں ترمیم کرنے جا رہی ہے جس سے دفاعی اداروں کو بے پناہ اختیارات ملیں گے جو ان کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے ہٹ کر ہیں۔ پہلے نیب کے اختیارات پر اعتراض تھا اور ان میں کمی کی گئی تھی، لیکن اب دفاعی ادارے کو کسی کو شک کی بنیاد پر 90 دن تک حراست میں رکھنے کا اختیار دیا جا رہا ہے جو سراسر غیر جمہوری عمل ہے،ملک میں سول مارشل لاء کی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ، جو جمہوریت اور “ووٹ کو عزت دو” کی بات کرتے ہیں، آج اپنے ہی ہاتھوں جمہوریت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔حکومت کو یاد رکھنا چاہیے کہ 26ویں ترمیم میں کچھ شقیں واپس لینے پر آمادگی ظاہر کی گئی تھی، لیکن یہ نیا ایکٹ اسی ترمیم کی روح کے خلاف ہے۔ یہ آئین اور پارلیمنٹ کی توہین ہے کہ ایک دن آپ ایک فیصلہ کریں اور اگلے دن اسے نظر انداز کر دیں۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان
فیصلے اجلاس مرکزی مجلس شوری جے یو آئی پاکستان
میں اداروں کا احترام کرتا ہوں لیکن میری نظرمیں بھی ان کی پالیسیاں سیدھی نظرآئیں، میں نے بھی چالیس سال صحراؤں میں گذارے ہیں، آنکھیں بند کر کے بات نہیں کر رہا بلکہ مشاہدات کے ساتھ بات کرتا ہوں،اگر ہم یہ بات نہیں کریں گے تو قوم کے ساتھ خیانت ہوگی،آپ اپنا قبلہ درست کریں ہم آپ کو سر کا تاج بنا لیں گے۔قوم کی قدر کریں، آپ کے کرنل اور میرے عام کارکن کے پاس ایک ہی شناخت ہے، دونوں کے لئے ایک ہی آئین ہے۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کا ڈی آئی خان میں ورکرز کنونشن سے خطاب
43ویں سالانہ ختم نبوت کانفرنس چناب نگر سے قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب مدظلہ کا خطاب
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا چھبیسویں آئینی ترمیم پر قومی اسمبلی میں تاریخی خطاب