جمعیت علماء اسلام کی مرکزی مجلس عمومی اور مرکزی مجلس شوری نے واضح کیا ہے کہ آئین کی اسلامی دفعات سمیت پورے آئین کا تحفظ اور اسکے نفاذ کیلئے جدوجہد کو جاری رکھا جائے گا۔
اور پاکستان کو سیکولر ریاست بنانے کی ہرسازش کا ہر محاذ پر مقابلہ کیا جائے گا۔
مرکزی جنرل کونسل اور مرکزی شوری کا اجلاس مرکزی امیر مولانا فضل الرحمٰن کی صدارت میں منعقد ہوا
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ملک بھر میں رابطہ عوام مہم چلائی جائے گی
اس حوالے سے کانفرنسیں، جلسے اور کنونشن منعقد کئے جائیں گے،آغاز میں 3 نومبر کو لکی مروت،6 نومبر کو پشاور،9 نومبر کو مالاکنڈ،25 نومبر کو سکھر،23 نومبر کو علی پور میں عظیم الشان کانفرنسسز کا انعقاد کیا جائے گا۔
کانفرنسسز سے مرکزی امیر مولانا فضل الرحمٰن ودیگر مرکزی و صوبائی قائدین خطاب فرمائیں گے،
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ہم ملک کو بحرانوں سےبچانا چاہتے ہیں،
عام انتخابات کے بعد سے ملک میں بحران بڑھتے جارہے ہیںجنہیں سنبھالنا موجودہ حکومت کے بس کی بات نہیں،ان کا کہنا تھا کہ عقائد پرکسی کو حملے کی اجازت نہیں دی جا سکتی ہے انہوں نے کہاکہ جے یو آئی اپوزیشن کے اکٹھ کے لیئے کام کرتی رہے گی انہوں نے کہاکہ سی پیک منصوبے کو بڑے دھچکے لگائے جا رہے ہیں ہمارے نزدیک یہ پاکستان کی معاشی ترقی کے لیئے یہ منصوبہ بے حد ضروری ہے انہوں نے کہاکہ بین الاقوامی طاقتیں سی پیک کیخلاف سازشیں کر رہی ہیں لیکن جے یو آئی اورپوری قوم ان سازشوں کو کامیاب نہیں ہونے دے گی ۔مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہےکہ بھارت آئےروز کشمیری عوام پر گولیاں برسا کر ان کی تحریک دبانے کی کوششیں کر رہا ہے لیکن اس کی تمام تر سازشوں کے باوجود تحریک مزیدزور پکڑ رہی ہے انہوں نے کہاکہ پاکستانی قوم مسئلہ کشمیرپر واضح اور دوٹوک مؤقف رکھتی ہے اور دنیا پاکستان کے مؤقف کو سمجھے انہوں نے کہاکہ دینی مدارس کے دفاع کی تحریک جاری رہے گی مدارس کے خلاف عالمی دباؤکا بھر پور مقابلہ کیا جا ئے گا

ہم ملک کو بحرانوں سےبچانا چاہتے ہیں، اپوزیشن کے اکٹھ کے لیئے کام کرتے رہیںگے،بھارت آئےروز کشمیری عوام پر گولیاں برسا کر ان کی تحریک دبانے کی کوششیں کر رہا ہے، دنیاکشمیر کے معاملے پر پاکستان کے مؤقف کو سمجھے۔مولانا فضل الرحمٰن
Facebook Comments