اسلام آباد :
آج سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان مدظلہ کی رہائش گاہ پر ان سے ملاقات کی اور مستونگ میں ڈپٹی چیئرمین سینٹ مولاناعبد الغفور حیدر ی کے قافلے پر ہونیوالے حملے کی مذمت اور شہادتوں پر فاتحہ خوانی کی ،سابق چیف جسٹس افتخار محمد چودھری سے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے قائد جمعیت مولانا فضل الرحمٰن مدظلہ نے کہا کہ افتخار محمد چوہدری یہاں آئے اور ہمارے زخموں پر مرحم رکھاہم ان کے شکر گزار ہیں ۔
کوشش کی گئی ہے کہ مذہبی نوجوانوں کو اشتعال دلا کر ریاست کےسامنے لایا جائے ،مگرہم پاکستان کو مستحکم دیکھنا چاہتے ہیں ،مستونگ جیسے واقعات سے ہمارامشن اور راستہ تبدیل نہیں ہو سکتا ، انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں آئین اور قانون کی بالادستی چاہتے ہیں ،ملک میں جائز حکمرانی اور امن کیلئے ہماری جدوجہد جاری رہے گی اور ہم کامیاب ہونگے ۔
اس موقع پر سابق چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کا کہنا تھا کہ حکومت دہشتگردی کیخلاف ٹھوس اقدامات کرے ۔ انہوں نے مولانا فضل الرحمان سے مطالبہ کیا کہ وہ حکومت سے قاضی فیض عیسیٰ کی رپورٹ پر عملدرآمد کرانے میں کردار ادا کریں ۔انکا کہنا تھا کہ ہم دہشتگردی کے واقعات کی مذمت کرتے ہیں اور دہشتگردی کو کسی صور ت برداشت نہیں کریں گے ۔دونوں رہنماؤں نے ملاقات کے دوران مستونگ حملے میں شہید ہونے والے افراد کے لیے دعائے مغفرت اور لواحقین سے اظہار ہمدردی بھی کی ۔
حکومت ایک بار پھر اینٹی ٹیررزم ایکٹ 1997 میں ترمیم کرنے جا رہی ہے جس سے دفاعی اداروں کو بے پناہ اختیارات ملیں گے جو ان کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے ہٹ کر ہیں۔ پہلے نیب کے اختیارات پر اعتراض تھا اور ان میں کمی کی گئی تھی، لیکن اب دفاعی ادارے کو کسی کو شک کی بنیاد پر 90 دن تک حراست میں رکھنے کا اختیار دیا جا رہا ہے جو سراسر غیر جمہوری عمل ہے،ملک میں سول مارشل لاء کی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ، جو جمہوریت اور “ووٹ کو عزت دو” کی بات کرتے ہیں، آج اپنے ہی ہاتھوں جمہوریت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔حکومت کو یاد رکھنا چاہیے کہ 26ویں ترمیم میں کچھ شقیں واپس لینے پر آمادگی ظاہر کی گئی تھی، لیکن یہ نیا ایکٹ اسی ترمیم کی روح کے خلاف ہے۔ یہ آئین اور پارلیمنٹ کی توہین ہے کہ ایک دن آپ ایک فیصلہ کریں اور اگلے دن اسے نظر انداز کر دیں۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان
فیصلے اجلاس مرکزی مجلس شوری جے یو آئی پاکستان
میں اداروں کا احترام کرتا ہوں لیکن میری نظرمیں بھی ان کی پالیسیاں سیدھی نظرآئیں، میں نے بھی چالیس سال صحراؤں میں گذارے ہیں، آنکھیں بند کر کے بات نہیں کر رہا بلکہ مشاہدات کے ساتھ بات کرتا ہوں،اگر ہم یہ بات نہیں کریں گے تو قوم کے ساتھ خیانت ہوگی،آپ اپنا قبلہ درست کریں ہم آپ کو سر کا تاج بنا لیں گے۔قوم کی قدر کریں، آپ کے کرنل اور میرے عام کارکن کے پاس ایک ہی شناخت ہے، دونوں کے لئے ایک ہی آئین ہے۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کا ڈی آئی خان میں ورکرز کنونشن سے خطاب
43ویں سالانہ ختم نبوت کانفرنس چناب نگر سے قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب مدظلہ کا خطاب
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا چھبیسویں آئینی ترمیم پر قومی اسمبلی میں تاریخی خطاب