ماضی کی باتیں نہیں چھیڑنا چاہتے ،ْ مستقبل کی طرف دیکھناچاہتے ہیں ،ْاپوزیشن کو تقسیم نہیں دیکھنا چاہتے، نوازشریف سے بات کی ہےآصف زرداری سے بھی کروں گا۔
ملتان: جمعیت علمائے اسلام کے امیرمولانا فضل الرحمان نے کہاہے کہ موجودہ حکومت نے چین کے اعتماد کو نقصان پہنچایا جس پر آرمی چیف کو وضاحت کے لیے چین جانا پڑا ،ْہم ماضی کی باتیں نہیں چھیڑنا چاہتے اور مستقبل کی طرف دیکھناچاہتے ہیں
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ تحریک انصاف نے پاکستانی قوم پر ایٹم بم گرائے ہیں، ان کی اقتصادی پالیسی پہلے ہی دن فلاپ ہوچکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ سفارتی تعلقات کے آداب سے ناواقف ہیں، معاملات اپنی جگہ اور پروٹوکول اپنی جگہ ہوتا ہے۔انہوںنے کہاکہ سی پیک پاکستان کے اقتصادی مستقبل کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے لیکن موجودہ حکومت نے چین کے اعتماد کو نقصان پہنچایا جس پر آرمی چیف کو وضاحت کے لیے خود چین جانا پڑا۔
سربراہ متحدہ مجلس عمل نے کہا کہ وہ پیپلزپارٹی سے رابطہ کریں گے کیونکہ اپوزیشن کو متحد نظر آنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ماضی کی باتیں نہیں چھیڑنا چاہتے اور مستقبل کی طرف دیکھناچاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم اپوزیشن کو تقسیم نہیں دیکھنا چاہتے، اسی لیے میں نے نوازشریف سے بات کی ہے اور آصف زرداری سے بھی کروں گا۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ حکومتیں بننی چاہئیں لیکن جائز راستوں سے۔مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ تحریک انصاف کی اقتصادی پالیسی پہلے ہی دن فلاپ ہوگئی ،ْانہوں نے پاکستانی قوم پر ایٹم بم گرائے ہیں۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ سفارتی تعلقات کے آداب سے ناواقف ہیں، معاملات اپنی جگہ اور پروٹوکول اپنی جگہ ہوتا ہے۔
حکومت ایک بار پھر اینٹی ٹیررزم ایکٹ 1997 میں ترمیم کرنے جا رہی ہے جس سے دفاعی اداروں کو بے پناہ اختیارات ملیں گے جو ان کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے ہٹ کر ہیں۔ پہلے نیب کے اختیارات پر اعتراض تھا اور ان میں کمی کی گئی تھی، لیکن اب دفاعی ادارے کو کسی کو شک کی بنیاد پر 90 دن تک حراست میں رکھنے کا اختیار دیا جا رہا ہے جو سراسر غیر جمہوری عمل ہے،ملک میں سول مارشل لاء کی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ، جو جمہوریت اور “ووٹ کو عزت دو” کی بات کرتے ہیں، آج اپنے ہی ہاتھوں جمہوریت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔حکومت کو یاد رکھنا چاہیے کہ 26ویں ترمیم میں کچھ شقیں واپس لینے پر آمادگی ظاہر کی گئی تھی، لیکن یہ نیا ایکٹ اسی ترمیم کی روح کے خلاف ہے۔ یہ آئین اور پارلیمنٹ کی توہین ہے کہ ایک دن آپ ایک فیصلہ کریں اور اگلے دن اسے نظر انداز کر دیں۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان
فیصلے اجلاس مرکزی مجلس شوری جے یو آئی پاکستان
میں اداروں کا احترام کرتا ہوں لیکن میری نظرمیں بھی ان کی پالیسیاں سیدھی نظرآئیں، میں نے بھی چالیس سال صحراؤں میں گذارے ہیں، آنکھیں بند کر کے بات نہیں کر رہا بلکہ مشاہدات کے ساتھ بات کرتا ہوں،اگر ہم یہ بات نہیں کریں گے تو قوم کے ساتھ خیانت ہوگی،آپ اپنا قبلہ درست کریں ہم آپ کو سر کا تاج بنا لیں گے۔قوم کی قدر کریں، آپ کے کرنل اور میرے عام کارکن کے پاس ایک ہی شناخت ہے، دونوں کے لئے ایک ہی آئین ہے۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کا ڈی آئی خان میں ورکرز کنونشن سے خطاب
43ویں سالانہ ختم نبوت کانفرنس چناب نگر سے قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب مدظلہ کا خطاب
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا چھبیسویں آئینی ترمیم پر قومی اسمبلی میں تاریخی خطاب