اسلام آباد :
قائد جمعیت مولانا فضل الرحمٰن مدظلہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مستونگ میں مولانا عبدالغفور حیدری کے قافلے پر خودکش حملے کے خلاف ملک گیر احتجاج کا اعلانکیا اور کہا کہ پہلے سوگ منائیں گے اور پھر احتجاج کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ مولانا عبدالغفور حیدری پر حملہ ایک مجرمانہ عمل ہے ہم اس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، جمعیت علماء اسلام قانون کی عمل داری اور جمہوریت کے ساتھ کھڑی ہے اور ایسے اقدام سے ہمارے حوصلے پست نہیں ہوں گے بلکہ سفر جاری رہے گا جب کہ یہ کسی فرد پر نہیں بلکہ پوری قوم پر حملہ ہے۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ یہ ایک نفسیاتی جنگ ہے اور یہ جنگ ہم جیت رہے ہیں جب کہ یہ واقعہ انہی عناصر کا ہے جو پاکستان کے دشمن ہیں، یہ لوگ پاکستان میں عوامی رائے کے برعکس اپنی حکمرانی چاہتے ہیں مگر ان عناصر کو شکست ہو چکی ہے، اب ان عناصر میں وہ قوت نہیں کہ یہ پاکستان کو نقصان پہنچا سکیں جب کہ ریاست کی ذمہ داری ہےایسے واقعات کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کرے۔
جمعیت علماءاسلام پاکستان کا اعلیٰ سطح وفد کابل پہنچ گیا
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا موجودہ ملکی صورتحال پر سلیم صافی کے ساتھ جرگہ پروگرام میں گفتگو
سوسائٹیز رجسٹریشن ترمیمی بل ایکٹ بن چکا، گزٹ نوٹیفکیشن جاری کیا جائے، کیا آئی ایم ایف کی ہدایات پر ہماری قانون سازی ہوگی؟ اب مدارس کو کس چیز کی سزا دی جا رہی ہے، اتفاق رائے ہو چکا تو پھر اعتراضات کیوں، یہ راز آج کھلا کہ ہماری قانون سازی کسی اور کی مرضی کے مطابق ہو گی، کہہ دیا جائے ہم آزاد نہیں ہیں، غلام ہیں۔ مولانا فضل الرحمان
اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ کا جامعہ عثمانیہ اسلام آباد میں اجلاس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس
مدارس کے حوالے سے جو ایکٹ پاس ہو چکا ہے اس کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے، ہم نے طے کر لیا ہے کہ معاملات یکسو نہیں کیے گئے تو احتجاج کریں گے، اسلام جانا پڑا تو جائیں گے۔علما سے کوئی اختلاف نہیں، ہماری شکایت صرف ایوان صدر اور صدر مملکت سے ہے۔