مستونگ میں خودکش حملہ عین اس وقت ہوا جب ڈپٹی چیرمین سینیٹ اور جمعیت علماء اسلام کےمرکزی سیکرٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری اپنے ساتھیوں کے ہمراہ مدرسے میں دستار بندی کی تقریب میں شرکت کے بعد واپس جارہے تھے۔ دھماکا اس قدر شدید تھا کہ اس کی آواز دور دور تک سنی گئی جب کہ اس کی زد میں آنے والی کئی گاڑیاں تباہ اور ان میں سوار متعدد افرادشہیداورشدید زخمی ہوگئے۔
لاشوں اور زخمیوں کو سول اسپتال مستونگ منتقل کیا گیا ہے، دھماکے میں مولانا عبدالغفور حیدری کے ڈرائیو ر اور ان کے ڈائریکٹراسٹاف افتخارمغل اور جمعیت علماء اسلام کوئٹہ کے نائب امیرسمیت 25 افراد شہید ہوئے،جب کہ زخمیوں میںمولانا عبدالغفور حیدری اور صحافی حضرات بھی شامل ہیں۔
قائد جمعیت مولانا فضل الرحمٰن ،مولانا امجد خان ،الحاج شمس الرحمٰن شمسی ، اسلم غوری ، مفتی ابرار احمد ،حافظ حسین احمد ، مولانا صلاح الدین ایوبی ، سید آغا محمد ایوب شاہ ، مولانا گل نصیب خان ، مولانا فیض الدین ،ڈاکٹرقاری عتیق الرحمٰن ،قاری محمد عثمان،ملک سکندر خان ایڈوکیٹ ، مولانا شجاع الملک، حاجی عبدالجلیل جان ،اقبال اعوان ، مولانا راشد محمود سومرو، عبدالرزاق عابد لاکھو اور دیگر مرکزی و صوبائی قائدین نے دھماکے کی شدید مذمت کی اور اس کے نتیجے میںہونے والے جانی نقصان پر اظہار افسوس کیا ہے۔
حکومت ایک بار پھر اینٹی ٹیررزم ایکٹ 1997 میں ترمیم کرنے جا رہی ہے جس سے دفاعی اداروں کو بے پناہ اختیارات ملیں گے جو ان کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے ہٹ کر ہیں۔ پہلے نیب کے اختیارات پر اعتراض تھا اور ان میں کمی کی گئی تھی، لیکن اب دفاعی ادارے کو کسی کو شک کی بنیاد پر 90 دن تک حراست میں رکھنے کا اختیار دیا جا رہا ہے جو سراسر غیر جمہوری عمل ہے،ملک میں سول مارشل لاء کی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ، جو جمہوریت اور “ووٹ کو عزت دو” کی بات کرتے ہیں، آج اپنے ہی ہاتھوں جمہوریت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔حکومت کو یاد رکھنا چاہیے کہ 26ویں ترمیم میں کچھ شقیں واپس لینے پر آمادگی ظاہر کی گئی تھی، لیکن یہ نیا ایکٹ اسی ترمیم کی روح کے خلاف ہے۔ یہ آئین اور پارلیمنٹ کی توہین ہے کہ ایک دن آپ ایک فیصلہ کریں اور اگلے دن اسے نظر انداز کر دیں۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان
فیصلے اجلاس مرکزی مجلس شوری جے یو آئی پاکستان
میں اداروں کا احترام کرتا ہوں لیکن میری نظرمیں بھی ان کی پالیسیاں سیدھی نظرآئیں، میں نے بھی چالیس سال صحراؤں میں گذارے ہیں، آنکھیں بند کر کے بات نہیں کر رہا بلکہ مشاہدات کے ساتھ بات کرتا ہوں،اگر ہم یہ بات نہیں کریں گے تو قوم کے ساتھ خیانت ہوگی،آپ اپنا قبلہ درست کریں ہم آپ کو سر کا تاج بنا لیں گے۔قوم کی قدر کریں، آپ کے کرنل اور میرے عام کارکن کے پاس ایک ہی شناخت ہے، دونوں کے لئے ایک ہی آئین ہے۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کا ڈی آئی خان میں ورکرز کنونشن سے خطاب
43ویں سالانہ ختم نبوت کانفرنس چناب نگر سے قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب مدظلہ کا خطاب
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا چھبیسویں آئینی ترمیم پر قومی اسمبلی میں تاریخی خطاب