نوشہرہ :
ہم نظریاتی جنگ لڑرہے ہیں کسی سے ذاتی دشمنی نہیں۔ہم نے مغربی تہذیب کے تمام ارادے اور منصوبے ناکام بنا دیے ہیں اور ہر محاز شکست دیکر اسلامی تہذیب کے دفاع کی جنگ جیتی یے۔ان خیالات کا اظہار قائد جمعیت مولانا فضل الرحمن صاحب نے تحسین القران نوشہرہ میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر اعجاز خان ایڈووکیٹ نے اپنے ساتھیوں سمیت جمعیت علماء اسلام میں شمولیت کا اعلان بھی کیا۔کنونشن سے مولانا شجاع الملک، عبدالجلیل جان، قاری عمر علی،مولانا فضل علی، مولانا رفیع اللہ قاسمی اورپرویز خٹک نے بھی خطاب کیا۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ جمعیت علماء کی سو سالہ جدوجہد خطہ میں امن انسانی آزادی اورمعاشی استحکام کے لیے تھی جمعیت علماء اسلام نے اسی تسلسل کو قائم رکھتے ہوئے عالمی اجتماع میں عالمی دنیا کی شخصیات کو اکٹھا کرکے امن آزادی اور معاشی استحکام کا اعلامیہ جاری کرکے پوری انسانیت کی رہنمائی کا حق ادا کردیا انہوں نے کہا عالمی اجتماع میں دنیائے عالم کی مذہبی سیاسی اور روحانی شخصیات کی شرکت ایک طرف وحدت اور یکجہتی کا پیغام تھا اور دوسری طرف جمعیت علماء اسلام پر اعتماد کا مظہر تھا۔انہوں نے کہا جمعیت اپنی جدوجہد کے سوسال پورے کرچکی ہے اور آنے والے مستقبل میں پوری قوت کے ساتھ میدان عمل اپنی صف بندی کر رہے ہیں۔انہوں کہا کہ پورے ملک میں جمعیت علماء اسلام رابطہ عوام مہم کا آغاز کررہی ہے اور دیگر جماعتوں کی اہم شخصیات جمعیت میں شمولیت کے لیے رابطوں میں ہیں۔انہوں نے ضلعی اور صوبائی جماعتوں کو ہدایات کی کہ وہ عالمی اجتماع کے اثرات کو ثمرات میں تبدیل کرنے کے لیے اپنی جدوجہد کو جاری رکھیں تاکہ آنے والے انتخابات میں اسلام اور ملک دشمن قوتوں کا راستہ روکا جاسکے۔
حکومت ایک بار پھر اینٹی ٹیررزم ایکٹ 1997 میں ترمیم کرنے جا رہی ہے جس سے دفاعی اداروں کو بے پناہ اختیارات ملیں گے جو ان کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے ہٹ کر ہیں۔ پہلے نیب کے اختیارات پر اعتراض تھا اور ان میں کمی کی گئی تھی، لیکن اب دفاعی ادارے کو کسی کو شک کی بنیاد پر 90 دن تک حراست میں رکھنے کا اختیار دیا جا رہا ہے جو سراسر غیر جمہوری عمل ہے،ملک میں سول مارشل لاء کی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ، جو جمہوریت اور “ووٹ کو عزت دو” کی بات کرتے ہیں، آج اپنے ہی ہاتھوں جمہوریت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔حکومت کو یاد رکھنا چاہیے کہ 26ویں ترمیم میں کچھ شقیں واپس لینے پر آمادگی ظاہر کی گئی تھی، لیکن یہ نیا ایکٹ اسی ترمیم کی روح کے خلاف ہے۔ یہ آئین اور پارلیمنٹ کی توہین ہے کہ ایک دن آپ ایک فیصلہ کریں اور اگلے دن اسے نظر انداز کر دیں۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان
فیصلے اجلاس مرکزی مجلس شوری جے یو آئی پاکستان
میں اداروں کا احترام کرتا ہوں لیکن میری نظرمیں بھی ان کی پالیسیاں سیدھی نظرآئیں، میں نے بھی چالیس سال صحراؤں میں گذارے ہیں، آنکھیں بند کر کے بات نہیں کر رہا بلکہ مشاہدات کے ساتھ بات کرتا ہوں،اگر ہم یہ بات نہیں کریں گے تو قوم کے ساتھ خیانت ہوگی،آپ اپنا قبلہ درست کریں ہم آپ کو سر کا تاج بنا لیں گے۔قوم کی قدر کریں، آپ کے کرنل اور میرے عام کارکن کے پاس ایک ہی شناخت ہے، دونوں کے لئے ایک ہی آئین ہے۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کا ڈی آئی خان میں ورکرز کنونشن سے خطاب
43ویں سالانہ ختم نبوت کانفرنس چناب نگر سے قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب مدظلہ کا خطاب
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا چھبیسویں آئینی ترمیم پر قومی اسمبلی میں تاریخی خطاب