نوشہرہ :
ہم نظریاتی جنگ لڑرہے ہیں کسی سے ذاتی دشمنی نہیں۔ہم نے مغربی تہذیب کے تمام ارادے اور منصوبے ناکام بنا دیے ہیں اور ہر محاز شکست دیکر اسلامی تہذیب کے دفاع کی جنگ جیتی یے۔ان خیالات کا اظہار قائد جمعیت مولانا فضل الرحمن صاحب نے تحسین القران نوشہرہ میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر اعجاز خان ایڈووکیٹ نے اپنے ساتھیوں سمیت جمعیت علماء اسلام میں شمولیت کا اعلان بھی کیا۔کنونشن سے مولانا شجاع الملک، عبدالجلیل جان، قاری عمر علی،مولانا فضل علی، مولانا رفیع اللہ قاسمی اورپرویز خٹک نے بھی خطاب کیا۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ جمعیت علماء کی سو سالہ جدوجہد خطہ میں امن انسانی آزادی اورمعاشی استحکام کے لیے تھی جمعیت علماء اسلام نے اسی تسلسل کو قائم رکھتے ہوئے عالمی اجتماع میں عالمی دنیا کی شخصیات کو اکٹھا کرکے امن آزادی اور معاشی استحکام کا اعلامیہ جاری کرکے پوری انسانیت کی رہنمائی کا حق ادا کردیا انہوں نے کہا عالمی اجتماع میں دنیائے عالم کی مذہبی سیاسی اور روحانی شخصیات کی شرکت ایک طرف وحدت اور یکجہتی کا پیغام تھا اور دوسری طرف جمعیت علماء اسلام پر اعتماد کا مظہر تھا۔انہوں نے کہا جمعیت اپنی جدوجہد کے سوسال پورے کرچکی ہے اور آنے والے مستقبل میں پوری قوت کے ساتھ میدان عمل اپنی صف بندی کر رہے ہیں۔انہوں کہا کہ پورے ملک میں جمعیت علماء اسلام رابطہ عوام مہم کا آغاز کررہی ہے اور دیگر جماعتوں کی اہم شخصیات جمعیت میں شمولیت کے لیے رابطوں میں ہیں۔انہوں نے ضلعی اور صوبائی جماعتوں کو ہدایات کی کہ وہ عالمی اجتماع کے اثرات کو ثمرات میں تبدیل کرنے کے لیے اپنی جدوجہد کو جاری رکھیں تاکہ آنے والے انتخابات میں اسلام اور ملک دشمن قوتوں کا راستہ روکا جاسکے۔
جمعیت علماءاسلام پاکستان کا اعلیٰ سطح وفد کابل پہنچ گیا
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا موجودہ ملکی صورتحال پر سلیم صافی کے ساتھ جرگہ پروگرام میں گفتگو
سوسائٹیز رجسٹریشن ترمیمی بل ایکٹ بن چکا، گزٹ نوٹیفکیشن جاری کیا جائے، کیا آئی ایم ایف کی ہدایات پر ہماری قانون سازی ہوگی؟ اب مدارس کو کس چیز کی سزا دی جا رہی ہے، اتفاق رائے ہو چکا تو پھر اعتراضات کیوں، یہ راز آج کھلا کہ ہماری قانون سازی کسی اور کی مرضی کے مطابق ہو گی، کہہ دیا جائے ہم آزاد نہیں ہیں، غلام ہیں۔ مولانا فضل الرحمان
اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ کا جامعہ عثمانیہ اسلام آباد میں اجلاس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس
مدارس کے حوالے سے جو ایکٹ پاس ہو چکا ہے اس کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے، ہم نے طے کر لیا ہے کہ معاملات یکسو نہیں کیے گئے تو احتجاج کریں گے، اسلام جانا پڑا تو جائیں گے۔علما سے کوئی اختلاف نہیں، ہماری شکایت صرف ایوان صدر اور صدر مملکت سے ہے۔