اسلام آباد :
متحدہ مجلس عمل نے عام انتخابات 2018 کےلئےانتخابی منشور کا اعلان کردیا، ملک میں نظام مصطفیٰ کا نفاذ ، آئین میں اسلامی دفعات کا تحفظ، آزاد عدلیہ، خودمختار خارجہ پالیسی منشور کا حصہ ہیں
جمعیت علماءاسلام پاکستان کے امیر اور متحدہ مجلس عمل کے صدر مولانا فضل الرحمٰن نے متحدہ مجلس عمل کے 12 نکاتی منشور کا اعلان کردیا
متحدہ مجلس عمل کے منشور
آئین میں موجود تمام اسلامی دفعات کا مکمل تحفظ،بااختیار مقننہ،آزاد عدلیہ،کرپشن کا خاتمہ اور اختیارات کی نچلی سطح پر تقسیم کیلئے آئینی اصلاحات
ہر شہری کیلئے تعلیم ، علاج اور روزگار کی یقینی فراہمی،تمام غیر ضروری ٹیکسوں کا خاتمہ اور عام افراد کیلئے بنیادی ضروریات زندگی کی قیمتوں کا مناسب ترین تعین
آزاد اور باوقار خارجہ پالیسی کی تشکیل،برابری کی بنیاد پر تمام ممالک سے تعلقات کا قیام اور عالمی اسلامی بلاک کی تشکیل،مسلم اقلیتوں کے تحفظ کیلئے کاوشیں۔
اتفاق رائے سے نئے ڈیموں کی تعمیر،بجلی کی ترسیل اور تقسیم کار کا مؤثر نظام،توانائی کے متبادل ذرائع پر عملدرآمد،بھارت کی جانب سے آبی جارحیت کا مؤثر تدارک
CPEC کے منصوبوں میں مقامی آبادی کے روزگار اور انفراسٹرکچر کو ترجیح،چھوٹی صنعتوں کا فروغ اور کسان و مزدور کیلئے سودمند پالیسیوں کا اجراء اور قومی صنعتوں کی بحالی
یکساں نظام تعلیم ،قومی زبان کی ترویج،علاقائی زبانوں کی ترقی اور اعلی تکنیکی تعلیم کیلئے طلبہ وطالبات کو یکساں مواقع،تعلیمی بجٹ میں اضافہ۔
ہر فرد کیلئے دل ،جگر سرطان،تپ دق سمیت 5 مہلک بیماریوں کا ملک گیر مفت علاج،تحصیل و ضلعی ہسپتالوں کی اپ گریڈیشن۔
تعلیم،روزگار،کھیل،رضاکاریت اور پالیسی سازی میں نوجوانوں کیلئے اعتماد افزااقدامات اور پالیسیز کا اجراء،قومی پالیسیوں کی تشکیل وعمل درآمد میں نوجوانوں کی حوصلہافزائی
اسلامی روایات اور آئین پاکستان کی روشنی میں خواتین کی شرکت و ترقی کیلئے تعلیم وروزگار کے دائروں میں انقلابی اسکیموں کا اجراء،عورتوں کے استحصال اور عدم مساوات کے رویوں کی بیخ کنی۔
ملکی ترقی میں بیرون ملک پاکستانیوں کی شرکت کی حوصلہ افزائی،اندرون ملک اثاثوں کا تحفظ اور سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی
اقلیتوں کی جان،مال،عبات گاہوں کا مکمل تحفظ،تعلیم،روزگار،شہری حقوق کی ضمانت،ان کے پرسنل لاء اور مذہبی رسوم کا احترام۔
بے زمین کسان وہاری کیلئے بلامعاوضہ زمین،بلاسود زرعی قرضوں اور ٹیکسوں کی کم شرح پر مبنی زرعی اصلاحات کا اجراء،عام کاشتکاروں کیلئے بجلی،پانی،ڈیزل،پیج وکھاد اور زرعی ادویات کی سستے داموں فراہمی
اس موقع پر ان کے ہمراہ حمعیت علماءاسلام اور متحدہ مجلس عمل کے مرکزی قائدین بھی موجود تھے.
ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ عمران خان کے ساتھ سیاسی اور نظریاتی اختلاف ہے ذاتی نہیں،تین ریٹاریرڈ جرنیلوں نے کتابیں لکھیں اور بتایا کہ ملک کیسے پیچاگیا، ن لیگ کی حکومت سے علیحدگی نہیں کی حکومت ختم ہوگئی تھی
حکومت ایک بار پھر اینٹی ٹیررزم ایکٹ 1997 میں ترمیم کرنے جا رہی ہے جس سے دفاعی اداروں کو بے پناہ اختیارات ملیں گے جو ان کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے ہٹ کر ہیں۔ پہلے نیب کے اختیارات پر اعتراض تھا اور ان میں کمی کی گئی تھی، لیکن اب دفاعی ادارے کو کسی کو شک کی بنیاد پر 90 دن تک حراست میں رکھنے کا اختیار دیا جا رہا ہے جو سراسر غیر جمہوری عمل ہے،ملک میں سول مارشل لاء کی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ، جو جمہوریت اور “ووٹ کو عزت دو” کی بات کرتے ہیں، آج اپنے ہی ہاتھوں جمہوریت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔حکومت کو یاد رکھنا چاہیے کہ 26ویں ترمیم میں کچھ شقیں واپس لینے پر آمادگی ظاہر کی گئی تھی، لیکن یہ نیا ایکٹ اسی ترمیم کی روح کے خلاف ہے۔ یہ آئین اور پارلیمنٹ کی توہین ہے کہ ایک دن آپ ایک فیصلہ کریں اور اگلے دن اسے نظر انداز کر دیں۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان
فیصلے اجلاس مرکزی مجلس شوری جے یو آئی پاکستان
میں اداروں کا احترام کرتا ہوں لیکن میری نظرمیں بھی ان کی پالیسیاں سیدھی نظرآئیں، میں نے بھی چالیس سال صحراؤں میں گذارے ہیں، آنکھیں بند کر کے بات نہیں کر رہا بلکہ مشاہدات کے ساتھ بات کرتا ہوں،اگر ہم یہ بات نہیں کریں گے تو قوم کے ساتھ خیانت ہوگی،آپ اپنا قبلہ درست کریں ہم آپ کو سر کا تاج بنا لیں گے۔قوم کی قدر کریں، آپ کے کرنل اور میرے عام کارکن کے پاس ایک ہی شناخت ہے، دونوں کے لئے ایک ہی آئین ہے۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کا ڈی آئی خان میں ورکرز کنونشن سے خطاب
43ویں سالانہ ختم نبوت کانفرنس چناب نگر سے قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب مدظلہ کا خطاب
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا چھبیسویں آئینی ترمیم پر قومی اسمبلی میں تاریخی خطاب