پشاور:
چمن بارڈرپرگولہ باری قابل مذمت ہے ، فاٹا کی عوام پر کوئی جبری فیصلہ مسلط نہیں ہونے دیں گے
مرکزی شوری کے دو روزہ اجلاس کےاختتام پر پریس کانفرنس
قائد جمعیت مولانا فضل الرحمن مدظلہ نے کہا ہے کہ فاٹا کے عوام پر ان کی مرضی کے بغیر کوئی رائے مسلط نہیں کی جائے گی۔ توہین رسالت کا قانون موجود ہے مگرقانون نافذ کرنے والے کمزور ہیں۔سراج الحق کی دینی جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر آنے کی بات اچھی ہے، کاش 2013 میں انکو یہ بات سمجھ آتی ۔ مرکزی مجلس شوری کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن کاکہنا تھا کہ عالمی اجتماع میں شرکت پر پوری قوم کو مبارکباد دیتا ہوں، مولانا عبدالغفور حیدری کی سربراہی میں آئندہ انتخابات کی حکمت عملی پر کمیٹی قائم کر لی ہے جو آئندہ انتخابات کیلئے حکمت عملی وضع کرے گی،مولانا کاکہنا تھا کہ چمن سرحد پر گولہ باری اور سرحدی خلاف ورزی کی شدید مذمت کرتے ہیں ، فاٹا کے عوام پر انکے مرضی کے بغیر کوئی رائے مسلط نہیں کی جائے گی،کشمیریوں کی خود ارادیت کی بات کرنے والوں نے فاٹا میں جبری رائے قائم کی ہے، اسمبلیاں کسی بھی حال میں تحلیل نہیں ہونی چاہئیں، انتخابات اپنے وقت پر ہو تو جمہوریت مضبوط ہوگی،حادثات کا بہانہ پر کر توہین رسالت کے قانون میں ترمیم کی اجازت نہیں دینگے، توہین رسالت کا قانون موجود ہے مگرقانون نافذ کرنے والے کمزور ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں قائد جمعیت کا کہنا تھا کہ چترال میں شاہی مسجد کے خطیب نے جو اقدام کئے اس کو بھی اجاگر کیا جائے مشال واقعہ میں کوئی عالم دین ملوث نہیں ۔
حکومت ایک بار پھر اینٹی ٹیررزم ایکٹ 1997 میں ترمیم کرنے جا رہی ہے جس سے دفاعی اداروں کو بے پناہ اختیارات ملیں گے جو ان کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے ہٹ کر ہیں۔ پہلے نیب کے اختیارات پر اعتراض تھا اور ان میں کمی کی گئی تھی، لیکن اب دفاعی ادارے کو کسی کو شک کی بنیاد پر 90 دن تک حراست میں رکھنے کا اختیار دیا جا رہا ہے جو سراسر غیر جمہوری عمل ہے،ملک میں سول مارشل لاء کی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ، جو جمہوریت اور “ووٹ کو عزت دو” کی بات کرتے ہیں، آج اپنے ہی ہاتھوں جمہوریت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔حکومت کو یاد رکھنا چاہیے کہ 26ویں ترمیم میں کچھ شقیں واپس لینے پر آمادگی ظاہر کی گئی تھی، لیکن یہ نیا ایکٹ اسی ترمیم کی روح کے خلاف ہے۔ یہ آئین اور پارلیمنٹ کی توہین ہے کہ ایک دن آپ ایک فیصلہ کریں اور اگلے دن اسے نظر انداز کر دیں۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان
فیصلے اجلاس مرکزی مجلس شوری جے یو آئی پاکستان
میں اداروں کا احترام کرتا ہوں لیکن میری نظرمیں بھی ان کی پالیسیاں سیدھی نظرآئیں، میں نے بھی چالیس سال صحراؤں میں گذارے ہیں، آنکھیں بند کر کے بات نہیں کر رہا بلکہ مشاہدات کے ساتھ بات کرتا ہوں،اگر ہم یہ بات نہیں کریں گے تو قوم کے ساتھ خیانت ہوگی،آپ اپنا قبلہ درست کریں ہم آپ کو سر کا تاج بنا لیں گے۔قوم کی قدر کریں، آپ کے کرنل اور میرے عام کارکن کے پاس ایک ہی شناخت ہے، دونوں کے لئے ایک ہی آئین ہے۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کا ڈی آئی خان میں ورکرز کنونشن سے خطاب
43ویں سالانہ ختم نبوت کانفرنس چناب نگر سے قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب مدظلہ کا خطاب
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا چھبیسویں آئینی ترمیم پر قومی اسمبلی میں تاریخی خطاب