پشاور
قوم سے حقائق چھپائے جارہے ہیں، فاٹا عوام کی رائے کو نظر انداز کرکے ان پر غیر ملکی ایجنڈا مسلط کرنا تاریخی جبر ہے، قبائل عوام کے ہر فیصلے پر ان کے ساتھ ہیں ، قبائلی عوام اور صحافیوں پر تشدد حکومت کا سیاہ کارنامہ ہے، مولانا فضل الرحمان
ان خیالات کا اظہار جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے قبائل گرینڈ جرگہ کے عمائدین سے خطاب کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ 2012 سے قبائل عوام کے حقوق کی جنگ لڑرہا ہوں تمام سیاسی ومذہبی قیادت قبائل عوام اور جرگہ سے کئے گئے وعدوں سے منحرف ہو گئی اکیلا قبائل کی رائے کے احترام اور ان پر عمل درآمد کیلئے جدوجہد کررہا ہوں، انھوں نے کہا کہ سابق وزیر اعظم اور عبدالقادر بلوچ لکھئی ہوئی تحریر میں قبائل عوام سے رائے لینے کے معاہدے سے انحراف کررہے ہیں، جبکہ سیفران وزیر نے ٹی وی چینل میں جمعیت علماء اسلام کے موقف کی تائید کی تھی، انھوں نے کہا کہ جو لوگ اسمبلیوں پر لعنت بھجتے تھے وہ بھی اجلاس میں کثیر تعداد میں شریک ہوئے صوبائی اسمبلی کے آخری روز لوگوں کو لاکر قرار داد منظور کرائی گئی انھوں نے کہا کہ ہم فوج اور اداروں کے احترام کیلئے قبائل عوام کے مفاد کو مدنظر رکھکر حکومت کو تجاویز دی لیکن ہماری تجاویز کو تحریری طور پر ماننے کے بعد اس سے انحرا ف کیا گیا، انھوں نے کہا کہ قبائل پر 150سال سے فیصلے مسلط کئے گئے اور آج بھی زبردستی فیصلے مسلط کئے جارہے ہیں،انھوں نے کہا کہ قومی اسمبلی کے ارکان نے اسمبلی اجلاس میں شریک نہ ہو کر ہمارے موقف کی تائید کی اور حکومتی فیصلے کو مستر کردیا ہے، انھوں نے کہا کہ قبائل عمائدین ، علماء کرام اور مشران مستقبل کے لائحہ عمل کے حوالہ سے اعلان کرینگے جمعیت علماء اسلام ان کے شانہ بشانہ ہو نگے، دریں اثناء قبائل جرگہ نے عیدالفطر کے بعد پشاور میں گرینڈ جرگہ بلانے کا فیصلہ کیا ہے، جسکی تاریخوں کا اعلان جلد کردیا جائیگا، اجلاس (جرگہ) میں قبائل عوام پر گذشتہ روز پولیس تشدد اور حکومت کی طرف سے ظلم و بربریت کی مذمت کی گئی اور کہا گیا کہ عوام اور صحافیوں پر تشدد کرکے سابق حکومت نے ایک جبر اور ظلم کی داستان رقم کی، اس موقع پر قبائلی عمائدین ،سیاسی وسماجی شخصیات تمام ایجنسیوں سے آئے ہوئے جرگہ ممبران کے علاوہ مولانا گل نصیب خان، مولانا شجا ع الملک، عبدالجلیل جان، مفتی عبدالشکور، مفتی محمد اعجاز شنواری بھی موجود تھے
حکومت ایک بار پھر اینٹی ٹیررزم ایکٹ 1997 میں ترمیم کرنے جا رہی ہے جس سے دفاعی اداروں کو بے پناہ اختیارات ملیں گے جو ان کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے ہٹ کر ہیں۔ پہلے نیب کے اختیارات پر اعتراض تھا اور ان میں کمی کی گئی تھی، لیکن اب دفاعی ادارے کو کسی کو شک کی بنیاد پر 90 دن تک حراست میں رکھنے کا اختیار دیا جا رہا ہے جو سراسر غیر جمہوری عمل ہے،ملک میں سول مارشل لاء کی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ، جو جمہوریت اور “ووٹ کو عزت دو” کی بات کرتے ہیں، آج اپنے ہی ہاتھوں جمہوریت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔حکومت کو یاد رکھنا چاہیے کہ 26ویں ترمیم میں کچھ شقیں واپس لینے پر آمادگی ظاہر کی گئی تھی، لیکن یہ نیا ایکٹ اسی ترمیم کی روح کے خلاف ہے۔ یہ آئین اور پارلیمنٹ کی توہین ہے کہ ایک دن آپ ایک فیصلہ کریں اور اگلے دن اسے نظر انداز کر دیں۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان
فیصلے اجلاس مرکزی مجلس شوری جے یو آئی پاکستان
میں اداروں کا احترام کرتا ہوں لیکن میری نظرمیں بھی ان کی پالیسیاں سیدھی نظرآئیں، میں نے بھی چالیس سال صحراؤں میں گذارے ہیں، آنکھیں بند کر کے بات نہیں کر رہا بلکہ مشاہدات کے ساتھ بات کرتا ہوں،اگر ہم یہ بات نہیں کریں گے تو قوم کے ساتھ خیانت ہوگی،آپ اپنا قبلہ درست کریں ہم آپ کو سر کا تاج بنا لیں گے۔قوم کی قدر کریں، آپ کے کرنل اور میرے عام کارکن کے پاس ایک ہی شناخت ہے، دونوں کے لئے ایک ہی آئین ہے۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کا ڈی آئی خان میں ورکرز کنونشن سے خطاب
43ویں سالانہ ختم نبوت کانفرنس چناب نگر سے قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب مدظلہ کا خطاب
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا چھبیسویں آئینی ترمیم پر قومی اسمبلی میں تاریخی خطاب