اسلام آباد ۔ دینی جماعتوں کے متحد ہونے سے سیکولر قوتوں کی نیندیں حرام ہوچکی ہیں ، پی ٹی آئی کا کے پی کے میں مزاحیہ شو جاری ہے جس میں اسلام آباد کو وہ ایک کروڑ نوکری فراہم کرینگے ، جمعیت کے کارکن انتخابی میدان میں اتر چکے ہیں انتخابات کے التواء کو کسی صورت قبول نہیں کرینگے ، صوبے کو مجلس عمل کی ضرورت ہیں حالات ٹھیک نہیں سیاسی ومذھبی جماعتوں کی قیادت وکارکنان محفوظ نہیں ہیں ۔ مولانا عبدالغفور حیدری ۔ ان خیالات کا اظہار جمعیت علماء اسلام کے مرکزی سیکرٹری جنرل وسینیٹ میں مذھبی امور کمیٹی کے چئیرمین سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے یہاں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں دینی جماعتوں کے اتحاد سے امن اور یکجہتی کی فضاء قائم ہوگئی ہیں جو لوگ کہتے تھے کہ پاکستان میں مسلکوں کی لڑائی ہیں لیکن آج تمام مسالک ایک پیج پہ اکھٹے ہوگئے ہیں تو فرقہ واریت کا نعرہ ختم ہوگیا ہے لیکن سیکولر اور لیبرل قوتوں کو دینی جماعتوں کا اتحاد ہضم نہیں ہورہا مجلس عمل آئندہ انتخابات میں پورے ملک سے کلین سوپ کریگی انہوں نے کے پی کے کی حالیہ بجٹ پہ پی ٹی آئی رہنما اسد عمر کے بیان پہ تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کا مزاحیہ سرکس شروع ہیں جہاں حقیقت میں تو نہیں لیکن خیالی ایک کروڑ نوکریاں ضرور ہیں انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے پورے چار سال قوم کو بے وقوف بنایا اور قوم کا پیسہ اور وقت ضائع کیا اب جب حکومت کے کچھ دن رہ گئے ہیں تو وہ سیاسی مداری بن کر قوم کو پھر سے بے وقوف بنانا چاہتے ہیں انہوں نے کہا کہ تبدیلی کا جو حشر کیا گیا اس پہ آج ہر شخص نالاں ہے انہوں نے کہا کہ ایک بات واضح ہوگئی ہے کہ پی ٹی آئی میں موجود لیڈر اپنے قول وفعل میں سچے نہیں تو قوم کیساتھ کیسے سچے ہونگے انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں جمعیت علماء اسلام کی بڑھتی ہوئی مقبولیت سے خائف قوتیں اب ہماری قیادت وکارکنان کو ٹارگٹ کررہی ہیں لیکن ہم یہ بات واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ہم امن دوستی پہ یقین رکھتے ہیں ہمیشہ امن کی بات کی ہے لیکن اگر ریاست کا ہمارے ساتھ یہی رویہ رہا کہ ہم صوبے میں اپنی پرامن سیاسی جہدوجہد جاری نہ رکھ سکے تو پھر اسکا زمہ دار خود ریاست ہوگا انہوں نے کہا کہ مجلس عمل سمیت تمام مذھبی وسیاسی جماعتیں الیکشن کی تیاریوں میں مصروف ہیں سب اپنے اپنے حلقوں میں جاچکے ہیں انتخابات کے التواء کو ملک کیلئے نیک شگون نہیں سمجھتے انہوں نے کہا کہ الیکشن جمہوریت اور اکائیوں کو اختیارات کی منتقلی ہی اس ملک کے مسائل کا حل ہیں انہوں نے کہا کہ مجلس عمل قوم کے توقعات پہ پورا اتریگی
حکومت ایک بار پھر اینٹی ٹیررزم ایکٹ 1997 میں ترمیم کرنے جا رہی ہے جس سے دفاعی اداروں کو بے پناہ اختیارات ملیں گے جو ان کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے ہٹ کر ہیں۔ پہلے نیب کے اختیارات پر اعتراض تھا اور ان میں کمی کی گئی تھی، لیکن اب دفاعی ادارے کو کسی کو شک کی بنیاد پر 90 دن تک حراست میں رکھنے کا اختیار دیا جا رہا ہے جو سراسر غیر جمہوری عمل ہے،ملک میں سول مارشل لاء کی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ، جو جمہوریت اور “ووٹ کو عزت دو” کی بات کرتے ہیں، آج اپنے ہی ہاتھوں جمہوریت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔حکومت کو یاد رکھنا چاہیے کہ 26ویں ترمیم میں کچھ شقیں واپس لینے پر آمادگی ظاہر کی گئی تھی، لیکن یہ نیا ایکٹ اسی ترمیم کی روح کے خلاف ہے۔ یہ آئین اور پارلیمنٹ کی توہین ہے کہ ایک دن آپ ایک فیصلہ کریں اور اگلے دن اسے نظر انداز کر دیں۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان
فیصلے اجلاس مرکزی مجلس شوری جے یو آئی پاکستان
میں اداروں کا احترام کرتا ہوں لیکن میری نظرمیں بھی ان کی پالیسیاں سیدھی نظرآئیں، میں نے بھی چالیس سال صحراؤں میں گذارے ہیں، آنکھیں بند کر کے بات نہیں کر رہا بلکہ مشاہدات کے ساتھ بات کرتا ہوں،اگر ہم یہ بات نہیں کریں گے تو قوم کے ساتھ خیانت ہوگی،آپ اپنا قبلہ درست کریں ہم آپ کو سر کا تاج بنا لیں گے۔قوم کی قدر کریں، آپ کے کرنل اور میرے عام کارکن کے پاس ایک ہی شناخت ہے، دونوں کے لئے ایک ہی آئین ہے۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کا ڈی آئی خان میں ورکرز کنونشن سے خطاب
43ویں سالانہ ختم نبوت کانفرنس چناب نگر سے قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب مدظلہ کا خطاب
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا چھبیسویں آئینی ترمیم پر قومی اسمبلی میں تاریخی خطاب