کوئٹہ ۔ جمعیت کے کارکنوں کی ٹارگٹ کلنگ پہ خاموش نہیں بیٹھیں گے ،وہ کونسی قوتیں ہے جو دن دیہاڑے ہمارے کارکنوں کو شہید کررہے ہیں سینکڑوں چوکیوں اور بھاری نفری کے باوجود اس طرح کے واقعات کا ہونا صوبائی حکومت کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے ، ملوث افراد کو گرفتار کیا جائے ۔ مولانا عبدالغفور حیدری ۔
جمعیت علماء اسلام کے مرکزی سیکرٹری جنرل ومذھبی امور کمیٹی کے چئیرمین سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا ہے کہ جمعیت کے کارکنوں کو انکی امن پالیسی کے تحت ٹارگٹ کلنگ کانشانہ بنایا جارہا ہے مولانا حبیب الله مینگل کی شہادت کسی قومی المیے سے کم نہیں اس سے قبل میر منیر ملازئی وجمعیت کے دیگر سینکڑوں کارکنوں کیساتھ انتظامیہ کا ناروا سلوک جاری ہیں انہوں نے کہا کہ ہم کسی قسم کے تشدد پہ یقین نہیں رکھتے پرامن ماحول میں سیاسی جہدوجہد کررہے ہیں لیکن صوبے میں ہمارے کارکن محفوظ نہیں انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت امن وامان کی بحالی میں مکمل طور پہ ناکام ہوچکی ہیں آئے روز جمعیت کے کارکنوں کی ٹارگٹ کلنگ اور بلاجواز تنگ کیا جارہا ہیں جسکو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائیگا انہوں نے کہا کہ انتظامیہ سینکڑوں چوکیوں اور ہزاروں نفریوں کے باوجود خواب خرگوش میں ہیں اور قاتل ڈاکو اور لٹیرے دھندناتے پھررہے ہیں انہوں نے کہا کہ انتظامیہ ملوث افراد کو جلد ازجلد گرفتار کرے
حکومت ایک بار پھر اینٹی ٹیررزم ایکٹ 1997 میں ترمیم کرنے جا رہی ہے جس سے دفاعی اداروں کو بے پناہ اختیارات ملیں گے جو ان کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے ہٹ کر ہیں۔ پہلے نیب کے اختیارات پر اعتراض تھا اور ان میں کمی کی گئی تھی، لیکن اب دفاعی ادارے کو کسی کو شک کی بنیاد پر 90 دن تک حراست میں رکھنے کا اختیار دیا جا رہا ہے جو سراسر غیر جمہوری عمل ہے،ملک میں سول مارشل لاء کی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ، جو جمہوریت اور “ووٹ کو عزت دو” کی بات کرتے ہیں، آج اپنے ہی ہاتھوں جمہوریت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔حکومت کو یاد رکھنا چاہیے کہ 26ویں ترمیم میں کچھ شقیں واپس لینے پر آمادگی ظاہر کی گئی تھی، لیکن یہ نیا ایکٹ اسی ترمیم کی روح کے خلاف ہے۔ یہ آئین اور پارلیمنٹ کی توہین ہے کہ ایک دن آپ ایک فیصلہ کریں اور اگلے دن اسے نظر انداز کر دیں۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان
فیصلے اجلاس مرکزی مجلس شوری جے یو آئی پاکستان
میں اداروں کا احترام کرتا ہوں لیکن میری نظرمیں بھی ان کی پالیسیاں سیدھی نظرآئیں، میں نے بھی چالیس سال صحراؤں میں گذارے ہیں، آنکھیں بند کر کے بات نہیں کر رہا بلکہ مشاہدات کے ساتھ بات کرتا ہوں،اگر ہم یہ بات نہیں کریں گے تو قوم کے ساتھ خیانت ہوگی،آپ اپنا قبلہ درست کریں ہم آپ کو سر کا تاج بنا لیں گے۔قوم کی قدر کریں، آپ کے کرنل اور میرے عام کارکن کے پاس ایک ہی شناخت ہے، دونوں کے لئے ایک ہی آئین ہے۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کا ڈی آئی خان میں ورکرز کنونشن سے خطاب
43ویں سالانہ ختم نبوت کانفرنس چناب نگر سے قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب مدظلہ کا خطاب
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا چھبیسویں آئینی ترمیم پر قومی اسمبلی میں تاریخی خطاب