اسلام آباد
پاکستان اس وقت مغرب کے دباؤ میں ہے، اس وقت آئی ایم ایف، عالمی بینک اور عالمی ادارے پاکستان پر دباؤ ڈال رہےہیں اقوام متحدہ کے نمائندے نے خود اقرار کیا کہ فاٹا اصلاحات ان کا ایجنڈا ہے، ایٹم بم ہمارا ہے لیکن اسے استعمال کرنے کا حق چھینا جا رہا ہے۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پاکستان اس وقت مغرب کے دباؤ میں ہے، اس وقت آئی ایم ایف، عالمی بینک اور عالمی ادارے پاکستان پر دباؤ ڈال رہےہیں، ایٹم بم ہمارا ہے لیکن اسے استعمال کرنے کا حق چھینا جا رہا ہے، ہم جنس پرستی کو قانونی قرار دینے کے لیے پاکستان پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے، فوجی آپریشنز کا عمل بھی عالمی دباؤ کا نتیجہ ہے، اقوام متحدہ کے نمائندے نے مجھے بتایا کہ فاٹا اصلاحات ان کا ایجنڈا ہے، کیا قانون سازی امریکا اور بیرونی دباؤ پر کی جائے گی؟۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ الیکشن اور اقتدار کی بجائے ملک کو بچانا اہم ہے، تمام مکاتب فکر کے علما ملک کے ساتھ ہیں، پاکستان کے آئین اور جمہوریت کے ساتھ تمام مکاتب فکر کھڑے ہیں، اختلاف رائے کے باوجود حکومت کی حمایت اور مدد کی، حکومت سوچے وہ ملک اور ہمارے ساتھ کیا کررہی ہے، ہمیں آج دیوار کے ساتھ لگایا جارہا ہے، کب تک ہماری برداشت کا امتحان لیا جائے گا، کردار کشی کو کسی صورت تسلیم نہیں کریں گے۔
مولانا کا کہنا تھا کہ اختلاف رائے کے باوجود ہم نے حکومت کی ہر مرحلے پر مدد کی، معاملات حل ہونے کے بعد دوبارہ اٹھ رہے ہیں، فاٹا کے حوالے سے ابھی کوئی فیصلہ نہ کرنے کی بات ہوئی تھی، حکومت فاٹا اصلاحات سے متعلق طے شدہ باتوں سے منحرف ہو رہی ہے، ملکی حالات ایسے نہیں کہ فاٹا کی آئینی حیثیت کو چھیڑا جائے، فاٹا کا معاملہ وزارت سیفران میں آتا ہے لیکن فاٹا سے متعلق بل کسی دوسری قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا ہے، ہم فاٹا کا بل قائمہ کمیٹی برائے قانون وانصاف کو بھیجنے پر احتجاج کرتے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کشمیر کے معاملے پر حق رائے دہی کا مطالبہ کیا جاتا ہے تو قبائلیوں کو حق رائے دہی کیوں نہیں دیا جاتا، فاٹا کے معاملے میں جلدبازی اور کشمیر پر سستی ہے، فاٹا کے معاملے پر قبائلیوں کی رائے لی جائے، فاٹا کے عوام کی مرضی کے خلاف کوئی فیصلہ قابل قبول نہیں ہو گا۔ خیبر پختونخوا کے ساتھ انضمام کے حوالے سے قبائلی علاقوں میں ریفرنڈم کرایا جائے ، جو نتیجہ آئے اس پر عمل کیا جائے۔
حکومت ایک بار پھر اینٹی ٹیررزم ایکٹ 1997 میں ترمیم کرنے جا رہی ہے جس سے دفاعی اداروں کو بے پناہ اختیارات ملیں گے جو ان کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے ہٹ کر ہیں۔ پہلے نیب کے اختیارات پر اعتراض تھا اور ان میں کمی کی گئی تھی، لیکن اب دفاعی ادارے کو کسی کو شک کی بنیاد پر 90 دن تک حراست میں رکھنے کا اختیار دیا جا رہا ہے جو سراسر غیر جمہوری عمل ہے،ملک میں سول مارشل لاء کی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ، جو جمہوریت اور “ووٹ کو عزت دو” کی بات کرتے ہیں، آج اپنے ہی ہاتھوں جمہوریت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔حکومت کو یاد رکھنا چاہیے کہ 26ویں ترمیم میں کچھ شقیں واپس لینے پر آمادگی ظاہر کی گئی تھی، لیکن یہ نیا ایکٹ اسی ترمیم کی روح کے خلاف ہے۔ یہ آئین اور پارلیمنٹ کی توہین ہے کہ ایک دن آپ ایک فیصلہ کریں اور اگلے دن اسے نظر انداز کر دیں۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان
فیصلے اجلاس مرکزی مجلس شوری جے یو آئی پاکستان
میں اداروں کا احترام کرتا ہوں لیکن میری نظرمیں بھی ان کی پالیسیاں سیدھی نظرآئیں، میں نے بھی چالیس سال صحراؤں میں گذارے ہیں، آنکھیں بند کر کے بات نہیں کر رہا بلکہ مشاہدات کے ساتھ بات کرتا ہوں،اگر ہم یہ بات نہیں کریں گے تو قوم کے ساتھ خیانت ہوگی،آپ اپنا قبلہ درست کریں ہم آپ کو سر کا تاج بنا لیں گے۔قوم کی قدر کریں، آپ کے کرنل اور میرے عام کارکن کے پاس ایک ہی شناخت ہے، دونوں کے لئے ایک ہی آئین ہے۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کا ڈی آئی خان میں ورکرز کنونشن سے خطاب
43ویں سالانہ ختم نبوت کانفرنس چناب نگر سے قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب مدظلہ کا خطاب
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا چھبیسویں آئینی ترمیم پر قومی اسمبلی میں تاریخی خطاب