اسلام آباد :
فلسطین میں اسرائیلی مظالم کھلی دہشت گردی ہےعالمی اداروں کی مجرمانہ خاموشی قابل نفرت ہے مسلم ممالک کومتحدہوکر اپنا کردار ادا کر نا ہو گا۔مولانا فضل الرحمٰن
تفصلات کے مطابق جمعیت علماء اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمن نے کہاہے کہ نہتے فلسطینوں پر اسرائیلی فوج کی دہشت گردی کی جس قدر مذمت کی جا ئے وہ کم ہے جے یو آئی بے گناہ فسلطینیوں پر اسرائیلی مظالم کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتی ہے اور مطالبہ کرتی ہے کہ اقوام متحدہ ان مظالم کو فوری نوٹس لے ، فلسطین میں صہونی درندوں نے بے گناہ بچوں اور نوجوانوں کو شہید کیا جس پر انسانی حقوق کے علمبرداروں کی آنکھیں بند ہوچکی ہیں وہ پارٹی راہنماؤں مولانا سائیں عبدالقیوم ہالیچوی،حاجی اکرم خان درانی، مولانا محمد امجد خان ،حافظ حسین احمد،مولانا فضل علی حقانی ، حاجی شمس الرحمن شمسی مفتی ابرار احمد سے گفتگو کر رہے تھے مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ فسلطین میں بے گناہ مسلمانوں کے خون کے ساتھ ہولی کھیلی جارہی ہے عالمی دنیا کو اس بات کا ایکشن لینا چاہیے انہوں نے کہاکہ اسرائیل کھلی دہشت گر دی پر اتر آیا ہے مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ نے کہاکہ فلسطین کے مظلوم مسلمانوں پر جاری انسانیت سوز مظالم کیخلاف اسلامی دنیا کو اواز بلند کر نی چاہیے انہوں نے کہاکہ مسلم ممالک کومتحدہوکر اپنا کردار ادا کر نا ہو گا انہوں نے کہاکہ اگرمسلمانوں پر جاری جارحیت کو روکا نہ گیا تو پوری دنیا کا امن خطرے میں پر جائے گا انہوں نے کہاکہ فلسطین میں بے گناہ معصوم شہریوں پر ظلم ستم کی انتہاء ہوچکی ہے لیکن مسلم حکمرانوں سمیت عالمی برادری بھی خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے جو قابل مذمت اور قابل افسوس ہے۔
حکومت ایک بار پھر اینٹی ٹیررزم ایکٹ 1997 میں ترمیم کرنے جا رہی ہے جس سے دفاعی اداروں کو بے پناہ اختیارات ملیں گے جو ان کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے ہٹ کر ہیں۔ پہلے نیب کے اختیارات پر اعتراض تھا اور ان میں کمی کی گئی تھی، لیکن اب دفاعی ادارے کو کسی کو شک کی بنیاد پر 90 دن تک حراست میں رکھنے کا اختیار دیا جا رہا ہے جو سراسر غیر جمہوری عمل ہے،ملک میں سول مارشل لاء کی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ، جو جمہوریت اور “ووٹ کو عزت دو” کی بات کرتے ہیں، آج اپنے ہی ہاتھوں جمہوریت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔حکومت کو یاد رکھنا چاہیے کہ 26ویں ترمیم میں کچھ شقیں واپس لینے پر آمادگی ظاہر کی گئی تھی، لیکن یہ نیا ایکٹ اسی ترمیم کی روح کے خلاف ہے۔ یہ آئین اور پارلیمنٹ کی توہین ہے کہ ایک دن آپ ایک فیصلہ کریں اور اگلے دن اسے نظر انداز کر دیں۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان
فیصلے اجلاس مرکزی مجلس شوری جے یو آئی پاکستان
میں اداروں کا احترام کرتا ہوں لیکن میری نظرمیں بھی ان کی پالیسیاں سیدھی نظرآئیں، میں نے بھی چالیس سال صحراؤں میں گذارے ہیں، آنکھیں بند کر کے بات نہیں کر رہا بلکہ مشاہدات کے ساتھ بات کرتا ہوں،اگر ہم یہ بات نہیں کریں گے تو قوم کے ساتھ خیانت ہوگی،آپ اپنا قبلہ درست کریں ہم آپ کو سر کا تاج بنا لیں گے۔قوم کی قدر کریں، آپ کے کرنل اور میرے عام کارکن کے پاس ایک ہی شناخت ہے، دونوں کے لئے ایک ہی آئین ہے۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کا ڈی آئی خان میں ورکرز کنونشن سے خطاب
43ویں سالانہ ختم نبوت کانفرنس چناب نگر سے قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب مدظلہ کا خطاب
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا چھبیسویں آئینی ترمیم پر قومی اسمبلی میں تاریخی خطاب