اسلام آباد:
قائد ملت اسلامیہ مولانا فضل الرحمن نے گذشتہ روز سرینگر میں نہتے کشمیریوں پر ہونے والے بھارتی مظالم کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے کھلی دہشت گردی قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ بھارت آئے دن کشمیری عوام پر گولیاں برسا کر ان کی تحریک دبانے کی کوششیں کر رہا ہے لیکن اس کی تمام تر سازشوں کے باوجود تحریک مزیدزور شور پکر رہی ہے ،پاکستان مسئلہ کشمیری پر واضح اور دوٹوک مؤقف رکھتا ہے اور دنیا پاکستان کو کے مؤقف کو سمجھے وہ پارٹی راہنماؤں مولانا محمد امجد خان ،مولانا محمد یوسف،حافظ حسین احمد ،محمد اسلم غوری ،حاجی شمس الرحمن شمسی ،مفتی ابرار احمد اور وفود سے گفتگو کر رہے تھے مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ آج کشمیر میں خون کی ہولی کھیلی گئی ہے عالمی دنیا کو اس بات کا ایکشن لینا چاہیے انہوں نے کہاکہ یہ سراسر ظلم اور بر بریت ہے انہوں نے کہاکہ جمعیت علماء اسلام کشمیر میں چلنے والی تحریک آزادی پر ہونے والے بھارتی جارحیت کی شدید مذمت کرتی ہے لیکن اس پر عالمی اداروں کی خاموشی اس سے زیادہ بدترین ہے انہوں نے کہاکہ بھارت کھلی دہشت گر دی پر اتر آیا ہے انہوں نے کہا کہ کشمیر میں مظالم کی انتہا ء ہو چکی ہے لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ انسانی حقوق کی تنظیمیں خا موش تما شائی بنی ہوئی ہیں انہوں نے کہا کہ بھارت کشمیر پر مزید تسلط باقی نہیں رکھ سکے گا انہوں نے کہا کہ بھارت جبر اور ظلم کے باجود کشمیر پر چلنے والی تحریک کو دبا نہیں سکتاہے انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ کشمیری عوم کی قر بانیاں رائیگاں نہیں جا ئے گی انہوں نے کہاکہ آزادی کشمیریوں کا جلد ہی مقدر بننے والی ہے
جمعیت علماءاسلام پاکستان کا اعلیٰ سطح وفد کابل پہنچ گیا
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا موجودہ ملکی صورتحال پر سلیم صافی کے ساتھ جرگہ پروگرام میں گفتگو
سوسائٹیز رجسٹریشن ترمیمی بل ایکٹ بن چکا، گزٹ نوٹیفکیشن جاری کیا جائے، کیا آئی ایم ایف کی ہدایات پر ہماری قانون سازی ہوگی؟ اب مدارس کو کس چیز کی سزا دی جا رہی ہے، اتفاق رائے ہو چکا تو پھر اعتراضات کیوں، یہ راز آج کھلا کہ ہماری قانون سازی کسی اور کی مرضی کے مطابق ہو گی، کہہ دیا جائے ہم آزاد نہیں ہیں، غلام ہیں۔ مولانا فضل الرحمان
اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ کا جامعہ عثمانیہ اسلام آباد میں اجلاس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس
مدارس کے حوالے سے جو ایکٹ پاس ہو چکا ہے اس کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے، ہم نے طے کر لیا ہے کہ معاملات یکسو نہیں کیے گئے تو احتجاج کریں گے، اسلام جانا پڑا تو جائیں گے۔علما سے کوئی اختلاف نہیں، ہماری شکایت صرف ایوان صدر اور صدر مملکت سے ہے۔