اسلام آباد:
قائد ملت اسلامیہ مولانا فضل الرحمن نے گذشتہ روز سرینگر میں نہتے کشمیریوں پر ہونے والے بھارتی مظالم کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے کھلی دہشت گردی قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ بھارت آئے دن کشمیری عوام پر گولیاں برسا کر ان کی تحریک دبانے کی کوششیں کر رہا ہے لیکن اس کی تمام تر سازشوں کے باوجود تحریک مزیدزور شور پکر رہی ہے ،پاکستان مسئلہ کشمیری پر واضح اور دوٹوک مؤقف رکھتا ہے اور دنیا پاکستان کو کے مؤقف کو سمجھے وہ پارٹی راہنماؤں مولانا محمد امجد خان ،مولانا محمد یوسف،حافظ حسین احمد ،محمد اسلم غوری ،حاجی شمس الرحمن شمسی ،مفتی ابرار احمد اور وفود سے گفتگو کر رہے تھے مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ آج کشمیر میں خون کی ہولی کھیلی گئی ہے عالمی دنیا کو اس بات کا ایکشن لینا چاہیے انہوں نے کہاکہ یہ سراسر ظلم اور بر بریت ہے انہوں نے کہاکہ جمعیت علماء اسلام کشمیر میں چلنے والی تحریک آزادی پر ہونے والے بھارتی جارحیت کی شدید مذمت کرتی ہے لیکن اس پر عالمی اداروں کی خاموشی اس سے زیادہ بدترین ہے انہوں نے کہاکہ بھارت کھلی دہشت گر دی پر اتر آیا ہے انہوں نے کہا کہ کشمیر میں مظالم کی انتہا ء ہو چکی ہے لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ انسانی حقوق کی تنظیمیں خا موش تما شائی بنی ہوئی ہیں انہوں نے کہا کہ بھارت کشمیر پر مزید تسلط باقی نہیں رکھ سکے گا انہوں نے کہا کہ بھارت جبر اور ظلم کے باجود کشمیر پر چلنے والی تحریک کو دبا نہیں سکتاہے انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ کشمیری عوم کی قر بانیاں رائیگاں نہیں جا ئے گی انہوں نے کہاکہ آزادی کشمیریوں کا جلد ہی مقدر بننے والی ہے
حکومت ایک بار پھر اینٹی ٹیررزم ایکٹ 1997 میں ترمیم کرنے جا رہی ہے جس سے دفاعی اداروں کو بے پناہ اختیارات ملیں گے جو ان کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے ہٹ کر ہیں۔ پہلے نیب کے اختیارات پر اعتراض تھا اور ان میں کمی کی گئی تھی، لیکن اب دفاعی ادارے کو کسی کو شک کی بنیاد پر 90 دن تک حراست میں رکھنے کا اختیار دیا جا رہا ہے جو سراسر غیر جمہوری عمل ہے،ملک میں سول مارشل لاء کی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ، جو جمہوریت اور “ووٹ کو عزت دو” کی بات کرتے ہیں، آج اپنے ہی ہاتھوں جمہوریت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔حکومت کو یاد رکھنا چاہیے کہ 26ویں ترمیم میں کچھ شقیں واپس لینے پر آمادگی ظاہر کی گئی تھی، لیکن یہ نیا ایکٹ اسی ترمیم کی روح کے خلاف ہے۔ یہ آئین اور پارلیمنٹ کی توہین ہے کہ ایک دن آپ ایک فیصلہ کریں اور اگلے دن اسے نظر انداز کر دیں۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان
فیصلے اجلاس مرکزی مجلس شوری جے یو آئی پاکستان
میں اداروں کا احترام کرتا ہوں لیکن میری نظرمیں بھی ان کی پالیسیاں سیدھی نظرآئیں، میں نے بھی چالیس سال صحراؤں میں گذارے ہیں، آنکھیں بند کر کے بات نہیں کر رہا بلکہ مشاہدات کے ساتھ بات کرتا ہوں،اگر ہم یہ بات نہیں کریں گے تو قوم کے ساتھ خیانت ہوگی،آپ اپنا قبلہ درست کریں ہم آپ کو سر کا تاج بنا لیں گے۔قوم کی قدر کریں، آپ کے کرنل اور میرے عام کارکن کے پاس ایک ہی شناخت ہے، دونوں کے لئے ایک ہی آئین ہے۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کا ڈی آئی خان میں ورکرز کنونشن سے خطاب
43ویں سالانہ ختم نبوت کانفرنس چناب نگر سے قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب مدظلہ کا خطاب
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا چھبیسویں آئینی ترمیم پر قومی اسمبلی میں تاریخی خطاب