پارلیمنٹ ہاوس اسلام آباد ۔ چین کے کمیونسٹ پارٹی کے سیکرٹری جنرل کی قیادت میں وفد کے اعزاز میں جمعیت علماء اسلام کے مرکزی سیکرٹری جنرل مولانا عبدالغفورحیدری مدظلہ کی طرف سے ظہرانہ دیا گیا
پاکستان اور چائینہ دیرینہ دوست ہیں جنکی دوستی ہر لحاظ سے مضبوط ہے اسی دوستی کی بنیاد پہ باہمی اعتماد اور احترام موجود ہیں پاکستان اور چین ایک پالیسی سے وابسطہ ہے اور اقتدار خودمختاری اور علاقائی استحکام سے متعلقہ تمام امور بشمول تائیوان تبت ہانگ کانگ کے بارے میں چائینہ کی حمایت کرتا ہے ان خیالات کا اظہار جمعیت علماء اسلام کے مرکزی سیکرٹری جنرل ڈپٹی چئیرمین سینٹ مولانا عبدالغفورحیدری نے پارلیمنٹ ہاوس اسلام آباد میں چین کی کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل کی قیادت میں چین کے پارلیمانی رہنماوں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا اس موقع پہ پاکستان کی سیاسی جماعتوں کے پارلیمانی اراکین بھی موجود تھے انہوں نے کہا کہ سی پیک اس ملک کی تقدیر بدل دیگی اور اس سے معیشت کے دروازے کھلیں گی انہوں نے کہا کہ ہمارا تعقلق باہمی تعاون کے ایک ایسے رشتے پر مبنی ہے جو علاقائی امن واستحکام پہ مبنی ہے انہوں نے کہا کہ سی پیک میں بلوچستان اور کے پی کے کو پہلی ترجیح حاصل ہونی چائیے تاکہ یہاں سے پسماندگی اور غربت کا خاتمہ ہو انہوں نے کہا کہ پاکستان چائنہ کی جنوبی چائینہ کے معاملے پہ چین کی حمایت کرتا ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چائنا کے درمیان اقتصادی تعلقات میں اضافہ ہوتا جارہا ہے اور ہم چائنا گورنمنٹ کے شکر گزار ہے کہ انہوں نے مختلف منصوبوں پر پاکستان کی معاونت کی جن میں سول نیو کلیئر پاور پلانٹس، قراقرم ہائی وےاپ گریڈیشن، عطاء آباد جھیل، گوادر پورٹ پہ کام ودیگر کئ سارے منصوبے شامل ہے ۔ ملاقات میں اعلی سطح کے تبادلے پہ بھی زور دیا گیا
حکومت ایک بار پھر اینٹی ٹیررزم ایکٹ 1997 میں ترمیم کرنے جا رہی ہے جس سے دفاعی اداروں کو بے پناہ اختیارات ملیں گے جو ان کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے ہٹ کر ہیں۔ پہلے نیب کے اختیارات پر اعتراض تھا اور ان میں کمی کی گئی تھی، لیکن اب دفاعی ادارے کو کسی کو شک کی بنیاد پر 90 دن تک حراست میں رکھنے کا اختیار دیا جا رہا ہے جو سراسر غیر جمہوری عمل ہے،ملک میں سول مارشل لاء کی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ، جو جمہوریت اور “ووٹ کو عزت دو” کی بات کرتے ہیں، آج اپنے ہی ہاتھوں جمہوریت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔حکومت کو یاد رکھنا چاہیے کہ 26ویں ترمیم میں کچھ شقیں واپس لینے پر آمادگی ظاہر کی گئی تھی، لیکن یہ نیا ایکٹ اسی ترمیم کی روح کے خلاف ہے۔ یہ آئین اور پارلیمنٹ کی توہین ہے کہ ایک دن آپ ایک فیصلہ کریں اور اگلے دن اسے نظر انداز کر دیں۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان
فیصلے اجلاس مرکزی مجلس شوری جے یو آئی پاکستان
میں اداروں کا احترام کرتا ہوں لیکن میری نظرمیں بھی ان کی پالیسیاں سیدھی نظرآئیں، میں نے بھی چالیس سال صحراؤں میں گذارے ہیں، آنکھیں بند کر کے بات نہیں کر رہا بلکہ مشاہدات کے ساتھ بات کرتا ہوں،اگر ہم یہ بات نہیں کریں گے تو قوم کے ساتھ خیانت ہوگی،آپ اپنا قبلہ درست کریں ہم آپ کو سر کا تاج بنا لیں گے۔قوم کی قدر کریں، آپ کے کرنل اور میرے عام کارکن کے پاس ایک ہی شناخت ہے، دونوں کے لئے ایک ہی آئین ہے۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کا ڈی آئی خان میں ورکرز کنونشن سے خطاب
43ویں سالانہ ختم نبوت کانفرنس چناب نگر سے قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب مدظلہ کا خطاب
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا چھبیسویں آئینی ترمیم پر قومی اسمبلی میں تاریخی خطاب