کوہاٹ:
قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ دینی جماعتوں کااتحاد بڑی سیاسی قوت بنے گا اور پاکستان ایک حقیقی اسلامی ریاست میں تبدیل ہو جائے گا، ہم پارلیمینٹ اور سیاسی اداروں میں جاتے ہیں تو پانچ سال مذہب بیزارلوگوں کے خلاف جنگ لڑ رہے ہوتے ہیں ،ہم پھر قوم کے پاس آئے ہیں اگر مذہب سے بیزارطبقہ اپنی گمراہی ذلالت اور لا دینیت کے لیے ووٹ مانگ سکتے ہیں تو ان کے مقابلے میں ہم بھی گلی گلی اور کوچے کوچے عوام میں جاکر اپنے شائستہ کردار کے ساتھ اسلام کے لیے ووٹ مانگ سکتے ہیں ، پاکستان میں ابھی تک سیاسی نظام حکومت پر مذہب سے بیزار قوتوں کا قبضہ ہے آج کے روشن خیال طبقوں اور زمانہ جہالیت کے قبائل کی سوچ میں یکسانیت ہے یہ قوتیں چاہتی ہیں پاکستان نظام کے اعتبار سے لبرل اور سیکولر نظر آئے مگر ہم نے ان کو نہ پہلے کامیاب ہونے دیا ہے نہ آئندہ دیں گے۔ ان خیالات کا اظہا ر انھوں نے کوہاٹ میں جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جلسہ میں تحریک انصاف کے ایم این اے ناصر خان خٹک نے جے یو آئی میں شمولیت کا اعلان کیا ۔ مولانا فضل الرحمان نے نے کہا کہ ایک لیڈر نے تقریر کی الیکشن آرہا ہے مولوی صاحب کو پھر اسلام خطرے میں نظر آرہا ہے میں ان سے کہتا ہوں کہ ہم نظریاتی لوگ ہیں قوم نے پھر ووٹ ڈالنا ہے اپنا فرض ادا کرنا ہے اگر آپ اپنی لادینیت کے لیے ووٹ مانگ سکتے ہیں تو میں دین اسلام کے لیے ووٹ مانگ سکتا ہوں۔ پاکستان میں 70سال سے سیاست اور نظام حکومت پر مذہب بیزار قوتوں کا قبضہ ہے انہوں نے پاکستان کو اس بنیادی مقصد سے ہٹانے میں اپنی تمام تر توانائیاں صرف کیں کہ پاکستان بظاہر تو ایک اسلامی مملکت کہلائے لیکن نظام کے اعتبار سے وہ ایک لبرل اور سیکولر مملکت تصور کیا جائے اور کہتے یہ ہیں کہ یہ روشن خیالی اور وسیع النظری ہے، علماء کرام جس اسلام کی بات کرتے ہیں یہ تنگ نظری ہے اور ہم نے دنیا کے ساتھ چلنا ہے یہ لوگ تو ہمیں دنیا سے تنہا کر دیں گے جس کو آج روشن خیالی سے تعبیر کیا جاتا ہے
