میر علی شمالی وزیرستان:
تمام قوتوں کو امن کا پیغام دینا چاہتا ہوں،ظلم وجبر کی تاریک راتیں ختم امن کی صبح طلوع ہو چکی ہے،قبائلی عوام پر اسلام آباد سے فیصلے مسلط کرنے کی بجائے عوامی رائے کا احترام کیا جائے.مولانا فضل الرحمان
قبائل عوام نے ہمیشہ امن کے قیام کے لیے جدوجہد کی ہے لیکن اس کے باوجود قبائل کو خون میں نہلایا گیا محب وطن قبائلیوں کو وطن سے محبت کی سزا دی گئ. 18 سال بعد پابندی ہٹائ گئی ان خیالات کا اظہار قائد جمعیت مولانا فضل الرحمن نے عیدک مدرسہ نظامیہ تحصیل میر شمالی وزیرستان میں دستار فضیلت کانفرنس کے عظیم الشان اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا
کانفرنس کی صدارت مولانا عبدالقادر نے کی جبکہ کانفرنس سے وفاقی وزیر الحاج اکرم خان درانی. جے یو آئی فاٹاکے امیرمفتی عبدالشکور مفتی اعجاز شنواری ،عبدالجلیل جان ، عین الدین شاکر ، الحاج احمد سعید مفتی سید جانان نے بھی خطاب کیا.
مولانا فضل الرحمن نے کہا قبائل کو اسلام اور پاکستان سے والہانہ عقیدت کی سزا دی گئی قتل وغارت گری اور خون کی ندیاں بہا کر قبایل عوام کو دربدر کیاگیا اور انکو اپناگھر بار چھوڑنے پر مجبور کیا گیا انہوں نے کہا کہ آج شمالی وزیرستان کے عوام نے جس عقیدت و محبت کا اظہار کیا اس سے ثابت ہوا کہ قبایل جبر اور ظلم برداشت کرسکتے ہیں لیکن اسلام اور جمعیت علمائے اسلام سے انکی عقیدت ختم نہیں کی جاسکتتی. انہوں نے کہا کہ آج میں تمام قوتوں کو امن کا پیغام دینا چاہتا ہوں آج کے بعد ظلم وجبر کی تاریک راتیں ختم امن کی صبح طلوع ہو چکی ہے اپنے آنے والی نسلوں کا خیال کرتے ہوئے خونریزی کا سلسلہ بند کریں. انہوں نے کہا کہ قبائلی عوام پر اسلام آباد سے فیصلے مسلط کرنے کی بجاے عوامی رائے کا احترام کیا جائے
حکومت ایک بار پھر اینٹی ٹیررزم ایکٹ 1997 میں ترمیم کرنے جا رہی ہے جس سے دفاعی اداروں کو بے پناہ اختیارات ملیں گے جو ان کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے ہٹ کر ہیں۔ پہلے نیب کے اختیارات پر اعتراض تھا اور ان میں کمی کی گئی تھی، لیکن اب دفاعی ادارے کو کسی کو شک کی بنیاد پر 90 دن تک حراست میں رکھنے کا اختیار دیا جا رہا ہے جو سراسر غیر جمہوری عمل ہے،ملک میں سول مارشل لاء کی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ، جو جمہوریت اور “ووٹ کو عزت دو” کی بات کرتے ہیں، آج اپنے ہی ہاتھوں جمہوریت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔حکومت کو یاد رکھنا چاہیے کہ 26ویں ترمیم میں کچھ شقیں واپس لینے پر آمادگی ظاہر کی گئی تھی، لیکن یہ نیا ایکٹ اسی ترمیم کی روح کے خلاف ہے۔ یہ آئین اور پارلیمنٹ کی توہین ہے کہ ایک دن آپ ایک فیصلہ کریں اور اگلے دن اسے نظر انداز کر دیں۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان
فیصلے اجلاس مرکزی مجلس شوری جے یو آئی پاکستان
میں اداروں کا احترام کرتا ہوں لیکن میری نظرمیں بھی ان کی پالیسیاں سیدھی نظرآئیں، میں نے بھی چالیس سال صحراؤں میں گذارے ہیں، آنکھیں بند کر کے بات نہیں کر رہا بلکہ مشاہدات کے ساتھ بات کرتا ہوں،اگر ہم یہ بات نہیں کریں گے تو قوم کے ساتھ خیانت ہوگی،آپ اپنا قبلہ درست کریں ہم آپ کو سر کا تاج بنا لیں گے۔قوم کی قدر کریں، آپ کے کرنل اور میرے عام کارکن کے پاس ایک ہی شناخت ہے، دونوں کے لئے ایک ہی آئین ہے۔قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کا ڈی آئی خان میں ورکرز کنونشن سے خطاب
43ویں سالانہ ختم نبوت کانفرنس چناب نگر سے قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب مدظلہ کا خطاب
قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا چھبیسویں آئینی ترمیم پر قومی اسمبلی میں تاریخی خطاب